Express News:
2025-09-17@23:13:31 GMT

مسئلہ نمبر پلیٹ کا

اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT

کراچی شہر میں گیس فراہم کرنے والی کمپنی نے پورے شہر میں گیس کی نئی لائنیں ڈالنے کا منصوبہ بنایا۔ اس منصوبے کے تحت کراچی شہر کی سڑکوں کو توڑ کر پائپ لائن بچھانی تھیں، یوں پورے شہر کی سڑکیں جو پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہیں مزید تباہ ہوجاتیں۔ گیس کمپنی کی انتظامیہ نے اس صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے کراچی میں شہری سہولتوں کی فراہمی کے ذمے دار تمام اداروں کو پیشگی 11.

9 بلین روپے دینے کا فیصلہ کیا۔ گیس کمپنی نے یہ رقم بلدیہ کراچی، تمام ٹاؤنز کے ڈی اے اور تمام کنٹونمنٹ کو فوری طور پر ادا کردی۔

ان اداروں کی اجازت سے گیس کی نئی لائنوں کی تنصیب کا کام شروع ہوا۔ گیس کمپنی نے کئی ماہ قبل اپنا کام مکمل کرلیا مگر شہر کی سڑکوں پر کھودے گئے گڑھے اپنی جگہ موجود رہے، یوں موٹر سائیکل والے تو شدید مشکلات کا شکار ہوئے ہی مگر کار اور بس والوں کے لیے بھی مشکلات بڑھ گئیں۔ شہر میں ایک دن بارش ہوئی، کچھ علاقوں میں تیز بارش اور کچھ میں کم ہوئی مگر جتنی بھی بارش ہوئی پیدل چلنے والے گڑھوں میں گرے اور موٹر سائیکل کے حادثات بڑھ گئے۔

بہت سے افراد ان گڑھوں کی زد میں آکر اسپتال پہنچ گئے۔ گاڑیوں کی کمانیاں کمزور پڑ گئیں اور کئی گاڑیوں کی لوہے کی کمانیاں شدید ضرب کی تاب نہ لاتے ہوئے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئیں مگر گیس کمپنی کے کام کو مکمل ہوئے کئی ہفتے ہوگئے سڑکوں کی مرمت کا کام پایہ تکمیل کو نہیں پہنچا۔ اخبارات میں شہر کے مختلف علاقوں کی تصاویر کی اشاعت معمول کی بات بن گئی ہے جہاں سڑک ٹوٹنے کی بناء پر ٹریفک جام ہورہا ہے ۔اسی طرح الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر روزانہ سڑکوں کی حالت زار کے مناظر نشر اور وائرل ہونا عام سی بات ہوگئی ہے۔ کراچی شہر میں گزشتہ ایک سال کے دوران ٹریفک کے حادثات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ موٹر سائیکل والے سب سے زیادہ حادثات کا شکار ہوئے ہیں۔

ہیوی ٹرالر اور پانی کے ٹینکروں کا زیادہ تر نشانہ موٹر سائیکل سوار بنتے ہیں۔ صرف نیشنل ہائی وے کی بات کی جائے تو زیبسٹ کے ایک لیکچرار کا ٹرالر کے پہیوں تلے جان دینا ،شاہراہ فیصل پر ایک مرد ، ان کی حاملہ عورت او ر پیٹ میں موجود بچے کی دنیا میں آنے سے پہلے ہلاکت کے واقعات ہولناک ہیں۔ ہر روز کراچی شہر کے کسی نہ کسی حصے سے خوفناک حادثہ کی خبر آجاتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سڑکوں کا ٹوٹنا، ٹرالر اور ٹینکروں کے ڈرائیوروں کی ناقص ڈرائیونگ زیادہ حادثات کی وجہ ہیں۔

گزشتہ مالیاتی سال کے آخری عشرہ میں پوری دنیا میں تیل اور پٹرول کی قیمتیں کم ہونا شروع ہوئیں۔ وفاقی حکومت نے بھی تیل اور پٹرول کی قیمتوں میں کمی کی، حتیٰ کہ عالمی اندازوں کے باوجود ایران اور اسرائیل کی 10 روزہ جنگ کے دوران بھی تیل اور پٹرول کی قیمتیں کم ہوئیں مگر حکومت نے گزشتہ تین ماہ سے تیل اور پٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کرنا شروع کردیا ہے۔ اب پھر تیل اور پٹرول کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہونے والے اعلان کے مطابق پٹرول کی قیمت میں مزید 5 روپے کے قریب اضافہ ہوا ۔

پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی اشیاء صرف کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ خاص طور پر کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی قیمتوں میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی روزگار کے ذرایع بھی کم ہوگئے ہیں۔ اس بدترین طرز حکومت اور شفافیت سے محروم صوبائی حکومت نے موٹر سائیکل اور کاروں کی نمبر پلیٹ تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔ حکومت نے فیصلہ کیا کہ اب اجرک کے نشان والی نمبر پلیٹ فراہم کی جائے گی۔ حکومت نے موٹر سائیکل کی اس نمبر پلیٹ کی قیمت 1500روپے مقرر کی۔ موٹر سائیکل کا ایک دفعہ کا ٹیکس 1800 روپے ہے۔ اسی طرح کار کے لیے نمبر پلیٹ کی قیمت بھی بڑھادی گئی ۔

اس کے ساتھ ہی گزشتہ سال کا ٹیکس ادا کرنا لازمی قرار پایا۔ کراچی میں ایک اندازے کے مطابق رجسٹرڈ شدہ موٹر سائیکلوں کی تعداد 30لاکھ سے زیادہ ہے۔ محکمہ ایکسائز نے سوک سینٹر میں نئی نمبر پلیٹ کی فراہمی کا ایک مرکز قائم کیا، یوں اس دفتر میں روزانہ اتنا بڑا ہجوم جمع ہوتا ہے کہ عام آدمی کے لیے دفتر تک پہنچنا مشکل ہوجاتا ہے۔ نمبر پلیٹ لے جانے والے بعض افراد کا کہنا ہے کہ اگر دفتر کے قریب منڈلانے والے ایجنٹوں سے سودا کیا جائے تو معاملہ آسان ہوجاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹریفک پولیس نے اجرک کے نشان والی نمبر پلیٹ نہ لگانے والے موٹر سائیکل والوں کا چالان کرنا شروع کردیا۔ کچھ لوگوں نے 5، 5 ہزار روپے تک چالان دیا۔

گزشتہ سال ایک ارب سینتالیس کروڑ روپے کے جرمانے کیے گئے اور اس مالیاتی سال کے دوران ایک ارب بہتر کروڑ روپے جمع کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔ مگر یہ رقم سڑکوں کی تعمیر و مرمت، سگنل کے جدید ترین نظام کی تنصیب اور عام آدمی کو سڑک پار کرنے کی زیبرا کراسنگ یا سگنل کی سہولت فراہم کرنے پر خرچ نہیں ہوتی۔ جب ذرایع ابلاغ پر موٹر سائیکل سواروں کے بڑی بڑی رقموں کے چالان کی خبریں ٹیلی کاسٹ اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو اعلیٰ حکام کو صورتحال کی سنگینی کا اندازہ ہوا اور اب 5 اگست تک نئی نمبر پلیٹ لگانے کی تاریخ بڑھادی گئی ہے۔

بعض صحافیوں نے لکھا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے قیام سے 15 سال بعد سیف سٹی پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ اسی بناء پر نئی کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹ ضروری ہے تاکہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت شاہراہوں پر لگے ہوئے کیمرے موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی شناخت کرسکیں۔ مگر حکومت سندھ کی ایک خاتون ترجمان نے ایک ٹی وی پروگرام میں اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ ابھی تو شہر کے بیشتر حصوں میں کیمروں کی تنصیب کا کام ہوا ہی نہیں ہے۔ صرف ریڈ زون میں یہ کیمرے لگے نظر آتے ہیں۔ پورے شہر میں ہر چوک پر کیمرے نصب ہونے میں مہینوں اور برسوں لگ سکتے ہیں۔ اس وقت کچھ لوگوں نے اس مسئلے کو لسانی شکل دینے کی کوشش کی مگر یہ بنیادی طور پر اچھی طرز حکومت اور مہنگائی کا معاملہ ہے۔

نارتھ کراچی کے علاقہ میں ایک غیر سرکاری تنظیم (N.G.O) کے نوجوان کارکنوں نے اجرک والی نمبر پلیٹ مفت تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا تو کئی ہزار افراد نے اس اسکیم سے فائدہ اٹھایا۔ بعد میں پولیس والوں نے ان کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ کچھ صحافیوں کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں کم قیمت پر نمبر پلیٹیں فروخت ہورہی ہیں اور لوگ ان پلیٹوں کو خرید رہے ہیں۔ سندھ حکومت کی رپورٹنگ کرنے والے ایک صحافی نے یہ بھی بتایا ہے کہ سندھ حکومت نے چند سال قبل نئی نمبر پلیٹ کے نام پر کروڑوں روپے جمع کیے تھے، پھر کسی ٹھیکیدار کی عرضداشت پر عدالت نے اسٹے آرڈر دے دیا اور یہ رقم کہیں اور محفوظ ہوگئی۔

 سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی خبروں کے مطابق سوئی گیس کمپنی سے ملنے والی اربوں روپوں کی رقم بینکوں میں ڈپازٹ کردی گئی ہے۔ سندھ میں مخصوص لسانی صورتحال کی بناء پر بعض عناصر اس معاملے کو اپنے مخصوص مفادات کے لیے لسانی مسئلہ بنارہے ہیں۔

ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر اس معاملے پر توجہ دے اور اس مسئلے کا فوری حل یہ ہے کہ اس نمبر پلیٹ کی قیمت انتہائی کم مقرر کی جائے۔ حکومت کا فرض ہے کہ شہر میں بلدیاتی امور انجام دینے والے تمام اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ فوری طور پر سڑکوں کی مرمت کرائیں۔ شہر میں دن کے وقت ہیوی ٹریفک کی آمد پر عائد پابندی پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے ، بین الاقوامی معیار کے مطابق ٹریفک کو کنٹرول کرنے کا جدید نظام نافذ کیا جائے اور اجرک والی نمبر پلیٹ کو 100 روپے میں موٹر سائیکل والوں کو فراہم کیا جائے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تیل اور پٹرول کی والی نمبر پلیٹ کی قیمتوں میں پٹرول کی قیمت نمبر پلیٹ کی موٹر سائیکل کے ساتھ ہی گیس کمپنی کراچی شہر کی قیمتیں کے مطابق کیا جائے حکومت نے سڑکوں کی کرنے کا کا شکار شہر کے گئی ہے کے لیے

پڑھیں:

قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور اقوام متحدہ میں سابق مستقل مندوب مسعود خان نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد ایسا تأثر سامنے آ رہا ہے کہ کچھ لوگ نادانستہ اور کچھ لوگ شعوری طور پر مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

مشرقِ وسطیٰ میں کشیدہ صورتحال کے حوالے سے ’وی نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ غزہ کے معاملے پر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا جو اجلاس ہوا اُس میں کہا گیا کہ غزہ کی گورننس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ اگر فلسطین کے ملٹری ونگ حماس کو آپ ختم کر دیں گے تو فلسطین کی کوئی دفاعی قوّت نہیں رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر

انہوں نے کہاکہ غزہ اور مغربی کنارے کے درمیان یہودی بستیاں آباد ہیں۔ اب نیا منصوبہ یہ ہے کہ غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں۔ اگر آپ سیاسی اور جغرافیائی اعتبار سے دیکھیں تو ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور ریاستِ فلسطین کو دفن کیا جا رہا ہے۔

’مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال میں پاکستان کا کردار قابلِ ستائش ہے‘

سفارتکار مسعود خان نے کہاکہ مشرقِ وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کا کردار قابلِ ستائش رہا ہے اور ایران اسرائیل جنگ کے تناظر میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اس کی تعریف کی ہے۔ پاکستان نے سفارتکاری سے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرکے ہوش مندی اور حکمت کا ثبوت دیا۔

قطر پر حملے سے امریکا کیسے لاعلم تھا؟

قطر پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ یہاں یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اِس حملے سے کیسے لاعلم تھا جبکہ امریکا اور اسرائیل دونوں اسٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ دونوں ملکوں کی خفیہ ایجنسیاں، یعنی موساد اور سی آئی اے ایک دوسرے پر نظر رکھتی ہیں۔

’وہ خطے کے باقی ممالک پر نظر تو رکھتے ہی ہیں لیکن ایک دوسرے پر بھی نظر رکھتے ہیں۔ لہٰذا یہ قرین قیاس نہیں ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے کا امریکا کو چند منٹ پہلے پتا چلا۔‘

انہوں نے کہاکہ یہ حملہ عالم اِسلام کے لیے بالعموم اور عالمِ عرب کے لئے بالخصوص خطرے کی گھنٹی ہے۔ اب ہماری آنکھوں کے سامنے ایک نیا عالمی نظام تشکیل پا رہا ہے۔ عرب ممالک غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بہت محتاط تھے کہ ایک خاص حد سے آگے نہ جائیں کیوں کہ امریکا اُن کی سیکیورٹی کا ضامن تھا۔ لیکن اِس حملے سے جو صورتحال میں بدلاؤ آیا ہے اُس سے لگتا ہے کہ اب اِس خطے میں کوئی قانون نہیں ہوگا۔

کیا عرب ممالک مزاحمت کر سکتے ہیں؟

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ خلیجی ممالک نے 80 کی دہائی میں کوشش کی تھی کہ ہمارے پاس کوئی دفاعی قوّت ہونی چاہیے اور اِس مرتبہ پھر اُنہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارا کوئی مشترکہ دفاعی نظام ہونا چاہیے لیکن یہ امریکا کے اِس قدر تابع ہیں کہ یہ ایسا کر نہیں پائیں گے، یہ فیصلہ کرنا اُن کے لئے مُشکل ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ اِس پر یہ روس اور چین کی طرف دیکھیں گے۔ ان دونوں ملکوں کے ساتھ خلیجی ریاستوں کے معاشی تعلقات تو ہیں لیکن دفاعی تعلقات نہیں۔ اب وہ دیکھیں گے کہ امریکا اگر اُن کو سیکیورٹی مہیّا نہیں کرتا تو اُن کے پاس کیا آپشن ہیں۔

مسعود خان نے کہاکہ یہ خلیجی ممالک کوئی عام ریاستیں نہیں، یہ ہزاروں ارب ڈالر کی دولت رکھنے والے ممالک ہیں۔ انہوں نے تین ٹریلین ڈالر کے ساورن ویلتھ فنڈ کے ذریعے امریکا میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ امریکا ہر سال اِن مُلکوں کو سینکڑوں ارب ڈالر کا اسلحہ بیچتا ہے لیکن اُسے جان بوجھ کر اسرائیل کی استعداد سے کم رکھا جاتا ہے۔

’اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا گریٹر اسرائیل کے لیے آیا خلیجی ممالک کو مکمل تباہ کیا جائے گا یا پھر اِن کی سیکیورٹی کے لیے کوئی نیا انتظام کیا جائے گا۔‘

’شہباز ٹرمپ ممکنہ ملاقات کا ایجنڈا ٹرمپ جنرل عاصم ملاقات سے اوپر نہیں جا سکتا‘

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہاکہ اِس ملاقات کا ایجنڈا 18 جون کو صدر ٹرمپ اور آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے درمیان ملاقات کے ایجنڈے سے اوپر نہیں جا سکتا۔

انہوں نے کہاکہ وہ بڑا جامع ایجنڈا تھا اور اُس کو حتمی شکل اسحاق ڈار اور امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو کے درمیان ملاقات میں دے دی گئی تھی اور اُس کے تناظر میں پاکستان کے بارے میں کچھ اچھے فیصلے بھی ہو سکتے ہیں۔

مسعود خان نے کہاکہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے قطر پر حملے کے لیے امریکا کے اُسامہ بن لادن کے خلاف پاکستان میں آپریشن کو جواز بنانا سراسر غلط تھا۔ اُسامہ بن لادن کوئی امریکا کے کہنے پر مذاکرات تو نہیں کر رہا تھا۔

’حماس رہنما خلیل الحیہ قطر میں امریکا کی منشا سے مذاکرات کے لئے آیا تھا، قطر نے بُلایا تھا اور اُس کے ہاتھ میں وہ پرچہ دیا تھا جو امریکا نے دیا تھا کہ یہ شرائط امریکا و اسرائیل دونوں کی طرف سے ہیں۔‘

قطر پر حملے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے فوراً دورے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہاکہ قطر کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں وہاں ہمارے بہت سارے پاکستانی کام بھی کرتے ہیں اور بڑے اعلیٰ عہدوں پر بھی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اِس کے علاوہ قطر خطے کا مرکز ہے۔ وہ مشرق مغرب کے درمیان، شمال اور جنوب کے درمیان رابطے کا کام کرتا ہے۔ لہٰذا حملے کے فوراً بعد وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ ایک اہم فیصلہ تھا۔ وہ گئے اور قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ وہ اِسلامی ملک ہے اور ہر مشکل گھڑی میں اُنہوں نے پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی

’پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے پیچھے بھارت ہے‘

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بڑی رکاوٹ دہشت گردی ہے۔ گزشتہ برس دہشتگردی میں 4 ہزار لوگ مارے گئے جو کوئی چھوٹی تعداد نہیں۔

اُنہوں نے کہاکہ ملا ہیبت اللہ کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں لیکن اِس کے باوجود افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی ہے اور ان دہشتگردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews سابق سفارتکار سابق صدر آزاد کشمیر قطر پر اسرائیلی حملہ گریٹر اسرائیل مسئلہ فلسطین مسعود خان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بینک اسلامی اور ایم جی موٹر زکے درمیان کار فنانسنگ کامعاہدہ
  • وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل اور انگریزی چینل کا افتتاح کر دیا
  • پاکستان ٹی وی کی لانچنگ، وزیراعظم شہباز شریف نے افتتاح کردیا
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • سیلاب سے  ایم 5 موٹروے 5 مقامات پر متاثر ،ٹریفک بند
  • موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے، وزیر بلدیات سندھ
  • کراچی، نامعلوم گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار شخص جاں بحق
  • مالی تنازع پر عدالت آنے والے بھائیوں پر فائرنگ، 1 جاں بحق
  • پنجاب اسمبلی : ٹک ٹاک پر مستقل پابندی کی قرارداد جمع 
  • ’اگر پہلگام کا مسئلہ ہے تو جنگ لڑیں‘، راشد لطیف بھارتی کھلاڑیوں کے رویے پر برس پڑے