غزہ کے عوام کی منتقلی کی بات غیرمنصفانہ اور تشویشناک ہے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان نے غزہ کے عوام کی جبری منتقلی کی کسی بھی تجویز کو غیرمنصفانہ اور تشویشناک قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق دو ریاستی حل کی مکمل حمایت کرتا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔
ترجمان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے جنگی جرائم کا محاسبہ کرے اور غزہ میں جاری مظالم کو روکے۔ انہوں نے اس تاثر کو بھی مسترد کر دیا کہ غزہ سے قیدیوں کی منتقلی کے حوالے سے کوئی تجویز یا درخواست پاکستان کو موصول ہوئی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید بتایا کہ صدر آصف علی زرداری نے بیجنگ میں چینی صدر شی جی پنگ اور وزیراعظم لی جیانگ سے ملاقات کی، جہاں پاکستان نے “ون چائنا” پالیسی کی حمایت کی تجدید کی اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں شدید غذائی قلت سے بچوں کی حالت تشویشناک، امدادی مراکز بند، عالمی برادری خاموش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ:اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی مظالم اور جاری محاصرے کے باعث غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد “نیوٹریشن کلسٹر” کے ترجمان کاکہنا ہےکہ مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50 ہزار بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد بچے شدید غذائی قلت (Severe Acute Malnutrition) کا شکار پائے گئے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کا مدافعتی نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں بچے جان لیوا بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق صرف گزشتہ ماہ چند دنوں کے دوران بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شمالی غزہ اور جنوبی شہر رفح میں وہ طبی مراکز جہاں غذائی قلت کے شدید متاثرین کا علاج کیا جاتا تھا بند ہو چکے ہیں۔ ان مراکز کی بندش نے متاثرہ بچوں کے لیے زندگی بچانے والے علاج تک رسائی کو ناممکن بنا دیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد 11 ہفتوں تک امدادی سامان کی فراہمی پر سخت پابندیاں عائد کی ہوئی تھیں،جس کے باعث خوراک، دوا اور بنیادی ضروریات کا بحران پیدا ہوا، اگرچہ حالیہ دنوں میں ان پابندیوں میں جزوی نرمی کی گئی ہے، صورتحال تاحال انتہائی سنگین ہے۔
غزہ میں انسانی بحران کے ساتھ ساتھ امدادی قافلوں اور مراکز پر حملے بھی جاری ہیں، حالیہ ہفتوں میں ان علاقوں میں فائرنگ کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں کئی افراد شہید ہوئے، ان میں وہ مراکز بھی شامل ہیں جو امریکی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کا حصہ تھے۔