Nai Baat:
2025-04-26@03:46:35 GMT

کیا واقعی پاکستانی عوام ٹیکس چور ہیں؟ اصل مسئلہ کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

کیا واقعی پاکستانی عوام ٹیکس چور ہیں؟ اصل مسئلہ کیا ہے؟

اکثر ہمیں سننے کو ملتا ہے کہ پاکستانی عوام ٹیکس چور ہے، وہ ٹیکس نہیں دیتی اور یہی وجہ ہے کہ ملک کی معیشت مشکلات کا شکار ہے۔ پاکستان میں خوشحالی نہیں آسکتی، نہ صحت کی سہولیات مل سکتی ہیں، تعلیم اور نہ روزگار۔ لیکن کیا یہ دعوے واقعی سچ ہیں؟ اور اگر فرض کرلیں کہ جو لوگ اس وقت ٹیکس دے رہے ہیں وہ پوری زندگی ٹیکس دیتے رہیں، تو کیا سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا؟ آج ہم ڈیٹا کے ساتھ یہ سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ اصل کہانی کیا ہے اور وہ کون سے عوامل ہیں جو ملکی معیشت کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔

سب سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ عوام نے پچھلے چند برسوں میں کتنا ٹیکس دیا ہے۔ اگر ہم گزشتہ چار سالوں کے اعداد و شمار دیکھیں تو عوام کی جانب سے ادا کیے گئے ٹیکسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 2020-21 میں عوام نے 4,734 ارب روپے ٹیکس دیا، 2021-22 میں یہ رقم بڑھ کر 6,148 ارب روپے ہوگئی، 2022-23 میں مزید بڑھ کر 7,169 ارب روپے ہوگئی، اور 2023-24 میں یہ 9,306 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ حکومت کا ہدف ہے کہ 2024-25 میں 12,970 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جائے۔ یہ ڈیٹا واضح کرتا ہے کہ عوام نے ہر سال پہلے سے زیادہ ٹیکس دیا ہے، تقریباً دوگنا سے بھی زیادہ۔ اگر صرف گزشتہ مالی سال کی بات کریں تو انکم ٹیکس کی مد میں 4,528 ارب روپے اکٹھے کیے گئے، جن میں زیادہ تر تنخواہ دار طبقے سے لیے گئے۔ جبکہ سیلز ٹیکس کی مد میں 3,098 ارب روپے جمع کیے گئے، جو ہر شہری کو ادا کرنا پڑتا ہے، چاہے وہ امیر ہو یا غریب۔

اس کے علاوہ، پیٹرولیم لیوی کی وصولی جولائی تا دسمبر 2024 کے دوران 549.

41 ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ گزشتہ مالی سال اسی مدت میں یہ وصولی 472.77 ارب روپے تھی۔ یعنی پٹرول سستاہو سکتا ہے لیکن عوام پر پہلے سے زیادہ بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر عوام زیادہ ٹیکس دے رہی ہے، تو پھر بھی حالات کیوں خراب ہو رہے ہیں؟ اس کا جواب ہمیں حکومتی اخراجات میں ملے گا۔

مؤقر انگریزی اخبار بزنس رکارڈر کے مطابق، 2024-25 میں حکومت کے کل اخراجات 18,877 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جنہیں مختلف مدات میں خرچ کیا جائے گا۔ ان میں دفاعی امور کے لیے 2,122 ارب روپے، صوبوں کو گرانٹس اور ٹرانسفرز کے لیے 1,777 ارب روپے، ترقیاتی اخراجات کے لیے 1,674 ارب روپے، شہری حکومت چلانے کے اخراجات 1,152 ارب روپے، سبسڈیز کے لیے 1,363 ارب روپے، اور پنشن کی ادائیگیوں کے لیے 1,014 ارب روپے مختص کیے گئے۔ یہ تمام اخراجات ملا کر 9,102 ارب روپے بنتے ہیں، لیکن سب سے بڑا مسئلہ قرضوں اور سود کی ادائیگی ہے۔ پاکستان نے صرف قرضوں اور ان کے سود کی ادائیگی کے لیے 9,775 ارب روپے ہیںجو حکومت کے باقی تمام اخراجات سے زیادہ ہے۔ یعنی اصل مسئلہ قرضوں کا بوجھ ہے، جو ہمارے وسائل کو ختم کر رہا ہے۔

یہ خسارہ کہاں سے پورا ہوگا؟ حکومت مزید قرض لے گی، اور اس کا بوجھ عوام پر ڈالے گی۔ یہی وجہ ہے کہ ہر گزرتے سال کے ساتھ عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق، 2023-24 میں بجلی کے بلوں پر 364.66 ارب روپے سیلز ٹیکس کی مد میں جمع کیے گئے۔ گیس کے بلوں پر بھی اضافی ٹیکس عائد کیا گیا ہے، جس سے عام آدمی کے لیے زندگی مزید مشکل ہو چکی ہے۔ پانی اور نکاسی آب کی سہولیات پر بھی ٹیکس لاگو ہے، جو عام صارفین کے لیے اضافی مالی بوجھ بن چکا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں تقریباً ہر شے پر 18 فیصد جی ایس ٹی لاگو ہے، جو براہ راست عوام پر اثر انداز ہوتا ہے۔

ان بڑھتے ہوئے ٹیکسوں اور مہنگائی کا سب سے زیادہ نقصان مڈل کلاس کو ہو رہا ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق، 2024 میں پاکستان میں غربت کی شرح 25.3 فیصد ہوگئی ہے، اور صرف ایک سال میں 1 کروڑ 30 لاکھ پاکستانی مزید غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق، موجودہ مالی سال کی پہلے 6 ماہ میں ایکسپورٹرز اور پرچون فروشوں کے مقابلے میں تنخواہ دار طبقے نے 300 فیصد زیادہ ٹیکس دیا۔ ایف بی آر کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں تنخواہ دار طبقے نے 243 ارب روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔ اگر یہ کولیکشن جاری رہی، تو یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا مالی سال ہوگا جب حکومت تنخواہ دار طبقے سے 30 جون 2025 تک قومی خزانے میں 500 ارب روپے کی خطیر رقم جمع کرے گی۔ سال 2023-24 کے دوران تنخواہ دار طبقے سے 368 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، جو 2022-23 کے مقابلے میں 103 ارب 74 کروڑ روپے زیادہ تھا۔

سرکلر ڈیٹ ایک اور بڑا مسئلہ ہے، جس نے ملکی معیشت کو جکڑ رکھا ہے۔ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ 2023 کے اختتام پر تقریباً 2,500 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا، جبکہ گیس سیکٹر میں سرکلر ڈیٹ بھی 1,500 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس کا براہ راست اثر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں عوام پر پڑتا ہے۔

یہ صورتحال صاف بتاتی ہے کہ اصل مسئلہ عوام کا ٹیکس نہ دینا نہیں، بلکہ حکومتی قرضوں اور غیر متوازن اخراجات کا ہے۔ جب تک حکومت اپنے مالی معاملات کو درست نہیں کرے گی، صرف عوام پر مزید ٹیکس عائد کرنے سے معیشت بہتر نہیں ہوگی۔ حل یہی ہے کہ بے جا حکومتی اخراجات کم کیے جائیں، خاص طور پر غیر ضروری سبسڈیز اور غیر پیداواری منصوبے۔ ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جائے تاکہ زیادہ افراد اور کاروبار ٹیکس کے دائرے میں آئیں۔ قرضوں پر انحصار کم کیا جائے اور ملکی وسائل کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔ سب سے بڑھ کر، مڈل کلاس کو مزید ٹیکسوں سے بچانے کے لیے پالیسیاں تشکیل دی جائیں، تاکہ وہ مہنگائی کے طوفان میں مزید نہ پھنسیں۔

جب تک حکومت آئی ایم ایف کے شکنجے سے آزاد نہیں ہوگی اور خود کفیل پالیسیوں کو اپنانے کی طرف نہیں جائے گی، تب تک یہ صورتحال جوں کی توں رہے گی۔ قرضوں پر انحصار اور غیر متوازن ٹیکس پالیسیوں کی وجہ سے معیشت مسلسل بگڑتی جائے گی اور عام شہری مزید مشکلات میں گرفتار ہوتا چلا جائے گا۔ اگر پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، تو خود انحصاری، پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور ایک متوازن معاشی پالیسی اپنانا ناگزیر ہے۔

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے ارب روپے سے زیادہ مالی سال کیا جائے کے مطابق ٹیکس دیا کیے گئے کے لیے 1 عوام پر رہا ہے

پڑھیں:

پہلگام واقعہ؛ پاکستانی عوام کا سوشل میڈیا پر بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب

اسلام آباد:مقبوضہ کشمیر میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام نے بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب دے دیا۔

ذرائع کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارتی میڈیا کے گمراہ کن پروپیگنڈے پر پاکستانی عوام ترکی بہ ترکی جواب دے رہے ہیں،جس پر خود بھارتی میڈیا بھی پاکستانی عوام کی جانب سے ڈیجیٹل میڈیا پر منہ توڑ جواب دیے جانے کا اعتراف کررہا ہے۔

بھارتی میڈیا نے پاکستانی عوام کے بھرپور جواب کو حسب روایت ڈیجیٹل وار فیئر قرار دیدیا۔ بھارتی چینل انڈیا ٹو ڈے کے مطابق پاکستان کا سوشل میڈیا اسپیس کسی سے پیچھے نہیں ہے۔ چینل نے اعتراف کیا کہ پاکستانی عوام ڈیجیٹل میڈیا پر پہلگام حملے کے بعد حاوی نظر آئے۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق پاکستان کے مختلف صارفین نے مشترکہ طور پر بھارتی حکومت اور بھارتی فوج کے خلاف پوسٹس شیئر کیں۔ سوشل میڈیا پوسٹوں میں پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دینے کی کوششیں شامل تھیں اور اس دوران مختلف ہیش ٹیگ جیسے #IndianFalseFlag، #ModiExposed، #PahalgamDramaExposed نے تیزی سے مقبولیت حاصل کی۔

چینل نے پاکستانی صارفین کے ردعمل کو مختلف رنگ دیتے ہوئے کہا کہ مہم پاکستانی عوام کی شدت اور بھارت جذبات کو ظاہر کرتی ہے۔ ان ہیش ٹیگز کا مقصد پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن بنا کر بھارتی حکومت اور میڈیا کو بدنام کرنا تھا۔ ایک ویڈیو میں وزیر اعظم مودی کو پاکستانی پولیس کے ہاتھوں گرفتار دکھایا گیا۔

انڈیا ٹو ڈے نے اعتراف کیا کہ پاکستانی سوشل میڈیا پر یہ مہم اتنی طاقتور تھی کہ اس میں 45,000 سے زیادہ پوسٹوں نے مودی کو نشانہ بنایا۔ اسی طرح بھارتی فوج اور میڈیا بھی پاکستانی عوام کی مہم کے نشانے پر تھے۔ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے مربوط حکمت عملی کے تحت پیغام اور ہیش ٹیگ کو وسیع پیمانے پر پھیلایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ #indiaemtythreats، #حافظ ہمارا محافظ، # pakistanstikesback بھی سوشل میڈیا کی زینت بنے رہے۔

دریں اثنا دفاعی ماہرین نے کہا ہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر بھارتی پروپیگنڈے کیخلاف پاکستانی عوام نے متحد ہو کر جھوٹ کا مقابلہ کیا۔ پاکستانی عوام نے ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو شکست دیدی۔

ماہرین نے کہا کہ انڈیا ٹو ڈے کا اعتراف پاکستانی عوام کا پاکستان کی سالمیت پر متحد ہونے پر مہر ثبت کرتا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ دفتر خارجہ کی پہلگام واقعہ پر واضح مذمت پر بھی بھارت نے پاکستان مخالف پروپیگنڈا کیا۔ پاکستانی عوام نے اس منفی پروپیگنڈا مہم کا مؤثر اور منہ توڑ جواب دے کر بھارتی میڈیا کوبے اثر کردیا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • مشعال ملک نے ایکس پر  پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • سام سنگ نے اپنے اسمارٹ فون کی معلومات غلطی سے لیک کر دیں
  • 315 ارب روپے کا سیلز ٹیکس فراڈ پکڑا گیا، ملزمان گرفتار، دیگر کی تلاش جاری
  • پہلگام واقعہ؛ پاکستانی عوام کا سوشل میڈیا پر بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب
  • تمباکو ٹیکس۔صحت مند پاکستان کی کلید، پالیسی ڈائیلاگ
  • فیشن ڈیزائنر نومی انصاری 1.25 ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتار،تفتیش شروع
  • نہروں کے معاملہ پر عوام میں تشویش، مسئلہ حل کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی، شاہد خاقان
  • عالمی شہرت یافتہ فیشن ڈیزائنر نومی انصاری کیخلاف سوا ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ کا مقدمہ درج
  • چکن کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ، عوام کو اربوں روپے کا نقصان
  • سوزوکی آلٹو کی قیمتوں میں اضافہ، فائلرز اور نان فائلرز کے لیے ٹیکس بڑھ گیا