دہلی انتخابی نتائج پر بی جے پی کو مبارکباد پیش کرتی ہوں، پرینگا گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
کانگریس کی ممبر آف پارلیمنٹ نے اپنی پارٹی کی مایوس کن کارکردگی کو دیکھتے ہوئے سخت محنت کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی اسمبلی الیکشن میں مسلسل تیسری بار کانگریس کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ kangris پارٹی کھاتہ کھولنے میں بھی ناکام رہی ہے، حالانکہ گزشتہ الیکشن کے مقابلے کانگریس نے ووٹ شیئر میں دو فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ اسے اس بار 6.
کانگریس کی ممبر آف پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے بی جے پی کو مبارکباد دی ہے جو 27 سال بعد دہلی میں حکومت بنانے جا رہی ہے۔ انہوں نے اپنی پارٹی کی مایوس کن کارکردگی کو دیکھتے ہوئے سخت محنت کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ پارٹی کارکنوں کے نام ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ انہیں لوگوں سے جڑے رہنے اور ان کے خدشات کو زیادہ مؤثر طریقے سے دور کرنے کی ضرورت ہے۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ تمام میٹنگوں سے یہ واضح ہے کہ لوگ تبدیلی چاہتے ہیں۔ انہوں نے تبدیلی کو ووٹ دیا، جیتنے والوں کو میری مبارکباد پیش ہے۔ انہوں نے کہا "ہم میں سے باقی لوگوں کے لئے اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ ہمیں سخت محنت کرنی ہوگی، زمین پر رہنا ہوگا اور لوگوں کے مسائل کے لیے حساس ہونا ہوگا"۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
"ادے پور فائلز" مسلمانوں کو دہشتگرد کے طور پر پیش کرتی ہے، مولانا ارشد مدنی
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے اس بات پر اعتراض کیا کہ اسی سینسر بورڈ کے ارکان کو اسکریننگ کمیٹی میں شامل کیا گیا جسکے سرٹیفکیٹ کو جمعیۃ نے عدالت میں چیلنج کیا ہے، جو کہ مفادات کے ٹکراؤ کی مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے فلم "ادے پور فائلز" کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایک تفصیلی حلف نامہ داخل کیا ہے، جس میں انہوں نے الزام لگایا ہے کہ فلم ہندوستانی مسلمانوں کو دہشت گردوں کے ہمدرد اور ملک دشمن قوتوں کے آلہ کار کے طور پر پیش کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فلم نہ صرف مسلمانوں کی شبیہ کو خراب کرتی ہے بلکہ ملک میں فرقہ وارانہ نفرت کو بڑھاوا دینے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ مولانا ارشد مدنی کے مطابق فلم میں جان بوجھ کر ایسا بیانیہ تخلیق کیا گیا ہے جو ہندوستانی مسلمانوں کو پاکستان کے دہشتگردوں کے ساتھ ہمدردی رکھنے والا دکھاتا ہے، جو سراسر غلط، گمراہ کن اور سماجی ہم آہنگی کے لئے خطرہ ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اس فلم کے مندرجات میں تعصب اور نفرت چھپی ہوئی ہے، جو ایک مخصوص مذہب کے ماننے والوں کو نشانہ بناتی ہے۔ انہوں نے اپنے حلف نامے میں وزارتِ اطلاعات و نشریات کی اسکریننگ کمیٹی کی رپورٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس نے فلم میں صرف چھ معمولی ترامیم کی سفارش کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں بالکل ناکافی ہیں اور کمیٹی نے ان کی جانب سے اٹھائے گئے سنجیدہ اعتراضات کو نظرانداز کیا۔ مولانا ارشد مدنی نے اس بات پر اعتراض کیا کہ اسی سینسر بورڈ کے ارکان کو اسکریننگ کمیٹی میں شامل کیا گیا جس کے سرٹیفکیٹ کو جمعیۃ علماء ہند نے عدالت میں چیلنج کیا ہے، جو کہ مفادات کے ٹکراؤ کی مثال ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ فلم کی ایک نجی اسکریننگ کرائی جائے تاکہ معزز جج صاحبان خود اس کے مواد اور مقصد کا اندازہ لگا سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فلم کی ریلیز ملک کے پُرامن ماحول کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 10 جولائی کو دہلی ہائی کورٹ نے اس فلم پر عبوری پابندی عائد کی تھی، جسے فلم سازوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ 16 جولائی کو عدالت عظمیٰ نے پابندی ہٹانے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذہبی منافرت کے خدشے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور مرکز کی اسکریننگ کمیٹی کو اعتراضات پر فوری غور کرنا چاہیئے۔