پرندوں کو بطور صدقہ فروخت کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن، درجنوں سانڈے بھی برآمد
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
لاہور میں قید کیے گئے پرندوں کو بطور صدقہ آزاد کروانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔
پرندوں کو بطور صدقہ آزاد کروانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز داتا دربار مارکیٹ سے کیا گیا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف لاہور ریجن عاصم کامران نے ذمہ داری سنبھالنے کے پہلے ہی روز معصوم پرندوں کو پنجروں میں بند کر کے بطور صدقہ فروخت کرنے والے 2 ملزمان کو گرفتار کیا۔ ایک ملزم کو سانڈے کا تیل بیچتے ہوئے مفلوج کیے گئے درجنوں سانڈے بھی برامد کر کے ملزمان کے خلاف قانونی کاروائی کا اغاز کر دیا۔
انہوں نے کہا عوام سے اپیل ہے کہ بطور صدقہ پرندے ازاد کروانے والوں سے پرندے نہ خرید کر اس مکروہ دھندے کی حوصلہ شکنی کی جائے اور کسی جگہ یہ لوگ پرندے فروخت کرتے نظر ائیں تو وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کو فورا مطلع کیا جائے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پرندوں کو
پڑھیں:
طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔