چیئرمین ناظم آباد ٹاؤن سید محمد مظفر کی زیر صدارت اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) چیئرمین ناظم آباد ٹاؤن سید محمد مظفر کی زیر صدارت اجلاس‘ شب برات کے زائرین قبرستان کو دی جانے والی بلدیاتی سہولیات کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر وائس چیئرمین نعمان صدیقی، میونسپل کمشنر اظہر سعید، ڈائریکٹر سینی ٹیشن ظہیر احمد،آ صف حسین، آ صف بیگ، فہیم مصطفی، عبید عالم سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔اجلاس میں ناظم آباد میں واقع کھجی گراؤنڈ قبرستان، خاموش کالونی قبرستان اور پاپوش نگر قبرستان کی صفائی ستھرائی و لائٹوں کی تنصیب اور شربت وپانی کی سبیل لگانے کے ساتھ ساتھ مساجد، امام بارگاہوں، قبرستانوں اور اجتماعات کی جگہوں پر صفائی ستھرائی اور روشنی کے خصوصی انتظامات کے حوالے سے ہدایت جاری کیں۔ چیئرمین نے تمام محکموں کے سربراہوں سے کارکردگی رپورٹ لی اور کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بھارت کےساتھ سیزفائرتوہوئی ہےلیکن امن ابھی حاصل نہیں ہوا، پانی ہماری ناگزیرضرورت ہے، اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دارایٹمی ریاست ہے، سندھ طاس معاہدےکی معطلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصورہوگا، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اورسفارتکاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت یکطرفہ طورپرسندھ طاس معاہدے کو معطل یاختم نہیں کرسکتا، پانی ہماری ناگزیرضرورت ہے، اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بلاول بھٹو بھارت کےساتھ کشمیرسمیت تمام مسائل پرمذاکرات چاہتےہیں، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، بھارت مس انفارمیشن اورڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے، صدرٹرمپ کو سیز فائر کا کریڈٹ جاتا ہے، صدرڈونلڈٹرمپ کا جنگ بندی کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نے بغیر شواہد پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پرعائد کردیا، ہم نے پہلگام پرغیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بھارت کے پاس پانی روکنےکی صلاحیت ہی نہیں ہے، دونوں جوہری ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے کوئی میکنزم موجود نہیں۔