آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو آئین کا حلیہ بگاڑنے کے طور پر یاد رکھا جائے گا، شاہ محمود - فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ لوگوں کو بلاوجہ ٹرمپ سے توقعات نہیں باندھنی چاہئیں۔

اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں رہائی اپنے موقف اور مقدمات کی پیروی سے مل سکتی ہے۔

ملکی سیاست پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ملک میں اصلاحات کےلیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔

جج کی گارنٹی کے باوجود میرے ساتھ ہاتھ ہوگیا، شاہ محمود قریشی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ جج صاحب کی گارنٹی کے باوجود میرے ساتھ ہاتھ ہوگیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی انفرادی شخص چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، موجودہ قیادت دل اور دماغ سے ملک کا سوچے۔ اس وقت قومی ایجنڈے کی ضرورت ہے، ایک بڑا قومی معاہدہ ہونا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تمام جماعتیں آزادانہ اور خود مختار الیکشن کمیشن پر اتفاق کریں، آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن سے کسی کو نقصان نہیں ہوسکتا۔ خود مختار عدلیہ اور میڈیا سے کسی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو آئین کا حلیہ بگاڑنے کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مل کر جمہوریت کو نقصان پہنچایا، انہوں نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کر کے ملک میں آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹا ہے۔ 

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: شاہ محمود قریشی

پڑھیں:

صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔

امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔

ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔

ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • مسلم لیگ (ن) والے عوام کو نہیں بلکہ خود کو بیوقوف بنا رہے ہیں، پرویزالہیٰ
  • گورنر پنجاب نے کھلی کچہری میں آئے لوگوں سے اسپیکر آن کر کے وزیراعظم کی بات کروائی
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • وہ دن دور نہیں جب بانی پی ٹی آئی رہا ہوکر اپنی قوم کے درمیان ہوں گے: عمر ایوب
  • پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، رانا ثنا اللہ
  • وہ دن دور نہیں جب بانی پی ٹی آئی رہا ہو کر اپنی قوم کے درمیان ہوں گے، عمر ایوب
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'
  • دوستی دشمنی میں بدل گئی، ٹرمپ اور مسک کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات