غزہ کے عوام کی منتقلی کی بات غیرمنصفانہ اور تشویشناک ہے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان نے غزہ کے عوام کی جبری منتقلی کی کسی بھی تجویز کو غیرمنصفانہ اور تشویشناک قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق دو ریاستی حل کی مکمل حمایت کرتا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔
ترجمان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے جنگی جرائم کا محاسبہ کرے اور غزہ میں جاری مظالم کو روکے۔ انہوں نے اس تاثر کو بھی مسترد کر دیا کہ غزہ سے قیدیوں کی منتقلی کے حوالے سے کوئی تجویز یا درخواست پاکستان کو موصول ہوئی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید بتایا کہ صدر آصف علی زرداری نے بیجنگ میں چینی صدر شی جی پنگ اور وزیراعظم لی جیانگ سے ملاقات کی، جہاں پاکستان نے “ون چائنا” پالیسی کی حمایت کی تجدید کی اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے باعث خوشحالی ہے، انصار الله
الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں نصر الدین عامر کا کہنا تھا کہ انسانی جرائم پر عالمی ضمیر کی خاموشی، صیہونی رژیم کو مزید انسانیت سوز اقدامات کے ارتکاب پر اُکساتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے ڈپٹی میڈیا انچارج "نصر الدین عامر" نے کہا کہ ہمارے ڈرونز اور نام کی وجہ سے "نتین یاہو" کا مشتعل ہونا، ہمارے لئے باعث خوش حالی ہے۔ نصر الدین عامر نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ نتین یاہو ہمارا دشمن ہے اور ہم ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ اپنے دشمن کو پریشان رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ "یافا"، مقبوضہ فلسطین کا ایک شہر ہے جسے ہم نے اپنے ایک ڈرون کے نام کے طور پر تجویز کیا۔ ڈرون کا نام یافا رکھنے کے لئے ہم نے "حماس" کے عسکری ونگ "القسام بریگیڈ" کے ایک شہید کمانڈر سے مشاورت بھی کی۔ انصار الله کے ڈپٹی میڈیا انچارج نے اس بات کی وضاحت کی کہ نتین یاہو ایک جنگی مجرم ہے۔ اسے دوسروں کو دھمکیاں نہیں دینی چاہئے بلکہ اس انسانی مجرم کا ٹرائل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جرائم پر عالمی ضمیر کی خاموشی، صیہونی رژیم کو مزید انسانیت سوز اقدامات کے ارتکاب پر اُکساتی ہے۔
نصر الدین عامر ہی نے آج صبح BBC سے گفتگو میں کہا کہ فلسطینی عوام کی مدد یمنی قوم کی خواہش ہے جسے ہمارے قائدین نے غزہ کی پٹی میں عملی صورت میں انجام دیا۔ ہماری عوام ہر ہفتے لاکھوں کی تعداد میں چوراہوں و شاہراہوں پر مظاہرے کرتی ہے۔ وہ فلسطینی عوام کی مدد کے خواہاں ہیں۔ تمام عرب و مسلم اقوام، فلسطینیوں کی مدد کرنا چاہتی ہیں لیکن اُن کی حکومتیں اس کام میں حائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساری دنیا کا یہ اخلاقی، انسانی و مذہبی فریضہ ہے کہ وہ فلسطینیوں کی مدد کریں اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام بند کروائیں۔ انصار الله کے ڈپٹی میڈیا انچارج نے کہا کہ یمن سے فلسطین کی مدد کا سوال نہیں پوچھنا چاہئے بلکہ دیگر اقوام سے پوچھنا چاہئے کہ وہ کیوں فلسطین کی مدد نہیں کر رہیں۔ اگر اس خطے میں رہنے والے تمام لوگ اپنی صلاحیت کے مطابق فلسطینی عوام کی مدد کے لیے آگے بڑھتے تو غزہ کی پٹی و یمن میں ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔