مہنگائی بڑا بحران تھا،اس کی بڑھوتی میں کمی آئی، قیصر شیخ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنمامسلم لیگ (ن) قیصر احمد شیخ کا کہنا ہے کہ جہاں تک پاکستان کے ایک سال کا تعلق ہے، اکنامک فگرز سے تو کوئی انکار کر ہی نہیں سکتا مثلاً مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، یہ اعداد و شمار ادارہ شماریات کے ہیں ہم سب ان سے اتفاق کرتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 28 فیصد سے اگر دو، تین فیصد پر چلی گئی ہے، مہنگائی سب سے بڑا بحران تھا، یہ نہیں کہ مہنگائی کم ہوئی ہے، مہنگائی کی جو بڑھوتی ہے اس میں کمی آئی ہے تو یہ بہت بڑی بات ہے۔
رہنما تحریک انصاف فیصل چوہدری نے کہا کہ میں غصہ نہیں کرتا ہوں، کبھی کبھی آپ ضبط کھو بیٹھتے ہیں، میں کوشش تو کرتا ہوں کہ غصہ نہ کروں، عمران خان نے آرمی چیف کو جو خط لکھا ہے اس کے مندرجات بتائے تو مجھے اور میرے جونیئرز کو کہا کہ آپ جائیں، مجھے انھوں نے کہا کہ آپ کا نام کلیئر نہیں ہے، مجھے نہیں سمجھ آتی کہ یہ کون لوگ ہیں جو پیچھے بیٹھ کر فیصلے کر رہے ہیں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ خط لکھا جا سکتا ہے اس میں کوئی قباحت نہیں۔
تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ میرے پاس کرسٹل بال تو ہے نہیں، نہ مجھے زائچے نکالنے آتے ہیں، میں تو یہ دیکھتا ہوں کہ جو ہسٹری ہوتی ہے اسے اپنے آپ کو دہرانا ہوتا ہے، واقعات کا جو سلسلہ ہوتا ہے اگر پہلے یہی متغیرات تھے، یہی حالات تھے اور اگر کوئی کام کیا گیا ہے توکس طرح کامیاب ہوا ہے، مت بھولیں کے8 فروری کے بعد عمران خان پورے ملک میں کوئی چار لاک ڈاؤنز کی کال دے چکے ہیں جو صدا بصحرا ثابت ہوئی تھیں، اب میں کیسے مان لوں کہ ان کی کال کامیاب ہو جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔