اسرائیل کا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے دستبرداری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسرائیل کا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے دستبرداری کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 6 February, 2025 سب نیوز
تل ابیب (آئی پی ایس )اسرائیل نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کے بعد وہ بھی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے دستبرداری اختیار کر رہا ہے۔ٹرمپ نے منگل کو یو این ایچ آر سی سے امریکا کی دستبرداری کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے۔
اس ایگزیکٹو آرڈر میں امریکا کو فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کو کوئی اضافی فنڈ فراہم کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیئن سار کی جانب سے امریکی صدر کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ کونسل کے اسرائیل کے ساتھ متعصبانہ رویے کی وجہ سے اسے چھوڑ رہے ہیں اور اب اسرائیل کونسل کے اجلاسوں میں شریک نہیں ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور امریکا کے فیصلے سے قبل جنیوا میں قائم انسانی حقوق کونسل 47 رکن ممالک پر مشتمل تھی جس کی نشستیں 5 علاقائی گروپوں میں تقسیم کی گئی تھیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے دستبرداری
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔