سائنس نے انڈے ابالنے کی بہترین ترکیب ڈھونڈ لی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 فروری2025ء)سائنس دانوں کے ایک گروپ نے انڈوں کو پکانے کے مثالی طریقے کا مطالعہ کرنے کے بعد اس حوالے سے ایک تحقیق شائع کی ہے۔ اس تحقیق میں ایک نیا نسخہ سامنے آیا جس کے بارے میں ان کے خیال میں انڈوں کے ذائقے اور غذائی خصوصیات کو برقرار رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انڈے پکانا ایک نازک فن ہے کیونکہ اس میں زردی اور سفید (البومین)کے لیے مختلف درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
زردی 65 C پر مضبوط ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ جریدے کمیونیکیشنز انجینئرنگ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مصنفین کے مطابق سفیدی کو 85 C کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا، بورشٹ انڈا حاصل کرنے سے بچنے کے لیے باورچیوں کو درمیانی درجہ حرارت کا استعمال کرنا چاہیے۔(جاری ہے)
سخت ابلا ہوا انڈہ تیار کرنے کی صورت میں اسی100 C پر 12 منٹ تک پکایا جاتا ہے۔ انڈے کے تمام حصوں کا آخری درجہ حرارت 100 C ہے، جو کہ پکانے کے درجہ حرارت سے بہت زیادہ ہے۔
ایک پرفیکٹ انڈا ایک گھنٹے کے لیے 60-70 C پر پکایا جاتا ہے۔ 65 C پر ایک انڈا پیدا کرتا ہے جو کہ زردی کے لیے مثالی درجہ حرارت ہے، لیکن سفید یمیں موجود پروٹین کے ایک ساتھ جمع ہونے کے لیے بہت کم ہے۔ایک سخت ابلے ہوئے انڈے کو 100 ڈگری سینٹی گریڈ پر چھ منٹ تک پکایا جاتا ہے، یہ وہ زردی ہے جسے زیادہ نہیں پکایا جاتا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
شوگر کے مریضوں کے لیے زندگی بچانے والا معمول کیا ہوسکتا ہے؟
حال ہی میں شائع ہونے والی ایک سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر شوگر یعنی ذیابیطس کے مریض ہفتے بھر کی تجویز کردہ جسمانی سرگرمی کو صرف ایک یا 2 دنوں میں مکمل کر لیں تو بھی وہ قبل از وقت موت کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرخ گوشت اور چکنائی والی غذا حاملہ خواتین میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھا سکتی ہے: تحقیق
اس طرزِ زندگی کو ماہرین ’ویک اینڈ واریئر‘کا نام دیتے ہیں، تحقیق کے مطابق، جو افراد ہفتے کے صرف ایک یا 2 دن میں باقاعدہ ورزش کرتے ہیں، اُن میں موت کے عمومی خطرات 21 فیصد کم ہو جاتے ہیں، جبکہ دل کی بیماریوں سے موت کا خطرہ 33 فیصد کم ہو جاتا ہے۔
یہ تحقیق پیر کے روز انٹرنل میڈیسن کے معروف طبی جریدے میں شائع ہوئی ہے، تحقیق کی قیادت ہارورڈ ٹی ایچ چان اسکول آف پبلک ہیلتھ سے وابستہ پوسٹ ڈاکٹر محقق ڈاکٹر ژی یوآن وو نے کی۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں بچوں میں ذیابیطس کا مرض خطرناک حد تک بڑھنے لگا، وجوہات اور علامات؟
ماہرین کے مطابق یہ نتائج ان لوگوں کے لیے خاص طور پر اہم ہیں جو مصروف زندگی یا دیگر رکاوٹوں کے باعث روزانہ ورزش کرنے سے قاصر ہوتے ہیں، اس تحقیق نے اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے لچکدار ورزش کا معمول بھی انسولین کی حساسیت اور شوگر کنٹرول کو بہتر بنا سکتا ہے، جو مجموعی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکول آف پبلک ہیلتھ انسولین ذیابیطس صحت ورزش ویک اینڈ واریئر