ایس آئی ایف سی کے تحت زرعی شعبے کے فروغ کیلئے اقدامات
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2025ء)ایس آئی ایف سی کے تحت جی سی ایل آئی زرعی شعبے کی ترقی کے لیے کوشاں ہے۔پاکستان میں زرعی ترقی کیلئے گرین کارپوریٹ لائیوسٹاک انیشی ایٹو (جی سی ایل آئی)کی جانب سے تاریخی اقدامات جاری ہیں۔لائیو اسٹاک سیکٹر میں فوڈ سکیورٹی اور درآمدات میں کمی سمیت دیگر اہم چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جدید ٹیکنالوجیز متعارف کردی گئی۔
پاکستان کی پہلی" میرین اینڈ ان لینڈ ایکوا کلچر پالیسی" کے تحت آبی زراعت اور ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کیلئے جامع حکمت عملی پر کام جاری ہے۔جی سی ایل آئی جدید ٹیکنالوجیز کے ذریعے مویشیوں کی افزائش نسل کے ساتھ ساتھ اقتصادی خوشحالی کے لیے پرعزم ہے۔ جی سی ایل آئی روایتی اور جدید فارمنگ کے درمیان فرق کو کم کر کے مویشی پال کسانوں کو بااختیار بنا رہا ہے۔(جاری ہے)
حکومتی اداروں، نجی سرمایہ کاروں ، ماہرین، صنعتوں اور کسانوں کے ساتھ جدید لائیو سٹاک ماحولیاتی نظام کی تشکیل دیدیا گیا ہے، ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کیلئے حکومت کی جانب سے حالیہ بجٹ میں اہم ٹیکس ریلیف اقدامات متعارف کرادیے گئے۔آئی وی ایف لیبارٹریز اور جینیاتی اصلاحات سے پاکستان میں مویشیوں کی افزائشِ نسل کا نیا دور شروع ہوگیا، گرڈ پروگرام" کے ذریعے 40 اضلاع میں خواتین کی لائیو سٹاک سیکٹر میں شمولیت کے لیے راہیں ہموار ہوگئی۔ایس آئی ایف سی کے تحت جی سی ایل آئی جدید فارمنگ کے طریقوں تک رسائی ممکن بنا کر زرعی شعبے کی ترقی کے لیے پر عزم ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جی سی ایل آئی شعبے کی ترقی کے تحت کے لیے
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
کراچی:سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔
محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔