کارکن، اثاثہ، تجاویز کی روشنی میں ترقی کا عمل آگے بڑھا رہے ہیں: چودھری شافع
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) چوہدری ظہور الٰہی شہید اور پاکستان مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے خدمت اور رواداری کی سیاست کو فروغ دیا، ہم انتقامی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔`ہم انہیں کی سیاست کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں، اپنے دور اقتدار میں قومی وسائل کی لوٹ مار کرنے والے الزام تراشیوں کی سیاست نہ کریں ان کے دور میں جو ہوتا رہا عوام سب جانتے ہیں، پاکستان مسلم لیگ ہماری شناخت ہے، پارٹی کو ہر سطح پر مضبوط اور منظم کرنا ہے۔ پارٹی کارکن ہمارا اثاثہ ہیں اور ان کی تجاویز کی روشنی میں ترقی کے عمل کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر انڈسٹریز و سرمایہ کاری پنجاب چوہدری شافع حسین جنرل سیکرٹری پاکستان مسلم لیگ پنجاب نے پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی عہدیداروں کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کی صدارت چیف آرگنائز ر ڈاکٹر امجد نے کی۔ ڈاکٹر امجد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی ورکرز ہماری جماعت کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ پارٹی ورکرز پاکستان مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین کے سپاہی ہیں جو عوامی خدمت کے سفر میں پاکستان مسلم لیگ کے دست و بازو ہیں۔ ہم انشاء اللہ بہت جلد اضلاع کے دورے کریں گے۔ اجلاس میں مسلم لیگ ہاؤس میں پاکستان مسلم لیگ ق کے اراکین اسمبلی، پارٹی عہدیدران اور پارٹی ورکرز کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان مسلم لیگ کے
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔