امریکی حکومت کی جانب سے وفاقی ملازمین کو ’گولڈن ہینڈ شیک‘ کی پیشکش قبول کرنے کی میعاد 6 فروری کو رات 12 بجے ختم ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف امریکا بھر میں احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟

یاد رہے کہ پچھلے ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 لاکھ سویلین وفاقی ملازمین کو مستعفی ہونے کی پیشکش کی تھی جس کے بدلے میں انہیں 8 ماہ کی تنخواہ و ر دیگر مراعات دی جائیں گی۔

وفاقی سرکاری ملازمین کو موصول ہونے والے والی ای میل میں انہیں نوکری چھوڑے کے بدلے گھر بیٹھے 8 ماہ کی تنخواہ دینے کی آفر کی گئی اور اس حوالے سے فیصلہ کرنے کی آخری تاریخ 6 فروری طے کی گئی تھی۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا اندازہ ہے کہ 10 فیصد وفاقی ملازمین حکومت کی آفر کو قبول کرسکتے ہیں جو تقریبا 2 لاکھ ملازمین بنتے ہیں جس سے حکومت کو تقریبا 100 ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔

مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا

انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بدھ کو میڈیا کو بتایا کہ کم از کم 40 ہزار ملازمین پہلے ہی پیکیج کو قبول کر چکے ہیں۔

آفس آف پرسنل مینجمنٹ کے ترجمان نے اس پیشکش کو ایک نادر موقع قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ جو لوگ اسے قبول نہیں کریں گے ان کے لیے بہرحال ملازمتیں کھونے کا خطرہ برقرار رہے گا کیوں کہ انتظامیہ جلد ہی بڑے پیمانے پر چھانٹیوں کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: ’ فلسطین سے متعلق مؤقف غیرمتزلزل ہے ‘، ٹرمپ نیتن یاہو پریس کانفرنس پر سعودی عرب کا سخت ردعمل

فیڈرل یونینز نے اس آفر کی قانونی حیثیت اور ٹرمپ انتظامیہ کی اپنے وعدوں پر عمل کرنے کی اہلیت پر تشکیک کا اظہار کرتے ہوئے ملازمین پر زور دیا ہے کہ وہ پیکیج کو قبول نہ کریں۔

سی آئی اے کی پوری ورک فورس بھی نشانے پر

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے اپنی پوری ورک فورس کو گولڈن ہینڈ شیک کی پیشکش کر دی ہے تاکہ ایجنسی کو ٹرمپ کی ترجیحات کے مطابق ڈھالا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے: بہت جلد غزہ پر قبضہ کرلیں گے اور ہم اس کے مالک ہونگے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں دعویٰ

امریکی میڈیا سی آئی اے کے ترجمان کے مطابق رضاکارانہ علیحدگی پیکیج کی پیشکش ٹرمپ انتظامیہ کی نئی پالیسیوں کے مطابق ہے جس کے تحت پہلے ہی سیکڑوں سرکاری ملازمین کو برطرف یا سائیڈ لائن کر دیا گیا ہے۔

اس کا مقصد بیوروکریسی کے حجم کو کم کرکے وہاں ٹرمپ کے وفاداروں کو تعینات کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا اور گولڈن ہینڈ شیک امریکی وفاقی ملازمین سی آئی اے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی وفاقی ملازمین سی ا ئی اے وفاقی ملازمین ڈونلڈ ٹرمپ ملازمین کو سی ا ئی اے کی پیشکش

پڑھیں:

امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال

واشنگٹن :صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بارپھر خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکہ اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔
جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اٹھایا۔عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکہ، ریڈیو فری ایشیا اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔
جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔
وائس آف امریکہ VOA کی وائٹ ہاوس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم وائس آف امریکہ کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔
امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکہ سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔وائٹ ہاوس نے ان اداروں پر ” ٹرمپ مخالف” اور “انتہا پسند” ہونے کا الزام لگایا تھا۔وائس آف امریکہ نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • فنڈنگ روکنے پر ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر دیا
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا