امریکی عدالت نے یو ایس اے آئی ڈی کو مکمل ختم کرنے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
امریکی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یو ایس اے آئی ڈی پروگرام کو مکمل ختم کرنے سے روک دیا۔جج کارل نکولس نے 22 سو ملازمین کو جبری رخصت پر بھیجے جانے پر عارضی پابندی لگادی۔
یو ایس اے آئی ڈی کے تقریباً تمام اوورسیز ملازمین کو 30 روز میں واپس بلانے کیخلاف بھی حکم جاری کردیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے جج کارل نکولس کو صدر ٹرمپ نے 2009 میں تعینات کیا تھا۔
مقدمہ دائر کرنیوالی یونین نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ٹرمپ نے اقدام کے لیے کانگریس سے اجازت نہیں لی۔
یونین کا یہ بھی موقف ہے کہ یو ایس اے آئی ڈی کیخلاف صدر ٹرمپ کا اقدام غیرآئینی اور غیرقانونی ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق دو یونینوں نے ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے خلاف کٹوتیوں پر ایک مقدمہ دائر کیا، جس میں ملازمین کی برطرفی اور برخاستگی روکنے اور ایجنسی کو ختم کرنے کے حکم امتناعی کی درخواست کی گئی تھی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔