WE News:
2025-11-03@19:11:59 GMT

جنگ بندی کے بعد اب تک غزہ میں 10 ہزار امدادی ٹرکوں کی آمد

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

جنگ بندی کے بعد اب تک غزہ میں 10 ہزار امدادی ٹرکوں کی آمد

غزہ میں 19 جنوری کو ہونے والی جنگ بندی کے بعد 10 ہزار سے زیادہ ٹرک امدادی سامان لے کر علاقے میں آچکے ہیں اور اس دوران پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں نے جنوب سے شمال کی جانب نقل مکانی کی ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے بتایا ہے کہ 15 ماہ کی جنگ سے تباہ حال لوگوں کو بڑے پیمانے پر خوراک، ادویات اور خیمے فراہم کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل، ’غزہ‘ امریکا کے حوالے کر دیگا، تعمیر نو کے لیے کسی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ

ان کا کہنا ہے کہ انسانی امداد کی ترسیل جاری رکھنے کے لیے حالیہ دنوں تل ابیب اور یروشلم میں اسرائیل کے حکام سے اہم بات چیت ہوئی ہے جن میں غزہ اور مغربی کنارے کے لیے امدادی سرگرمیوں کی اجازت دینے والے ادارے ‘کوگیٹ’ اور اسرائیلی وزارت خارجہ کے حکام شامل ہیں۔

غذائی اور طبی امداد

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ غزہ میں بڑی مقدار میں خوراک، پانی، صحت و صفائی کی سہولیات، طبی سازوسامان اور خیموں کی ضرورت ہے۔ اپنے علاقوں میں واپس آنے والے بیشتر لوگوں کے گھر تباہ ہو گئے ہیں جو بیلچوں اور کدالوں کے ذریعے ملبہ ہٹا کر رہنے کے لیے جگہ بنا رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں طبی سازوسامان لے کر 63 ٹرک غزہ میں آئے ہیں جس کی بدولت اس کے تین گوداموں میں ادویات اور سامان کے خالی ہوچکے ذخائر دوبارہ بھرنے میں مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے کی ٹرمپ کی تجویز غیرمنصفانہ ہے، پاکستان

جنگ بندی کے بعد 100 سے زیادہ بیمار اور زخمی لوگوں کو ہنگامی علاج کے لیے مصر منتقل کیا گیا ہے۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ بھر میں بنیادی اور ثانوی درجے کی طبی خدمات کی فراہمی جاری ہے اور ہنگامی ضروریات کے لیے پانچ ایمبولینس گاڑیاں بھی علاقے میں پہنچائی گئی ہیں۔

خوراک کی پیداوار میں اضافہ

اوچا’ نے کہا ہے کہ غزہ بھر میں عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے زیراہتمام 22 تنور اب فعال ہو چکے ہیں۔ ادارے نے 80 ہزار سے زیادہ بچوں اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے غذائیت والے سپلیمنٹ بھی مہیا کیے ہیں۔

جنگ بندی عمل میں آنے کے بعد امدادی شراکت داروں نے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں غذائی قلت کا اندازہ لگانے کے لیے 30 ہزار طبی معائنے کیے ہیں۔ اس دوران 1,150 بچوں میں شدید غذائی قلت کی نشاندہی ہوئی ہے جبکہ 230 کی حالت خطرناک قرار دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان پر حماس کا سخت ردعمل

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے دیر البلح اور خان یونس کے مویشی بانوں میں تقریباً 100 میٹرک ٹن چارہ تقسیم کیا ہے جس سے زرعی شعبے میں کام کرنے والے ہزاروں لوگوں کو فائدہ ہو گا۔

تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے گزشتہ روز غزہ شہر، رفح اور خان یونس میں تین نئے عارضی اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں 200 بچے تعلیم حاصل کریں گے۔

مستقل جنگ بندی کی ضرورت

گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں مستقل جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیتے ہوئے علاقے سے لوگوں کی کسی اور جنگہ منتقلی کی تجاویز کو سختی سے مسترد کیا تھا۔

انہوں نے فلسطینی لوگوں کے ناقابل انتقال حقوق یقینی بنانے سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ فلسطینی مسئلے کا حل تلاش کرتے ہوئے اسے مزید بگاڑنا درست نہیں ہو گا، غزہ میں نسلی صفایا سے اجتناب کرتے ہوئے بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنا ضروری ہے اور اس مسئلے کا دو ریاستی حل ہی خطے میں پائیدار امن و سلامتی کی ضمانت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں شہادتیں اب تک رپورٹ ہوئی تعداد سے کہیں زیادہ، نئے اعدادوشمار سامنے آگئے

سیکریٹری جنرل کی بات کو دہراتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی جبراً کسی اور جگہ منتقلی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہو گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل اقوام متحدہ امدادی سامان جنگ بندی حماس طبی امداد غزہ فلسطین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ فلسطین اقوام متحدہ کے ہے کہ غزہ سے زیادہ کے بعد کے لیے

پڑھیں:

حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حراست میں موجود 65 سالہ قیدی محمد حسین غوادرة کی موت کو جیلوں میں جاری مبینہ طبی غفلت اور خراب رویے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد اور علاج کی محرومی کی پالیسی منظم انداز میں جاری ہے، تاہم اس طرح کے اقدامات فلسطینیوں کے حوصلے کم نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ

حماس نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے حق میں سرگرمیوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے اسرائیل کو جوابدہ بنائیں۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، جبکہ جنگ غزہ کے آغاز کے بعد ایسی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب حماس نے غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار سے متعلق امریکی اور اسرائیلی الزامات کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق یہ الزام فلسطینی پولیس فورس کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اہلکار امدادی قافلوں کی حفاظت کی ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا

میڈیا آفس کے مطابق امدادی کاررواں کی نگرانی اور حفاظت کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ امداد کی چوری نہیں بلکہ اسے محفوظ طریقے سے گوداموں تک منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کئی بین الاقوامی ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطینی پولیس نے امداد کی ترسیل میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر پولیس اور رضاکاروں کو نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں انتشار اور لوٹ مار کو بڑھایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: حماس کے غیرمسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی، امریکا نے واضح کردیا

حماس نے امریکی سینٹرل کمانڈ پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ سینٹکام نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی سامان کی رکاوٹوں پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

واضح رہے کہ سینٹکام کی جانب سے جاری ایک ویڈیو پر امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس غزہ کے عوام تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہے، اور یہ رکاوٹ صدر ٹرمپ کے امدادی پلان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل امداد حماس سینٹکام غزہ قیدی

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • سندھ میں ڈینگی کے بڑھتے کیسز، پی ڈی ایم اے کا امدادی سامان روانہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان