پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کو گرفتار کر لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اورعمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کو باضابطہ طور پر گرفتار کر کے اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فیصل چوہدری نے منگل کو اڈیالہ جیل کے باہر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ اس وقت جھگڑا اور غیر اخلاقی روّیہ اپنایا جب وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور حراست میں لیے گئے دیگر پارٹی ارکان سے ملنے کی کوشش کر رہے تھے۔
سوشل میڈیا پر فیصل چوہدری کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کو اڈیالہ جیل کے باہر پولیس افسران کو گالیاں دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ پولیس افسران کے درمیان جھگڑا اس وقت بڑھ گیا جب پولیس نے مرکز کے باہر جمع پی ٹی آئی کے حامیوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔
اس جھگڑے کے بعد حکام نے فوری کارروائی کی جس کے نتیجے میں فیصل چوہدری کو گرفتار کر لیا گیا۔
پی ٹی آئی حکام نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام قرار دیا ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی قانون کے مطابق کی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فیصل چوہدری کو پی ٹی آئی
پڑھیں:
لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ضلع بیربھوم میں ایک دل خراش واقعے نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایک مقامی اسکول کی طالبہ، جو گزشتہ ایک ماہ سے لاپتہ تھی، کی لاش ایک ویران علاقے سے بوری میں بند حالت میں ملی ہے۔ پولیس نے طالبہ کے ایک استاد کو گرفتار کرلیا ہے، جس پر اغوا اور قتل کا الزام ہے۔
طالبہ 22 اگست کو حسب معمول اسکول کے لیے نکلی تھی لیکن واپس گھر نہ پہنچی۔ اہل خانہ اور مقامی افراد نے کئی دنوں تک اس کی تلاش جاری رکھی، مگر کامیابی نہ ملی۔ بالآخر منگل کی شب کالی ڈانگا گاؤں کے مضافات میں واقع ایک سنسان مقام سے ایک بوری برآمد ہوئی، جس میں طالبہ کی لاش موجود تھی۔
متاثرہ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ استاد اس سے قبل بھی نازیبا رویہ اختیار کرتا رہا تھا، اور طالبہ نے اس حوالے سے اپنی والدہ کو آگاہ بھی کیا تھا۔ اسی بنیاد پر پولیس نے استاد کو حراست میں لیا، جس نے تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید چھان بین جاری ہے، اور یہ بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ قتل سے قبل کسی قسم کی زیادتی تو نہیں کی گئی۔ لاش کو فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔
یہ واقعہ معاشرے میں بچوں کے تحفظ، تعلیمی اداروں کی نگرانی، اور متاثرہ خاندانوں کی فوری داد رسی کے حوالے سے کئی سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔