چین کا ہاربن 29 برس بعد دوسری بار ایشیائی سرمائی کھیلوں کی میزبانی کر رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
چین کا ہاربن 29 برس بعد دوسری بار ایشیائی سرمائی کھیلوں کی میزبانی کر رہا ہے WhatsAppFacebookTwitter 0 8 February, 2025 سب نیوز
ہاربن (شِنہوا) 9 ویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کی افتتاحی تقریب کے منعقد ہونے کے ساتھ چین کا ہاربن 29 برس قبل کھیلوں کے تیسرے ایڈیشن کی میزبانی کے بعد دوسری بار ان کھیلوں کی میزبانی کررہا ہے۔
افتتاحی تقریب ہاربن بین الاقوامی کانفرنس، نمائش و کھیل مرکز کے کے ساتھ ساتھ دنیا کے سب سے بڑے آئس اینڈ سنو تھیم پارک ہاربن آئس سنو ورلڈ کے برانچ وینیو میں منعقد ہوئی۔فروری 1996 میں تیسرے ایشیائی سرمائی کھیل کا انعقاد ہاربن میں ہوا تھا جس میں 450 سے زیادہ کھلاڑیوں نے شرکت کی۔ میزبان چین 15 طلائی، 7 چاندی اور 15 کانسی کے تمغے جیت کر تمغوں کی دوڑ میں سرفہرست رہا تھا۔ہاربن نے جولائی 2023 میں کھیلوں کی بولی جیتی تھی جس کے بعد اِن ایشیائی سرمائی کھیلوں کا بے صبری سے انتظار کیا جارہا تھا۔
ایشیا بھر کے 34 ممالک اور خطوں سے 1 ہزار 200 سےزائد کھلاڑی اس میں شریک ہیں، اس طرح شریک وفود اور کھلاڑیوں کی تعداد کے اعتبار سے یہ سب سے بڑا ایڈیشن بن گیا ہے۔اولمپک کونسل آف ایشیا (او سی اے) کے ڈائریکٹر جنرل حسین المسلم کا کہنا ہے کہ ہاربن نے 2 برس قبل کھیلوں کی میزبانی ملنے کے بعد بہت اچھا کام کیا۔
منتظمین نے یہاں سہولیات اور کھیلوں کی تمام ضروریات کو بہت کم وقت میں انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں تیار کیا ہے۔ہاربن 2025 ایشیا سرمائی کھیل ، بیجنگ 2022 سرمائی اولمپکس کے بعد سے چین میں منعقد ہونے والے تازہ ترین عالمی جامع سرمائی کھیل ہیں اور یہ اولمپک سرمائی کھیل 2026 سے قبل کھلاڑیوں کے لئے قابل قدر تربیتی مو اقع بھی مہیا کررہے ہیں۔
بیجنگ 2022 کے بعد سے چین نے سرمائی کھیلوں میں 30 کروڑ افراد کو شامل کرنے کی کامیابی کو مزید بڑھایا ہے اور ملک کی آئس اور سنو معیشت کو فروغ دیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایشیائی سرمائی کھیلوں کھیلوں کی میزبانی
پڑھیں:
سیاست کو کھیلوں سے الگ رکھنا ضروری ہے، محمد فیصل
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کھیلوں کی اصل روح کو زندہ رکھا جانا چاہیے اور سیاست کو کھیلوں سے الگ رکھنا ضروری ہے۔
انہوں نےیو اے ای میں جاری ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف میچ کے دوران بھارت کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ کرکٹ نہیں ہے، ایک ملک نے بین الاقوامی کرکٹ میچ کو سیاست کی نذر کرنے کی کوشش کی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مشرقی لندن میں قائم معروف وانسٹڈ اینڈ سنئیرز بروک کرکٹ کلب کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔
یہ کلب ایسیکس پریمیئر لیگ میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے اور جلد ہی پاکستان کے دورے پر روانہ ہو رہا ہے۔
وفد میں کلب کے صدر مسٹر لین اینوخ، کپتان عرفان اکرم اور دورے کے منتظمین عدنان اکرم اور فاروق عثمان شامل تھے۔
اس موقع پر پاکستان کے مجوزہ دورے کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وانسٹڈ اینڈ سنئیرز بروک کرکٹ ٹیم اپنے دورۂ پاکستان کے دوران متعدد شہروں کا سفر کرے گی جن میں لاہور، سیالکوٹ، جہلم، اسلام آباد، گلگت اور اسکردو شامل ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ وفد کو ان شہروں کے تاریخی مقامات کی سیر کرائی جائے گی تاکہ مہمان کھلاڑی پاکستان کی تہذیب، ثقافت اور روایات سے براہِ راست آشنا ہو سکیں۔
یہ دورہ پاکستان ہائی کمیشن لندن کی ان کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد برطانیہ اور پاکستان کے درمیان کرکٹ کے ذریعے ثقافتی سفارتکاری کو فروغ دینا ہے۔