سہ فریقی سیریز: نیوزی لینڈ کاپاکستان کو جیت کیلئے331 رنزکا ہدف
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
لاہور: قذافی اسٹیڈیم میں سہ فریقی سیریز کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو جیت کیلئے 331 رنز کا ہدف دے دیاہے ۔
لاہور: سہ فریقی سیریز کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو جیت کے لیے 331 رنز کا ہدف دیا ہے۔
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے میچ میں نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے گلین فلپس کی جارحانہ سنچری کی بدولت مقرری 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 330 رنز بنائے۔
تفصیلات کے مطابق کیوی کپتان مچل سینٹنر نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا، نیوزی لینڈ کی جانب سے اننگز کا آغاز کرنے والے ول یونگ اور رچن روینڈرا نے بالترتیب 4 اور 25 رنز کی اننگز کھیلی۔
کین ولیمسن اور ڈیرل مچل نے ذمہ دارانہ بلے بازی کرتے ہوئے نصف سنچریاں اسکور کیں، ولیمسن 58 رنز بناکر آؤٹ ہوئے اور ڈیرل مچل نے 81 رنز کی اننگز کھیلی، وکٹ کیپر بلے باز ٹام لیتھم کھاتہ کھولے بغیر آؤٹ ہوئے۔
کیوی بلے باز گلین فلپس نے آخری لمحات میں جارحانہ بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی سنچری مکمل کی، انہوں نے 71 گیندوں پر 106 رنز کی اننگز کھیلی اور ناٹ آؤٹ رہے، ان کی اننگز میں 7 چھکے اور 6 چوکے شامل تھے۔
قومی ٹیم کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی نے 3، ابرار احمد نے 2 اور حارث رؤف نے ایک وکٹ حاصل کی۔
واضح رہے کہ پاکستانی اسکواڈ میں محمد رضوان (کپتان)، فخر زمان، بابر اعظم، کامران غلام، سلمان آغا، طیب طاہر، خوشدل شاہ، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، ابرار احمد اور نسیم شاہ جبکہ نیوزی لینڈٹیم میںمچل سینٹنر (کپتان)، وِل ینگ، راچن رویندرا، کین ولیمسن، ڈیرل مچل، ٹام لیتھم، گلین فلپس، مائیکل بریسویل، میٹ ہنری، بین سیئرز اور وِل اورورکے شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیوزی لینڈ کی اننگز
پڑھیں:
بجٹ پر اپوزیشن کا رد عمل بھی سامنے آ گیا
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سلمان اکرم راجہ اور سینیٹر شبلی فراز نے وفاقی بجٹ 2025-26 پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے غریب طبقے پر بوجھ بڑھانے اور اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والا قرار دیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ بجٹ غریب کو مزید غریب اور امیر کو امیر بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ گزشتہ سال تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ 100 فیصد بڑھایا گیا جبکہ اس طبقے کی درخواست تھی کہ ان پر بوجھ کم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پلاٹس کی خرید و فروخت پر ٹیکس 4 فیصد سے کم کر دیا گیا جبکہ چھوٹی بچت کرنے والے گھرانوں کو بڑے سرمایہ داروں کے آگے قربان کر دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بڑھائی گئی ہے، لیکن اسے ٹیکس کا نام نہیں دیا گیا تاکہ اس کا حصہ صوبوں کو نہ ملے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بجٹ ہمیشہ اشرافیہ کے لیے بنایا جاتا ہے اور اس بار کے بجٹ سمیت گزشتہ تین سالوں کے بجٹ نے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ مراعات یافتہ طبقے کو 5 کھرب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا ہے۔شبلی فراز نے معاشی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سال جی ڈی پی میں زراعت کا شعبہ منفی رہا، جو حکومتی پالیسیوں کی ناکامی کی وجہ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی اور خدمات کے شعبے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں جبکہ عوام کی 30 فیصد آبادی اس سال قربانی نہیں دے سکی۔
انہوں نے کہا کہ ملک پر 73 کھرب روپے کا قرضہ ہو چکا ہے اور موجودہ حکومت کی وجہ سے پاکستانی روپے کی قدر افغان کرنسی سے بھی کم ہو گئی ہے۔شبلی فراز نے سرکاری ملازمین کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ظلم ہو رہا ہے اور وہ ان کی تنخواہوں میں مزید اضافے کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے طنزاً کہا کہ جو قوم آئی ایم ایف کی بیساکھیوں پر چلے وہ ترقی کیسے کر سکتی ہے؟۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور اتحادی اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جواعدادو شمار گزشتہ روز اقتصادی سروے میں بتائے اس سے ملتے جلتے ہی پیش کیے گئے، حکومت کا انحصار ہی جھوٹ پر مبنی ہے، جی ڈی پی 2.7 فیصد ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ ہر چیز تو منفی ظاہر ہو رہی ہے۔عمرایوب کا کہنا تھا کہ مارچ 2022 میں پٹرول ڈیڑھ سو روپے لیٹر تھا جو اب 253 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا، ہمارے دور میں چکن 287 روپے فی کلو تھا جو اب 600 روپے تک جا پہنچا، دودھ، انڈے ، پیاز ہر چیز ہمارے دور سے کئی گنا مہنگی ہوچکی ہے۔