امریکی عدالت نے یو ایس اے آئی ڈی کو مکمل ختم کرنے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
امریکی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یو ایس اے آئی ڈی پروگرام کو مکمل ختم کرنے سے روک دیا۔جج کارل نکولس نے 22 سو ملازمین کو جبری رخصت پر بھیجے جانے پر عارضی پابندی لگادی۔
یو ایس اے آئی ڈی کے تقریباً تمام اوورسیز ملازمین کو 30 روز میں واپس بلانے کیخلاف بھی حکم جاری کردیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے جج کارل نکولس کو صدر ٹرمپ نے 2009 میں تعینات کیا تھا۔
مقدمہ دائر کرنیوالی یونین نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ٹرمپ نے اقدام کے لیے کانگریس سے اجازت نہیں لی۔
یونین کا یہ بھی موقف ہے کہ یو ایس اے آئی ڈی کیخلاف صدر ٹرمپ کا اقدام غیرآئینی اور غیرقانونی ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق دو یونینوں نے ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے خلاف کٹوتیوں پر ایک مقدمہ دائر کیا، جس میں ملازمین کی برطرفی اور برخاستگی روکنے اور ایجنسی کو ختم کرنے کے حکم امتناعی کی درخواست کی گئی تھی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چارلی کرک قتل کیس: ملزم پر فرد جرم، سزائے موت کی استدعا
سالٹ لیک سٹی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کے قتل کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ عدالت نے ملزم ٹائلر رابنسن پر فردِ جرم عائد کر دی، جبکہ پراسیکیوٹر نے سزائے موت دینے کی استدعا کی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ملزم کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اس پر قتل، شواہد مٹانے اور گواہ کو متاثر کرنے سمیت 7 الزامات لگائے گئے۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ رابنسن نے اپنے روم میٹ کو بھیجے گئے ٹیکسٹ پیغامات میں قتل کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ چارلی کرک کی نفرت انگیزی سے تنگ آچکا تھا۔ مزید بتایا گیا کہ ملزم کا ڈی این اے بھی جائے وقوعہ سے ملنے والی رائفل سے میچ کر گیا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چارلی کرک قتل کیس کی اگلی سماعت 29 ستمبر کو ہوگی۔