آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹس میں ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر عائد اعتراضات کالعدم
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کیخلاف دائر درخواست پر عائد اعتراضات کالعدم قرار دیتے ہوئے مذکورہ آئینی درخواست پر باضابطہ نمبر الاٹ کرنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی 5 رکنی آئینی بینچ نے رجسٹرار آفس کو عمران خان کی آئینی درخواست کو باضابطہ نمبر الاٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل قانون بن چکے، مفروضوں پر بات نہیں کی جا سکتی، وزیر اطلاعات
عدالتی استفسار پر عمران خان کے وکیل شعیب شاہین نے بتایا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترامیم سے لوگوں کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں، لہذا ترامیم کیخلاف ہائیکورٹ کے بجائے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 184 تھری کے تحت قوانین کیخلاف درخواستیں مرضی سے ہی سنتی رہی ہے، جو کیس دل کیا سن لیا جو نہ دل کیا کہہ دیا پہلے ہائی کورٹ جائیں، براہ راست درخواستیں سنتے رہے تو آرٹیکل 199 غیرموثر ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں:آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں کیا ترامیم کی گئی تھیں؟
جس پر شعیب شاہین کا موقف تھا کہ یہ فیصلہ رجسٹرار نہیں عدالت کر سکتی ہے، اس موقع پر عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ اگست 2023 میں آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، تاہم اس وقت صدر مملکت عارف علوی نے کہا تھا کہ انہوں نے تو ان بلوں پر دستخط ہی نہیں کیے۔
مزید پڑھیں:اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر دستخط نہیں کیے: عارف علوی
ڈاکٹرعارف علوی کے مطابق میرا خدا میرا گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔
ڈاکٹرعارف علوی نے کہا تھا کہ میں نے کئی بار عملے سے تصدیق کی کہ آیا انہوں نے بل واپس کر دیا ہے۔ تاہم مجھے اب پتا چلا ہے کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کونہیں مانا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیکل 184 آرمی ایکٹ آئینی بینچ آفیشل سیکرٹ ایکٹ جسٹس امین الدین خان جسٹس محمد علی مظہر رجسٹرار سپریم کورٹ شعیب شاہین عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آرٹیکل 184 آرمی ایکٹ ا فیشل سیکرٹ ایکٹ جسٹس امین الدین خان جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ شعیب شاہین آفیشل سیکرٹ ایکٹ فیشل سیکرٹ ایکٹ سپریم کورٹ آرمی ایکٹ ترامیم کی ایکٹ اور نہیں کی تھا کہ ا فیشل ایکٹ ا خان کی
پڑھیں:
جسٹس طارق کیس، ریکارڈنگ کے حصول کی درخواست دائر، اسلام آباد بار کی جزوی ہڑتال
اسلام آباد (وقائع نگار+ آئی این پی+ این این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس جہانگیری کو کام سے روکا جا رہا ہے، اس کیس میں حساس نوعیت کے سوالات موجود ہیں، جن میں جج کی اہلیت کا سوال بھی شامل ہے۔ اسلام آباد کورٹ کو یہ بھی بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف شکایت زیرِ التوا ہے۔ عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔ عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ عدالتی معاونین21 اکتوبر کو عدالت کی معاونت کریں گے۔ کیس کی آئندہ سماعت بھی21 اکتوبر کو مقرر کر دی گئی ہے۔ روسٹر کے مطابق جسٹس ثمن رفعت اب ہائی کورٹ کی تیسرے نمبر پر سینئر ترین جج بن گئی ہیں۔ علاوہ ازیں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے حکم میں نیا موڑ، چیف جسٹس کورٹ کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کے حصول کی درخواست دائر کر دی گئی۔ بیرسٹر جہانگیر جدون نے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو درخواست دائر کی۔ درخواست میں موقف اپنایا کہ گزشتہ روز میڈیا پر بڑے پیمانے پر جسٹس جہانگیری کیس رپورٹ ہوا، میڈیا پر رپورٹ ہوا چیف جسٹس نے وکلاء کو کہا ابھی کوئی آرڈر پاس نہیں کر رہے لیکن سماعت ختم ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ جسٹس جہانگیری کو کام سے روک دیا گیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ16 ستمبر دن ایک بجے کورٹ نمبر 1 کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ دی جائے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکنے کے معاملے پر اسلام آباد بار کونسل کی کال پر وکلاء نے جزوی ہڑتال کی۔ اس موقع پر عدالتوں میں معمول کی کارروائی متاثر ہوئی۔ سیکرٹری ہائیکورٹ بار منظور ججہ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے وکلاء سے اپیل کی کہ وہ عدالتوں میں پیش نہ ہوں۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی عدالت نہیں پہنچیں جبکہ جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا ڈویژن بنچ بھی شروع نہ ہو سکا۔ جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس خادم سومرو پہلے ہی تین روزہ رخصت پر ہیں۔ جزوی ہڑتال کے باوجود کچھ وکلاء ارجنٹ نوعیت کے کیسز میں پیش ہوتے رہے۔ اس دوران سیکرٹری ہائیکورٹ بار منظور ججہ بھی ہائی کورٹ کے احاطے میں موجود رہے۔