Jasarat News:
2025-06-09@22:15:40 GMT

قیام پاکستان کے وقت ڈالر کتنے روپے کا تھا؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

قیام پاکستان کے وقت ڈالر کتنے روپے کا تھا؟

پاکستان میں مہنگائی میں تیزی سے اضافہ اور روپے کی گرتی ہوئی قدر اکثر بحث کا موضوع بنتی ہے۔ پرانے وقتوں کے لوگ جب اپنے سستے دور کا ذکر کرتے ہیں تو آج کی نسل کے لیے ان کی تمام باتیں ناقابلِ یقین لگتی ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ 1947 میں امریکی ڈالر کی قیمت کیا تھی؟

جب پاکستان 14 اگست 1947 کو وجود میں آیا تو ایک امریکی ڈالر صرف 3.

31 روپے کا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ معاشی تبدیلیوں، افراط زر اور کرنسی پالیسیوں کی وجہ سے روپے کی قدر میں نمایاں اتار چڑھاؤ آتا رہا۔

1947 میں روپے کی مضبوطی کی وجوہات

مہنگائی کنٹرول میں تھی: آزادی کے وقت پاکستان کی معیشت نسبتاً چھوٹی تھی اور حکومت نے مہنگائی کو قابو میں رکھا تھا۔

برطانوی پاؤنڈ سے منسلک: ابتدا میں پاکستانی روپیہ برطانوی پاؤنڈ سے جُڑا ہوا تھا، جس کی وجہ سے اس میں استحکام رہا۔

اشیا کی قیمتیں کم تھیں: اس وقت اشیا اور خدمات کی قیمتیں نمایاں طور پر کم تھیں، جس کی وجہ سے روپے کی خریداری کی طاقت زیادہ تھی۔

غیر ملکی کرنسی پر کم انحصار: پاکستان کی تجارت آج کی طرح ڈالر یا دیگر غیر ملکی کرنسی پر زیادہ انحصار نہیں کرتی تھی، جس سے روپے پر دباؤ نہیں تھا۔

آج روپے کی قدر کم کیوں ہو رہی ہے؟

مہنگائی میں اضافہ :اشیا اور خدمات کی قیمتیں کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔

بڑھتا تجارتی خسارہ: درآمدات زیادہ اور برآمدات کم ہونے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر دباؤ میں آ جاتے ہیں۔

بیرونی قرضے:عالمی مالیاتی اداروں اور دیگر ممالک سے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی کے لیے ڈالر کی طلب بڑھ جاتی ہے، جس سے روپے کی قدر کم ہوتی ہے۔

سیاسی عدم استحکام : سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہونے سے بھی روپے کی قدر متاثر ہوتی ہے۔

آج ڈالر کی قیمت کم و بیش 280 روپے تک پہنچ چکی ہے، جو 1947 کے 3.31 روپے کے مقابلے میں ایک بہت بڑا فرق ہے۔ ماہرین کے مطابق روپے کی قدر مستحکم رکھنے کے لیے معاشی اصلاحات، برآمدات میں اضافہ، غیر ضروری درآمدات پر قابو اور سیاسی استحکام بے حد ضروری ہیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: روپے کی قدر کی وجہ سے سے روپے

پڑھیں:

ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلئے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری

 

اقتصادی سروے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان سے لاکھوں افراد روزگار کے لیے بیرون ملک چلے گئے۔
اقتصادی سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے دوران 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد افراد روزگار کے لیے بیرون ملک گئے، سب سے زیادہ سعودی عرب میں 62 فیصد افراد روزگار کے لیے گئے، سعودی عرب جانے والوں کی تعداد 4 لاکھ 52 ہزارہے، اومان میں 11 فیصد، متحدہ عرب امارات میں 09 فیصد افراد روزگار کے لیے گئے۔
سروے رپورٹ کے مطابق بیرون ملک کام کے لیے جانے والوں کی تعداد سب سے زیادہ پنجاب سے ہے، جہاں سے ایک سال کے دوران 4 لاکھ 4 ہزار 345 افراد بیرون ملک گئے۔
رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا سے بیرون ملک کام کے لیے جانے والے افراد کی تعداد 1 لاکھ 87 ہزار ہے جبکہ سندھ سے 60 ہزار 424 افراد بیرون ملک کام کے لیے گئے۔
اسی طرح قبائلی علاقوں سے 29 ہزار 937 افراد بیرون ملک کام کے لیے گئے جبکہ آزاد کشمیر سے بیرون ملک جانے والی لیبر کی تعداد 29 ہزار 591 ہے، ایک سال میں وفاقی دارالحکومت سے 8 ہزار 621 ورکرز بیرون ملک گئے۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان سے بیرون ملک جانے والے ورکرز کی تعداد 5 ہزار 668 ہے جبکہ شمالی علاقہ جات سے بیرون ملک جانے والے افراد کی تعداد 1692 ہے۔
اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر 31.2 بلین امریکی ڈالرتک پہنچی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا جے-35 اسٹیلتھ طیارہ خریدنےکا ارادہ، چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ ہوگیا
  • حکومت کے قرضے رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب تک پہنچ گئے
  • آئی ٹی برآمدات 2 ارب 82 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں
  • 1 اعشاریہ 9 بلین کا تاریخی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ، اقتصادی سروے
  • ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلئے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
  • رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 411ارب ڈالر ہے،وزیرخزانہ محمد اورنگزیب
  • کس شعبے میں کتنے فیصد اضافہ ہوا؟وزیر خزانہ نے قومی اقتصادی سروے پیش کر دیا
  • شی جن پھنگ کا میانمار کے رہنما کے ساتھ چین میانمار سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترہویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا تبادلہ
  • بجٹ 2025-26: سرکاری ملازمین کو تنخواہ اور پنشن میں کتنے اضافے کی توقع رکھنی چاہیے؟
  • قربانی کے بعد آلائشیں ٹھکانے نہ لگانے سے کتنے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں؟