نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 78 رنز سے شکست، کپتان محمد رضوان نے ذمہ دار کس کو ٹھہرایا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
پاکستان ون ڈے کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے سہ ملکی کرکٹ سیریز کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کی وجہ گلین فلپس کی شاندار بیٹنگ اور قومی ٹیم کی ناقص فیلڈنگ اور بیٹنگ کو قرار دیا ہے۔
لاہور قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سہ ملکی ون ڈے سیریز کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 78 رنز سے شکست کے بعد قومی ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے ٹیم کی کارکردگی کے بارے میں کھل کر بات کی۔
میچ کے اختتام کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد رضوان نے اعتراف کیا کہ اگرچہ ایک مرحلے پر ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان کو اس میچ میں شکست نہیں ہوگی، ہمیں شکست ملنا مشکل لگ رہا تھا لیکن یہ شکست ناممکن بھی نہیں تھی۔
محمد رضوان نے کہا کہ جب پاکستان بولنگ کر رہا تھا تو پچ چیلنجنگ لگ رہی تھی لیکن گلین فلپس نے اسی پچ پر شاندار بیٹنگ کر کے نیوزی لینڈ کو مستحکم پوزیشن پر لاکھڑا کیا۔
محمد رضوان نے کہا کہ جب ہم ہارتے ہیں، تو یہ سب کو مشکل لگتا ہے لیکن جب ہم بولنگ کر رہے تھے تو وکٹ تھوڑی مشکل لگ رہی تھی تاہم جس طرح فلپس نے بیٹنگ کی وہ شاندار تھی۔
اپنی ٹیم کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے محمد رضوان نے فیلڈنگ پر توجہ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ محمد رضوان نے کہا کہ جب ہم اس بات پر توجہ مرکوز کرتے ہیں کہ ہمیں کس چیز میں بہتری لانے کی ضرورت ہے تو ہمیں اپنی فیلڈنگ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ٹیم کے آل راؤنڈرز سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں محمد رضوان نے کہا کہ ہمیں اپنے آل راؤنڈرز سے توقعات رکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے آل راؤنڈرز کے لیے زیادہ حقیقت پسندانہ کردار کی ضرورت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم ایک آل راؤنڈر کے ساتھ کھیلتے ہیں تو ہم اس سے 10 اوورز بولنگ کی توقع نہیں کر سکتے۔ وہ ہمیں 5-6 اوور ہی اپنی بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔
فاسٹ بولر حارث رؤف کی انجری سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں محمد رضوان نے امید افزا بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انجری زیادہ سنگین نوعیت کی نہیں ہے۔
محمد رضوان نے کہا کہ ہمیں اپنی بیٹنگ کا جائزہ لیتے ہوئے اسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ جب وکٹیں گر رہی ہوں تو ہمیں اچھی پارٹنرشپ قائم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ سہ ملکی سیریز کا دوسرا میچ پیر کو قذافی اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیٹنگ پارٹنر شپ جنوبی افریقہ حارث رؤف سہ فریقی سہ ملکی فیلڈنگ قذافی اسٹیڈیم قومی ٹیم کپتان محمد رضوان نیوزی لینڈ وکٹیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیٹنگ پارٹنر شپ جنوبی افریقہ سہ ملکی فیلڈنگ قذافی اسٹیڈیم قومی ٹیم کپتان محمد رضوان نیوزی لینڈ وکٹیں محمد رضوان نے کہا کہ کپتان محمد رضوان کی ضرورت ہے نیوزی لینڈ سہ ملکی
پڑھیں:
علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب
واشنگٹن ڈی سی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2025ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے جغرافیائی سیاسی صورتحال، تجارتی تقسیم اور تحفظ پسندی جیسے عالمی اقتصادی چیلنجز کے تناظر میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے،صوبوں سے اشتراک کے تحت قومی مالیاتی معاہدہ پر عملدرآمد کے ذریعے پائیدار اقتصادی بنیادیں استوار کر رہے ہیں۔یہ بات انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف ) اور عالمی بنک کے موسم بہارکے سالانہ اجلاس کے دوسرے دن اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران کی ،ملاقاتوں میں پاکستان کی معاشی استحکام، جاری اصلاحات اور سرمایہ کاری کے مواقع پر توجہ مرکوز کی گئی۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ نے دن کا آغاز جی-24 وزرائے خزانہ و مرکزی بینک گورنرز کے اجلاس میں شرکت سے کیا، جہاں انہوں نے بطور سیکنڈ وائس چیئر پاکستان کی نمائندگی کی۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مضبوط بنکاری نظام اور مسلسل ساختی اصلاحات کے ذریعے کلی معیشت کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے عالمی اقتصادی چیلنجز جیسے جغرافیائی سیاسی صورتحال، تجارتی تقسیم اور تحفظ پسندی کے تناظر میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی، علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت بھی بیان کی۔وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی زیرِ صدارت’’درمیانی مدت میں ریونیو موبلائزیشن‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک مذاکرے میں زراعت، ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل جیسے شعبوں سے جی ڈی پی کے تناسب سے محصولات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی حکمت عملی بیان کی۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکمت عملیوں میں اہم معاشی شعبوں سے محصولات میں اضافہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کی بہتری، ٹیکس دہندگان اور افسران کے مابین براہِ راست روابط میں کمی، نفاذ اور تعمیل کو مضبوط بنانا، اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے حسبِ ضرورت آڈٹس شامل ہیں۔وزیر خزانہ نے معروف امریکی تھینک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں فائر سائیڈ چیٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے’’2025 اور اس کے بعد پاکستانی معیشت کے چیلنجز اور مواقع ‘‘پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن، صوبوں کی ٹیکس وصولی میں شمولیت، اور زرعی آمدن ٹیکس پر صوبائی قانون سازی جیسے اصلاحاتی ایجنڈے پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اخراجات میں کفایت شعاری اور صوبوں سے اشتراک کے تحت قومی مالیاتی معاہدہ پر عملدرآمد کے ذریعے ہم پائیدار اقتصادی بنیادیں استوار کر رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے موسمیاتی تبدیلی اور آبادی جیسے چیلنجز پر بھی گفتگو کی، اورعالمی بنک کے پاکستان کے لیے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا ذکر کیا۔ انہوں نے حکومت کے پانڈا بانڈ کے اجراء کے عزم کا اظہار کیا اور مالیاتی اداروں کی جانب سے خطرات کے تجزیے میں تعاون کو سراہا۔وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان سٹیٹ بینک کے ذریعے گرین ٹیکسانامی فریم ورک کو حتمی شکل دے رہا ہے جس سے گرین بانڈز، گرین سکوکس اور پاکستان کے پہلے پانڈا بانڈ جیسے جدید مالیاتی آلات کی راہ ہموار کرے گا، جن کی آمدنی پائیدار ترقی کے اہداف سے ہم آہنگ منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بہتری کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ جلد ہی ایک اعلیٰ سطح پاکستانی وفد امریکہ کا دورہ کرے گا تاکہ تجارتی عدم توازن جیسے مسائل پر تعمیری روابط قائم کیے جا سکیں۔ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات میں، وزیر خزانہ نے پاکستان کے معاشی منظرنامے، مالی و زری پالیسیوں اور اصلاحاتی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نےکلی معیشت کے استحکام اور کریڈٹ ریٹنگ کی بین الاقوامی ایجنسی ’’ فچ‘‘کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو اجاگر کیا، جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا اور پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی کے راستے کھلے۔وزیر خزانہ نے عالمی بنک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائزر سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کی منظوری پر شکریہ ادا کیا اور اس کے فوری نفاذ، نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ اور منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر خزانہ نے ڈوئچے بینک کی ٹیم سے ملاقات کی، جس کی قیادت مینا ریجن کی منیجنگ ڈائریکٹر میریئم اوآزانی کر رہی تھیں۔ وزیر خزانہ نے بہتر معاشی استحکام اور کریڈٹ ریٹنگ کی بنیاد پر پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی، بشمول پانڈا اور ای ایس جی بانڈز کے اجراء میں دلچسپی ظاہر کی۔موڈیز کی کمرشل ٹیم سے علیحدہ ملاقات میں وزیر خزانہ نے مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، کم ہوتی ہوئی مہنگائی، مستحکم ایکسچینج ریٹ، اور زرمبادلہ کے ذخائر پر روشنی ڈالی۔ پانڈا بانڈ کے منصوبے پر بھی بات ہوئی اور دونوں فریقین نے مستقبل میں تعاون کے امکانات پر اتفاق کیا۔وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سلطان بن عبد الرحمن المرشد سے اہم اور نتیجہ خیز ملاقات کی۔ انہوں نے سعودی عرب میں ابھرتی ہوئی معیشتوں کی کانفرنس اور سعودی وزیر خزانہ سے اپنی سابقہ ملاقات کا حوالہ دیا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کے بہتر ہوتے میکرو اکنامک اعشاریوں، بشمول موڈیز کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری سے آگاہ کیا۔وزیر خزانہ نے حکومتوں اور نجی شعبے کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے، سعودی آئل سہولت کے تحت فنڈز کی فوری فراہمی کی درخواست کی اور تیل کی شپمنٹ سے متعلق دستاویزات کی بروقت فراہمی کی یقین دہانی کروائی۔ فریقین نے موجودہ پورٹ فولیو کا جائزہ لیا اور پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا، جبکہ وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ سے این ۔25 منصوبے کے لیے مالی معاونت کی درخواست کی۔