ملک بدر بھارتی امریکی فوجی طیارے میں وطن واپس بھیج دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
واشنگٹن (آن لائن)امریکا سے ملک بدر ہونے والے بھارتیوں کو امریکی فوجی طیارے سی 17 میں واپس بھارت بھیجا گیا۔فوجی طیارے میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو واپس بھیجنا نیا نہیں، امریکا نے اس سے قبل بھی ایسا کیا ہے تاہم اس کارروائی پر آنے والی لاگت کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی
امریکی سرحدوں کو مضبوط بنانے اور غیر قانونی طریقے سے امریکا میں داخل ہونے والوں کے خلاف اقدامات سخت کرتے ہوئے تارکینِ وطن کے خلاف کریک ڈا¶ن کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔حال ہی میں بھارت واپس بھیجے گئے 104 تارکینِ وطن کو فرسٹ کلاس یا کمرشل چارٹرڈ پروازوں کے بجائے امریکی فوجی طیارے C-17 میں بھارت پہنچایا گیا۔امریکی حکومت نے اس سے قبل تارکینِ وطن کو گوئٹے مالا، پیرو اور ہونڈوراس واپس بھیجا تھا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مذکورہ فوجی طیارے کے ایک طرفہ سفر کی لاگت دیگر کے مقابلے 5 گناہ زیادہ ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فوجی طیارے
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
دوحہ: امریکا اور اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک اپنے وفود واپس بُلا لیے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر اور قطر ثالث کے طور پر شریک تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے اپنی تجاویز پر مبنی ردعمل جمع کرایا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیل اور امریکا نے اپنے نمائندے مشاورت کے لیے واپس بلانے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، مذاکرات کاروں کو حماس کے جواب کے بعد واپس بلا کر صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔
امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک بیان میں کہا کہ "ثالثوں نے بہت کوشش کی، لیکن ہمیں حماس کی طرف سے نہ نیت نظر آئی اور نہ سنجیدگی۔ اب ہم یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ کے عوام کے لیے پائیدار حل کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔"
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حامی ہے، لیکن ان کے مطابق حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس نے بدھ کے روز جنگ بندی معاہدے کا جواب پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بعض شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں، جن میں امداد کی رسائی، اسرائیلی فوجی انخلا والے علاقوں کے نقشے، اور مستقل جنگ بندی کی ضمانتیں شامل تھیں۔
دو ہفتوں سے جاری ان مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہ ہونے کے بعد یہ اچانک انخلا خطے میں مزید بے یقینی کو جنم دے رہا ہے۔