کراچی میں صارم قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے۔ اس سلسلے میں پولیس نے رہائشی عمارت کے مختلف فلیٹوں کی تلاشی لی اور متعدد افراد کو حراست میں لے لیا، واقعے کے خلاف رہائشیوں نے احتجاج بھی کیا۔

7 سالہ صارم کو نارتھ کراچی میں اغواء کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

صارم زیادتی قتل کیس: 9 افراد ایسے ہیں، جن پر زیادہ شک ہے، پولیس

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ کیس کی تفتیش کے دوران 200 سے زائد گھروں کو چیک کیا گیا،

جمعہ کو پولیس نے ایک مرتبہ پھر رہائشی عمارت میں قائم مختلف فلیٹوں کی تلاشی لی اور متعدد افراد کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا۔

اس واقعے پر رہائشی عمارت کے مکینوں نے پولیس کے خلاف مظاہرہ بھی کیا جس میں خواتین بھی شامل تھیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ جب سے صارم کا واقعہ ہوا ہے اس کے بعد سے پولیس ہر تھوڑے دن بعد آتی ہے اور کسی کو بھی اٹھالیا جاتا ہے۔

نارتھ کراچی: صارم کی پوسٹ مارٹم سے قبل ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی

ڈاکٹر سمعیہ کا کہنا ہے کہ بچے کے جسم سے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں، بچے کی موت کی وجہ تفصیلی رپورٹ آنے کے بعد سامنے آئے گی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شک کی بنیاد پر مختلف افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کی جاتی ہے اور جب کسی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملتا اسے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ نارتھ کراچی سے لاپتہ ہونے والے 7 سال کے بچے صارم کی لاش 11 روز بعد 18 جنوری کو اس کے فلیٹ میں پانی کے ٹینک سے ملی تھی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نارتھ کراچی کا کہنا

پڑھیں:

کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید

شہر قائد میں پولیس پر حملوں اور اہلکاروں کی شہادت کا سلسلہ جاری ہے، گلشن معمار میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ایک اور اہلکار کو شہید کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گلشن معمار میں تعینات اور رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کی سیکیورٹی میں شامل اہلکار صدام حسین کو نامعلوم افراد کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کا نشانہ بنایا۔

اطلاعات کے مطابق پولیس کانسٹیبل پنکچر کی دکان پر رکا تھا جہاں پر پہلے سے موجود گاڑی میں بیٹھے ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کی، پولیس نے جائے وقوعہ سے 5 خولز 9 ایم ایم اور 1 خول 30 بور قبضہ میں لے لیا۔

متوفی کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کیلیے اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ اہلکار کی شہادت پر وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے نوٹس لے کر ایس ایس پی ویسٹ سے رپورٹ طلب کی۔

وزیرداخلہ نے ایس ایس پی ویسٹ کو شہید کے گھر جانے اور لواحقین سے ملاقات کرنے کی ہدایت کی اور ساتھ ہی اب تک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری سے متعلق تفصیلات بھی طلب کیں۔

وزیرداخلہ نے ہدایت کی کہ کامیاب تفتیش اور واقعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک ماہر اور باصلاحیت افسر کو دیا جائے۔

ایس ایس پی ویسٹ طارق الہی مستوئی نے بتایا کہ شہید پولیس  اہلکار گلشن معمار تھانے میں تعینات تھا، عینی شاہدین کے مطابق کار میں سوار ملزمان نے فائرنگ کی۔

ایس ایس پی ویسٹ کے مطابق شہید پولیس اہلکار کی پوسٹنگ سیکیورٹی ڈیوٹی پر تھی جبکہ اُس نے بلٹ پروف جیکٹ نہیں پہنی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ واقعہ کی تمام پہلوؤں کو دیکھتے ہوئے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید
  • نارتھ کراچی میں گھر سے ایک ہفتہ پرانی لاش برآمد
  • کراچی: بچے بچیوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے ملزم کے بارے میں علاقہ مکین کیا کہتے ہیں؟
  • کراچی، 11 سالہ بچی کی پراسرار ہلاکت، گلا گھونٹ کر قتل کیے جانے کا انکشاف
  • کراچی، سی ویو کے قریب کار سے خاتون سمیت 2 افراد کی لاشیں برآمد
  • کراچی، مختلف علاقے کے گھروں سے 2 افراد کی گلے میں پھندا لگی لاشیں برآمد
  • نارتھ کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کا شدید بحران، شہری پریشان
  • کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • کراچی، فائرنگ کے واقعات میں خاتون سمیت 2 افراد زخمی
  • کراچی: مکان کی چھت سے 11 سالہ بچی کی لاش برآمد