قیام پاکستان کے وقت ڈالر کتنے روپے کا تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
پاکستان میں مہنگائی میں تیزی سے اضافہ اور روپے کی گرتی ہوئی قدر اکثر بحث کا موضوع بنتی ہے۔ پرانے وقتوں کے لوگ جب اپنے سستے دور کا ذکر کرتے ہیں تو آج کی نسل کے لیے ان کی تمام باتیں ناقابلِ یقین لگتی ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ 1947 میں امریکی ڈالر کی قیمت کیا تھی؟
جب پاکستان 14 اگست 1947 کو وجود میں آیا تو ایک امریکی ڈالر صرف 3.
1947 میں روپے کی مضبوطی کی وجوہات
مہنگائی کنٹرول میں تھی: آزادی کے وقت پاکستان کی معیشت نسبتاً چھوٹی تھی اور حکومت نے مہنگائی کو قابو میں رکھا تھا۔
برطانوی پاؤنڈ سے منسلک: ابتدا میں پاکستانی روپیہ برطانوی پاؤنڈ سے جُڑا ہوا تھا، جس کی وجہ سے اس میں استحکام رہا۔
اشیا کی قیمتیں کم تھیں: اس وقت اشیا اور خدمات کی قیمتیں نمایاں طور پر کم تھیں، جس کی وجہ سے روپے کی خریداری کی طاقت زیادہ تھی۔
غیر ملکی کرنسی پر کم انحصار: پاکستان کی تجارت آج کی طرح ڈالر یا دیگر غیر ملکی کرنسی پر زیادہ انحصار نہیں کرتی تھی، جس سے روپے پر دباؤ نہیں تھا۔
آج روپے کی قدر کم کیوں ہو رہی ہے؟
مہنگائی میں اضافہ :اشیا اور خدمات کی قیمتیں کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔
بڑھتا تجارتی خسارہ: درآمدات زیادہ اور برآمدات کم ہونے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر دباؤ میں آ جاتے ہیں۔
بیرونی قرضے:عالمی مالیاتی اداروں اور دیگر ممالک سے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی کے لیے ڈالر کی طلب بڑھ جاتی ہے، جس سے روپے کی قدر کم ہوتی ہے۔
سیاسی عدم استحکام : سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہونے سے بھی روپے کی قدر متاثر ہوتی ہے۔
آج ڈالر کی قیمت کم و بیش 280 روپے تک پہنچ چکی ہے، جو 1947 کے 3.31 روپے کے مقابلے میں ایک بہت بڑا فرق ہے۔ ماہرین کے مطابق روپے کی قدر مستحکم رکھنے کے لیے معاشی اصلاحات، برآمدات میں اضافہ، غیر ضروری درآمدات پر قابو اور سیاسی استحکام بے حد ضروری ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: روپے کی قدر کی وجہ سے سے روپے
پڑھیں:
پاکستانی فارما برآمدات 457 ملین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں
پاکستان کی دوا ساز صنعت نے مالی سال 2025 میں زبردست ترقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 457 ملین ڈالر کی برآمدات حاصل کیں، جو ایک تاریخی سنگِ میل ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے ایس آئی ایف سی کی پالیسیوں اور تعاون کے باعث صنعت میں غیر معمولی بہتری آئی ہے۔
چیئرمین پاکستان فارما مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PPMA) کے مطابق، مالی سال 2025 میں حکومت کی مناسب قیمتوں کی پالیسی اور قیمتوں کی ڈی ریگولیشن نے فارما برآمدات میں 34 فیصد اضافہ ممکن بنایا جبکہ اس پالیسی کو بین الاقوامی معیار کے مطابق قرار دیا گیا ہے۔
تھیراپیوٹک مصنوعات جیسے فارما، سرجیکل، غذائی سپلیمنٹس اور طبی آلات کی برآمدات 909 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
افغانستان، فلپائن، سری لنکا، ازبکستان اور عراق پاکستانی ادویات کے بڑے خریداروں میں شامل رہے جبکہ کینیا، ویتنام، میانمار اور تھائی لینڈ جیسے ممالک نے بھی اہم برآمدی مواقع فراہم کیے۔
توقع ظاہر کی گئی ہے کہ 2030 تک پاکستان کی فارما برآمدات عالمی مارکیٹ میں 1.5 ٹریلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔ موجودہ وقت میں پاکستانی کمپنیوں کی آمدنی کا 5 سے 7 فیصد حصہ ایشیائی اور افریقی منڈیوں سے حاصل ہو رہا ہے۔
اشتہار