عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر جی ڈی اے کا سندھ بھر میں یوم سیاہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
کراچی:
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی جانب سے جعلی انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر سندھ بھر میں یومِ سیاہ منایا گیا۔
کراچی کے سات اضلاع سمیت تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز کی پریس کلبز پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں سیاہ جھنڈے اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر جعلی انتخابات، دریائے سندھ پر نئی کینال نکالنے، پیکا قوانین، مہنگائی، بے روزگاری اور امن و امان کی خراب صورتحال کے خلاف نعرے درج تھے، شرکاء نے اپنے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شدید نعرے بازی کی۔
جی ڈی اے کے سیکریٹری اطلاعات سردار عبدالرحیم نے کہا کہ سندھ کے عوام نے مظاہروں میں بھرپور شرکت کرکے جعلی انتخابات کے خلاف دوبارہ اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔ عوام کے مسترد شدہ لوگ ایوانوں میں بیٹھ کر عوام کے مفاد کے خلاف فیصلے کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری ملک کی تاریخ کا سیاہ دن تھا، فارم 47 کے ذریعے حکومت بنا کر ریکارڈ دھاندلی کی گئی اور جی ڈی اے کے امیدواروں کو زبردستی شکست دلوائی گئی۔ زبردستی مینڈیٹ چھیننے والوں نے 26ویں ترمیم میں بھی جعلسازی کی، جس سے آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جج بھی سیاسی جماعتوں کے حمایت یافتہ مقرر کیے جا رہے ہیں، لیکن عوام اب سارا ماجرہ سمجھ چکی ہے۔ متنازعہ پیکا قوانین کا نفاذ آزاد صحافت کی آواز دبانے کے مترادف ہے، عوام دشمن پیکا قانون فوری طور پر مسترد کیا جائے۔ سردار عبدالرحیم نے کہا کہ عوام کا حق چھین کر حکومت بنائی گئی، لیکن عوام اپنے حق کے لیے پرامن احتجاج جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی، سندھ حکومت کا گھوٹکی میں خاتون کے ساتھ مبینہ زیادتی کا نوٹس، مکمل تحقیقات کا حکم
کراچی:حکومت سندھ نے ضلع گھوٹکی میں ایک خاتون رانی بھاگڑی اور ان کی فیملی کے ساتھ مبینہ زیادتی، بلیک میلنگ اور جبری مذہب تبدیلی کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت سکھدیو ہیمنانی نے اپنے بیان میں واقعے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات معاشرتی اور اخلاقی اقدار کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاتون کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی مکمل اور شفاف تحقیقات کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، جبکہ ایس ایس پی گھوٹکی سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔
سکھدیو ہیمنانی کا کہنا تھا کہ قانون شکنی، جبر یا مذہبی آزادی میں مداخلت کے کسی بھی واقعے پر سخت ترین کارروائی کی جائے گی اور ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔