جوہری مذاکرات کا تجربہ بتاتا ہے کہ امریکہ کیساتھ ڈائیلاگز سے کوئی مشکل حل نہیں ہو گی، رہبر معظم انقلاب
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
ایران کے اعلیٰ عسکری حکام سے اپنی ایک ملاقات میں رہبر مسلمین جہاں سید علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ہماری وزارت خارجہ دنیا بھر سے مذاکرات اور بات چیت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے تاہم وعدہ خلافیوں کی وجہ سے امریکہ اس سارے عمل سے مستثنیٰ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ رہبر معظم انقلاب آیت الله "سید علی خامنه ای" نے آج صبح انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کے قریب آتے ہی ملک کی اعلیٰ مسلح کمان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح، امریکہ کے ساتھ مذاکرات سے اقتصادی و معاشی مسائل سمیت کوئی مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ مشکلات کا حل فقط حکومت و عوام کے درمیان اتحاد و یکجہتی کے ذریعے ہی ممکن ہے جس کا عملی مظاہرہ ان شاءالله 10 فروری کو کیا جائے گا۔ انہوں نے اخبارات، میڈیا اور سوشل میڈیا پر مذاکرات کے حوالے سے چلنے والی خبروں پر کہا کہ ان الفاظ کا محور امریکہ کے ساتھ مذاکرات ہے۔ یہ تمام عناصر مذاکرات کو ایک اچھی چیز قرار دے رہے ہیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ شاید ہم مذاکرات کو بہتر نہیں سمجھتے۔ رہبر معظم انقلاب نے اس بات کی نشان دہی کی کہ ہماری وزارت خارجہ دنیا بھر سے مذاکرات اور بات چیت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے تاہم وعدہ خلافیوں کی وجہ سے امریکہ اس سارے عمل سے مستثنیٰ ہے۔ البتہ ہم اسرائیل کا نام استثنیٰ کنندگان کی فہرست میں بھی شامل نہیں کرتے کیونکہ اسرائیل ایک سٹیٹ نہیں بلکہ جرائم پیشہ گینگ اور قبضہ مافیاء ہے۔
حضرت آیت الله سید علی خامنه ای نے امریکہ سے مذاکرات نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اگر مذاکرات کی میز پر بیٹھا جائے تو مختلف مسائل حل ہو جائیں گے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جو ہمیں صحیح طور پر سمجھنی چاہیے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا ملک کے مسائل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ رہبر انقلاب نے گزشتہ سالوں کے منفی تجربے اور تقریباً 2 سال تک امریکہ کے ساتھ ہونے والے 5+1 جوہری مذاکرات کو بے فائدہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس زمانے میں موجود ہماری حکومت نے دوسرے فریق کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کئے، ہنسے، مصافحہ کیا، دوستی کی اور ہر ممکن کوشش کے بعد ایک معاہدہ تشکیل دیا، جس میں ایرانی فریق نے بہت زیادہ سخاوت سے کام لیتے ہوئے مخالف فریق کو بہت سے مراعات دیں لیکن امریکیوں نے اس معاہدے پر عمل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ ہمیں دھمکیاں دے گا تو ہم بھی جواب دیں گے۔ اگر وہ ہمارے خلاف اپنے ناپاک عزائم کو پایہ تکمیل تک پہچائیں گے تو ہم بھی اپنا دفاع کریں گے۔ اگر وہ ہماری قوم کی سلامتی کو خطرے سے دوچار کریں گے تو ہم بھی ان کی قوم کے لئے مسائل ایجاد کریں گے۔ انہوں نے اس جوابی رویے کو قرآن اور اسلام کی اساس پر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ خداوند متعال ہمیں اپنے فرائض کی ادائیگی میں سرخرو فرمائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ
پڑھیں:
ماضی کی معروف اداکاراؤں کیساتھ افیئر؛ کمار سانو کا ردعمل سامنے آگیا
بھارت کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار کمار سانو نے پہلی بار بالی ووڈ اداکاراؤں کے ساتھ افیئر پر لب کشائی کردی۔
بالی ووڈ کے لیجنڈری گلوکار کمار سانو نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں انہیں مختلف اداکاراؤں کے ساتھ جوڑا گیا۔
ایک انٹرویو میں کمار سانو نے کہا کہ لوگ اکثر سمجھتے ہیں کہ خواتین ان کی طرف زیادہ متوجہ ہوتی ہیں، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ میری دوسری شادی کو 23 برس بیت گئے اور اس دوران کبھی کسی خاتون کا نام ان کے ساتھ نہیں آیا۔
کمار سانو نے بتایا کہ ماضی میں اداکارہ میناکشی کے ساتھ میرے افیئر کی خبریں اُڑائی گئی تھیں حالانکہ آج تک ان سے کبھی ملا ہی نہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ شاید میناکشی افیئرز کی یہ بے سروپا خبریں پڑھ کر ہنستی ہوں گی کہ ایسے شخص کے ساتھ نام لیا جا رہا ہے جس سے کبھی بات ہی نہیں ہوئی۔
کمار سانو نے کہا کہ یہ میڈیا ہوتا ہے جو ایسی بے سروپا خبریں پھیلاتا ہے اور یہ بھی نہیں سوچتا ہے اس کے کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
گلوکار نے بتایا کہ میری پہلی بیوی سے طلاق کی وجہ میناکشی یا کوئی اور نہیں بلکہ ذاتی وجوہات تھیں۔
صرف میناکشی ہی نہیں ایک اور اداکارہ کونیکا سدانند کے ساتھ بھی افیئر کی خبریں گردش کرتی رہی ہیں۔
اداکارہ کونیکا سدانند کے مطابق وہ اور کمار سانو طویل عرصے تک تعلقات میں رہے تھے اور پھر راہیں جدا ہوگئیں۔
تاہم کمار سانو ہمیشہ سے میناکشی اور کونیکا سمیت کسی بھی بالی ووڈ اداکارہ کے ساتھ افیئر کی خبروں کی تردید کرتے آئے ہیں۔