اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او ای سی ڈی مصنوعی ذہانت کو کنٹرول کرنے کے لیے قوانین بنانے بنانے سے متعلق رپورٹ کی حمایت کی ہے جس میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے سائبر حملوں اور حیاتیاتی خطرات سے خبردار کیا گیا ہے۔

اتوارکو فرانس میں مصنوعی ذہانت سے متعلق ایک کانفرنس سے قبل دنیا بھر کے ماہرین نے مصنوعی ذہانت کو انسانی کنٹرول اور اس کے خطرات سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ ریگولیشن کا مطالبہ کیا ہے۔

فرانس نے کانفرنس میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ دُنیا کے تمام ممالک کی حکومتیں، کاروباری ادارے اور مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنے والی دیگر کمپنیاں ’اےآئی‘ سے متعلق عالمی قوانین بنانے کے حق میں سامنے آئیں اور ان قوانین پر عملدرآمد کے وعدے کریں۔

فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون کے لیے مصنوعی ذہانت کی سفیراین بوویروٹ کا کہنا ہے کہ ’ہم صرف خطرات کے بارے میں بات کرنے میں اپنا وقت نہیں گزارنا چاہتے ہیں، ہمیں اس کے دیگر فائدہ مند اور نقصاندہ پہلوؤں پر بھی بات کرنی چاہیے۔

ادھر امریکا میں قائم فیوچر آف لائف انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ میکس ٹیگ مارک کا کہنا ہے کہ فرانس کو اس سے متعلق کسی بھی کارروائی کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیے۔

ادھر ٹیگ مارک کے انسٹی ٹیوٹ نے اتوار کو گلوبل رسک اینڈ اے آئی سیفٹی پریپریڈینس (جی آر ای ایس پی) کے نام سے ایک پلیٹ فارم لانچ کرنے کی حمایت کی ہے جس کا مقصد مصنوعی ذہانت سے منسلک بڑے خطرات اور ان سے بچنے کے لیے حل کا خاکہ بنانا گیا ہے۔

جی آر پی کے کوآرڈینیٹرسائرس ہوڈس نے کہا کہ ’ہم نے ان خطرات سے نمٹنے کے لیے تقریباً 300 ٹولز اور ٹیکنالوجیز کی نشاندہی کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سروے کے نتائج او ای سی ڈی امیر ممالک کے کلب اور گلوبل پارٹنرشپ آن آرٹیفیشل انٹیلی جنس (جی پی اے آئی) کے ارکان کو بھیجے جائیں گے، جو تقریباً 30 ممالک پر مشتمل ایک گروپ ہے جس میں بڑی یورپی معیشتیں، جاپان، جنوبی کوریا اور امریکا جیسے ممالک شامل ہیں۔

گزشتہ ہفتے جمعرات کو پہلی بین الاقوامی مصنوعی ذہانت کی سیفٹی رپورٹ بھی پیش کی گئی، جسے 96 ماہرین نے مرتب کیا جسے 30 ممالک، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او ای سی ڈی کی حمایت بھی حاصل تھی۔

رپورٹ کے کوآرڈینیٹر اور معروف کمپیوٹر سائنسدان یوشوا بینجیو نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ مصنوعی ذہانت کےذریعے حیاتیاتی یا سائبرحملوں جیسے خطرات کے ثبوت مسلسل سامنے آرہے ہیں۔

2018 کے ٹورنگ انعام یافتہ یوشوا بینجیو کو خدشہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کے سسٹم پرانسانوں کا ممکنہ ’کنٹرول کھو جائے گا‘ جودنیا کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

ٹیگ مارک نے اوپن اے آئی کے چیٹ بوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ’بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ چیٹ جی پی ٹی -4 کا کسی بھی زبان پرمہارت حاصل کرنا 6 سال پہلے کوئی سائنس فکشن تھا، لیکن سب نے دیکھا یہ تو ایک حقیقت تھی۔

انہوں نے کہا کہ اب سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اقتدار میں موجود تمام حکومتیں اب بھی یہ نہیں سمجھ پائیں کہ ہم مصنوعی جنرل انٹیلی جنس (اے جی آئی) بنانے کے قریب تو ہیں لیکن اسے کنٹرول کیسے کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اجلاس اقتدار اقوام متحدہ امریکا انقلاب اوپن اے آئی اے آئی اے جی آئی بھارت بینچیو پاکستان حقیقت حکومتیں حملے حیاتیاتی خطرہ سائبر سسٹم فرانس کانفرنس کمپیوٹر کنٹرول مصنوعی ذہانت وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اجلاس اقوام متحدہ امریکا انقلاب اوپن اے ا ئی اے ا ئی اے جی ا ئی بھارت بینچیو پاکستان حکومتیں حملے کانفرنس کمپیوٹر کنٹرول مصنوعی ذہانت وی نیوز مصنوعی ذہانت کے لیے

پڑھیں:

قربانی کے بعد آلائشیں ٹھکانے نہ لگانے سے کتنے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں؟

عیدالاضحیٰ پر سنتِ ابراہیمی کی ادائیگی کے بعد سب سے بڑا مسئلہ قربانی کے جانوروں کی آلائشوں کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانا ہوتا ہے۔ بعض اوقات شہریوں اور کبھی حکومتی اداروں کی غفلت کے باعث آلائشوں کو بروقت اور درست طریقے سے تلف نہ کیا جا سکا، جس سے نہ صرف متعدد بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے بلکہ مقامی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

ماہرِ ماحولیات محمود عالم خالد کا کہنا ہے کہ 2015 میں فرانس کے شہر پیرس میں منعقدہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں “پیرس کلائمیٹ ڈیل” کے تحت دنیا بھر کے ممالک نے عہد کیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔ تاہم 2024 میں عالمی اوسط درجہ حرارت اس حد کو عبور کر چکا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ آنے والے دنوں میں دنیا کو شدید اور خطرناک گرمی کی نئی لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کے مطابق اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں دنیا شدید گرمی کی لَہروں کی لپیٹ میں رہے گی۔ معتبر بین الاقوامی اداروں کے ماہرین کا ماننا ہے کہ یکم مئی 2024 سے یکم مئی 2025 تک دنیا کے ہر خطے نے غیر معمولی گرمی برداشت کی ہے، اور اس وقت دنیا کی نصف آبادی کم از کم ایک اضافی مہینہ شدید گرمی میں گزار رہی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: ڈمپرز ایسوسی ایشن کا عیدالاضحیٰ پر آلائشیں نہ اٹھانے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں موسم کی شدت خطرے کی لکیر عبور کر چکی ہے۔ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے کئی علاقوں میں 2024 سے 2025 کے دوران درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے۔

کراچی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شہریوں نے مئی کے آغاز میں 47.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت برداشت کیا۔ کراچی اب گرمی کا “ہیٹ آئی لینڈ” بن چکا ہے، جہاں سبزہ نہ ہونے کے برابر اور کنکریٹ کی بہتات ہے۔ اسی وجہ سے اب رات کا درجہ حرارت دن سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔ پہلے سمندری ہوائیں درجہ حرارت معتدل رکھتی تھیں، لیکن اب بلند عمارتوں کے باعث یہ ہوائیں رُک چکی ہیں۔

قربانی کے جانوروں کی آلائشوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جب یہ کھلے آسمان تلے چھوڑ دی جاتی ہیں تو ان سے میتھین، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور ہائیڈروجن سلفائیڈ جیسی زہریلی گیسیں خارج ہوتی ہیں، جو گرین ہاؤس گیسز کہلاتی ہیں۔ ان گیسوں سے نہ صرف درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ انسانی صحت کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ عیدالاضحیٰ کے موقع پر جن علاقوں میں آلائشیں بڑی مقدار میں کھلی جگہوں پر پھینکی جاتی ہیں، وہاں کی فضا میں تعفن، آلودگی اور درجہ حرارت بڑھنے کی شکایات عام ہوتی ہیں۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر آگاہی مہم کی ضرورت ہے۔

کراچی میں آلائشوں کی صفائی کے لیے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا عملہ تقریباً 25 ہزار ٹن بھالو مٹی مختلف مقامات سے جمع کر کے جی ٹی ایس پر محفوظ کرے گا۔ اس مٹی کو شہر کے پارکوں اور گرین بیلٹس میں استعمال کیا جائے گا، جس سے لینڈفل سائٹس پر لے جانے کے اخراجات میں تقریباً 18 کروڑ روپے کی بچت ممکن ہو سکے گی۔

مزید پڑھیں: عیدالاضحیٰ پر ٹرین کا سفر کرنے والوں کے لیے بڑی خوشخبری

ایس ایس ڈبلیو ایم بی کی جانب سے پارکوں اور گرین بیلٹس کے لیے ٹاؤن میونسپل کمیٹی کو بھالو مٹی مفت فراہم کی جائے گی۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ آلائشوں کو محفوظ رکھنے کے لیے بایو ڈیگریڈیبل بیگز استعمال کریں۔

شکایات کے ازالے کے لیے 1128 ہیلپ لائن 24 گھنٹے فعال کر دی گئی ہے، جہاں تربیت یافتہ عملہ شکایات متعلقہ افسران تک بروقت پہنچائے گا۔ آلائشیں اٹھانے والی گاڑیوں کی نقل و حرکت کو سینٹرل مینجمنٹ سسٹم (CMS) کے ذریعے مانیٹر کیا جائے گا۔

عیدالاضحیٰ کے لیے 98 کلیکشن پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں، جبکہ 16 ہزار سے زائد عملہ اور 9774 گاڑیاں صفائی آپریشن میں حصہ لیں گی۔ آلائشیں اٹھانے والی گاڑیوں کے لیے سرخ ترپال اور کچرا اٹھانے والی گاڑیوں کے لیے سبز ترپال مخصوص کی گئی ہے۔ لینڈفل سائٹ پر مقررہ وزن سے زیادہ کچرا یا آلائشیں لانے والی گاڑیوں کو خودکار نظام کے تحت مسترد کر دیا جائے گا۔ لینڈفل سائٹ اور جی ٹی ایس شرافی گوٹھ میں 7 خندقیں کھودی جا چکی ہیں، جہاں آلائشیں سائنسی طریقے سے تلف کی جائیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

(Eid Story) جانوروں کی آلائشیں عیدالاضحیٰ کراچی

متعلقہ مضامین

  • بال سے بھی باریک دنیا کا سب سے چھوٹا وائلن
  • نینو ٹیکنالوجی سے بنایا گیا دنیا کا سب سے چھوٹا وائلن
  • صفائی میں انقلاب: کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کا عیدقرباں پر آلائشیں اٹھانے کا ڈیجیٹل نظام متعارف
  • بھارت کا ہندوتوا نظریہ پورے خطے کیلئے خطرہ ہے: صدرِ مملکت
  • بھارت کا ہندوتوا نظریہ پورے خطے کیلئے خطرہ ہے، صدرِ مملکت
  • بھارت کے انتہاپسند ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں، صدر مملکت
  • ہندوتوا نظریہ پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ بن چکا ہے:صدر آصف زرداری
  • بھارت کے شدت پسندانہ ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں: صدر مملکت
  • قربانی کے بعد آلائشیں ٹھکانے نہ لگانے سے کتنے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں؟
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق