ٹک ٹاک کا ’پاکستان کنٹنٹ کریئٹرایوارڈز 2024‘ کے لیے نامزدگیوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
مختصر ویڈیو پر مبنی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹک ٹاک ‘ نے پاکستان کے’ٹک ٹاکر‘ کے لیے اپنے 2024 کے کنٹنٹ کریئٹر ایوارڈز کے لیے نامزدگیوں کا اعلان کردیا ہے۔
ٹک ٹاک کے مطابق ایوارڈز کا مقصد ٹک ٹاک کمیونٹی کی تخلیقی صلاحیتوں، ٹیلنٹ اوران کے سوشل میڈیا سے جڑے رہنے کا جشن منانا ہے، اس کا ایک مقصد تخلیق کاروں کے کردار پر روشنی ڈالنا بھی ہے جو اس سوشل پلیٹ فارم پر صارفین کواپنے تخلیقی مواد سے متاثریا سوشل ایپ سے جوڑے رکھنے میں مہارت رکھتے ہیں۔
ٹک ٹاک کے اعلان کے مطابق پاکستانی صارفین اب ٹک ٹاک پراپنے پسندیدہ کنٹنٹ کریئٹرز کو ووٹ دے کرانہیں ایوارڈ کے لیے منتخب کر سکتے ہیں۔ ووٹنگ میں حصہ لینے والے صارفین ٹک ٹاک پرجا کر مخصوص ووٹنگ ہب پر اپنا ووٹ کاسٹ کر سکتے ہیں، جہاں وہ ہر کیٹیگری میں اپنے پسندیدہ امیدوار کا انتخاب کرسکتے ہیں اوراس کے لیے اپنا ووٹ بھی رجسٹر کروا سکتے ہیں۔
ٹک ٹاک کے مطابق صارفین اپنے پسندیدہ ٹک ٹاکر کے لیے دیگر صارفین سے ووٹ بھی مانگ سکتے ہیں، ووٹنگ کا دورانیہ 10 فروری کو رات 11 بجکر 59 منٹ پر ختم ہو جائےگا، جس کے بعد جیتنے والے امیدواروں کے لیے ایوارڈ کا اعلان کیا جائے گا۔
ٹک ٹاک کے اعلامیے کے مطابق 2024 کے ٹک ٹاک ایوارڈز میں متعدد کیٹیگریز شامل کی گئی ہیں جن میں تخلیق کاروں کو اعزازات سے نوازا جائے گا۔
ان ٹک ٹاکرز میں سال کا بہترین کنٹینٹ کریئٹر، ایمرجنگ کریئٹر آف دی ایئر، لانگ فارم ون منٹ کنٹینٹ کریئٹر آف دی ایئر، فوڈ کریئٹرآف دی ایئر، انٹرٹینمنٹ کریئٹر آف دی ایئر، بیوٹی اینڈ فیشن کریئٹر آف دی ایئر، ٹریول کریئٹر آف دی ایئر، سوشل امپیکٹ کریئٹر آف دی ایئر اور ’اوجی‘ کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگریز شامل ہیں۔
سال کا بہترین کنٹینٹ کریئٹرسال کے بہترین کنینٹ کریئٹر کی کیٹیگری کے لیے دانیا کنول، عدیل چوہدری، مسٹر بیٹری، کین ڈول اور آرزو فاطمہ کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایمرجنگ کریئٹر آف دی ایئرایمرجنگ کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگری کے لیے عباس بخاری (عباس بخاری)، میران علی خان، محمد دانیال، مینی ٹیک اور نور کو نامزد کیا گیا ہے۔
لانگ فارم ون منٹ کنٹینٹ کریئٹر آف دی ایئرلانگ فارم ون منٹ کنٹینٹ کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگری کے لیے اسامہ خان، بلال منیر، دانیال شیخ، چوہدری ولید رؤف اور حافظ احمد کو نامزد کیا گیا ہے۔
فوڈ کریئٹرآف دی ایئرفوڈ کریئٹرآف دی ایئر کی کیٹیگری کے لیے سامی ایکس اسٹریٹ، خدیجہ ملک، آمنہ اشرف ، چودھری دانش اور قاسم خان کو نامزد کیا گیاہے۔
انٹرٹینمنٹ کریئٹر آف دی ایئرانٹرٹینمنٹ کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگری میں عبید، رضا نقاش، تمکنت منصور، سلمان نعمان اور برادرز ویلاگ کو نامزد کیا گیا ہے۔
بیوٹی اینڈ فیشن کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگری میں چوہدری عبدالرحمٰن، اعزاز ہیش ٹیگمی، ذکیا نور، ہمنا زاہد اور کائنات فیصل کو نامزد کیا گیا ہے۔
ٹریول کریئٹر آف دی ایئرٹریول کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگری میں آصف عاشور، ابرار حسن، زنیرکمبوہ، زینتھ عرفان اور لئیق عباس کو نامزد کیا گیا ہے۔
سوشل امپیکٹ کریئٹر آف دی ایئرسوشل امپیکٹ کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگری میں قاضی اکبر، بلال حسن، آزاد چائے والا، ہشام سروراور حذیفہ علی کو نامزد کیا گیا ہے۔
’اوجی‘ کریئٹر آف دی ایئر’اوجی‘ کریئٹر آف دی ایئر کیٹیگری میں ذوالقرنین سکندر، جنت مرزا،اریکا حق، سڈ ریپراور حارث علی کو نامزدی کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسامہ آف دی ایئر انٹرٹینمنٹ ایئر ایوارڈ بلال منیر تخلیق کار ٹریول ٹک ٹاک ٹک ٹاکر ٹیلنٹ سال فوڈ کنٹنٹ کریئٹرز کیٹیگری لانگ فارم مواد وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ف دی ایئر انٹرٹینمنٹ ایئر ایوارڈ بلال منیر تخلیق کار ٹریول ٹک ٹاک ٹک ٹاکر ٹیلنٹ سال فوڈ کیٹیگری لانگ فارم مواد وی نیوز کو نامزد کیا گیا ہے کنٹینٹ کریئٹر لانگ فارم ٹک ٹاک کے سکتے ہیں کے مطابق
پڑھیں:
قطر اعلامیہ ’’بزدلی اور بے حمیتی کا اعلان‘‘
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250919-03-3
عبید مغل
تاریخ کے اوراق پر دو واضح ابواب رقم ہیں۔ ایک باب اْن حکمرانوں کا ہے جو تخت و تاج اور لشکر رکھتے ہوئے بھی بزدلی اور فیصلہ نہ کرنے کی کمزوری کے باعث ذلیل و رسوا ہوئے۔ دوسرا باب اْن شیروں اور بہادروں کا ہے جو کم وسائل، چھوٹے لشکر اور مشکل حالات کے باوجود جرأت اور حوصلے سے کامیاب ہوئے اور ہمیشہ کے لیے تاریخ میں امر ہو گئے۔ روس کا زار نکولس دوم، برطانیہ کا نیویل چیمبرلین، جرمنی کا کائزر ولیم دوم اور فلپائن کا مارکوس سبھی دولت و لشکر کے مالک تھے، مگر فیصلہ کن وقت پر گھبرا گئے اور ڈگمگا گئے، یوں تاریخ نے انہیں بزدلوں کی فہرست میں ڈال دیا۔
یہ واقعات ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ لشکر اور خزانے اگر کردار اور جرأت سے خالی ہوں تو کچھ بھی کام نہیں آتے۔ اس کے برعکس تاریخ کے وہ مردانِ حریت ہیں جن کے نام رہتی دنیا تک عزت و احترام کے ساتھ لیے جاتے رہیں گے: صلاح الدین ایوبی، محمد بن قاسم، طارق بن زیاد، نورالدین زنگی، عمر مختار، امام شامل اور دورِ صحابہ کے جانثار۔ یہ سب اس حقیقت کے روشن ستارے ہیں کہ اصل طاقت ایمان اور حوصلے میں ہے۔ اسی ایمانی طاقت سے طارق بن زیاد نے اندلس فتح کیا، بابر نے پانی پت کی جنگ جیتی، افغان مجاہدین نے سوویت یونین کو بکھیر دیا، اور طالبان نے ناٹو جیسی بڑی فوج کو ہزیمت کے ساتھ نکلنے پر مجبور کر دیا۔ اور آج اہل ِ غزہ کی استقامت بھی یہی پیغام دے رہی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت، امریکا، اس کے اتحادی یورپی ممالک اور اسرائیل مل کر بھی نہتے فلسطینیوں کو جھکا نہیں سکتے۔ آج بہادری، جرأت اور صبر و استقلال کی نئی تاریخ غزہ میں رقم ہو رہی ہے جہاں معصوم بچے، بزرگ اور خواتین یک زبان ہو کر اعلان کر رہے ہیں کہ وہ ظالم و جابر کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں۔
یہاں ایک تاریخی واقعہ بھی سبق دیتا ہے۔ بازنطینی سلطنت کا بادشاہ ہرقل مسلمانوں کے ہاتھوں شکست کھا گیا تو حیران رہ گیا۔ اْس نے اپنے جرنیلوں کو بلا کر پوچھا: میری فوج تعداد میں مسلمانوں سے کئی گنا زیادہ ہے، میرے پاس وقت کا جدید ترین اسلحہ ہے، پھر بھی شکست کیوں ہوئی؟ ایک جرنیل نے کہا: ہماری شکست کی وجہ یہ ہے کہ ہم دن کو کمزوروں پر ظلم ڈھاتے ہیں، اخلاقی گراوٹ میں ڈوبے ہیں، راتوں کو شراب نوشی اور بدکاری میں مصروف رہتے ہیں۔ دوسری طرف مسلمان دن کو روزے رکھتے ہیں، انصاف قائم کرتے ہیں، بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر شفقت کرتے ہیں اور رات کو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے ان کے ہر عمل میں عزم و ولولہ ہے جبکہ ہمارے دل بزدلی سے بھر گئے ہیں۔ یہی ہماری ناکامی اور مسلمانوں کی کامیابی کا راز ہے۔ یہ سب واقعات گواہ ہیں کہ جابر سلطنتیں ہمیشہ بہادر اور حق پرست اقوام کے سامنے شکست کھاتی آئی ہیں۔
قطر میں ہونے والی عالمی مسلم سربراہ کانفرنس نے بھی اسی کمزوری کو آشکار کیا۔ امت کو امید تھی کہ یہاں سے کوئی فیصلہ کن پیغام آئے گا، مگر کانفرنس کا اعلامیہ محض الفاظ، مذمتی جملے اور قانونی دہائیوں کا مجموعہ نکلا۔ نہ کوئی عسکری اتحاد، نہ اقتصادی دباؤ، نہ عملی اقدام۔ آج کی مسلم دنیا کے پاس جدید ترین اسلحہ، تربیت یافتہ فوجیں، تیل کے ذخائر اور بے شمار دولت ہے، لیکن فیصلہ کرنے کی جرأت نہیں۔ قیادت کی غیرت مر چکی ہے، ایوانوں میں مال کی ریل پیل ہے مگر دلوں میں ’’وہن‘‘ سرایت کر چکا ہے۔ یہی وہ کمزوری ہے جس کے بارے میں نبی کریمؐ نے فرمایا: قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں گی جیسے بھوکے دسترخوان پر کھانے کے لیے ٹوٹ پڑتے ہیں۔ صحابہؓ نے پوچھا: کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپؐ نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم بہت زیادہ ہو گے، لیکن تمہاری حیثیت دریا کے تنکوں کے مانند ہوگی کیونکہ تمہارے دل وہن کا شکار ہو جائیں گے۔ پوچھا گیا: یا رسول اللہ! وہن کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: زندگی سے محبت اور موت سے کراہت۔
آج کے مسلم حکمرانوں کے پاس دولت اور فوجی طاقت ہے مگر وہ فیصلہ کرنے کی جرأت سے محروم ہیں۔ یہی وہن ہے، دنیا کی محبت اور موت سے کراہت۔ اگر یہ کیفیت برقرار رہی تو تاریخ انہیں بھی لوئس شانزدہ سولہ اور رضا پہلوی کی صف میں ڈال دے گی۔ لیکن اگر وہ صلاح الدین ایوبی اور طارق بن زیاد کی راہ اپنائیں تو ایک نئی تاریخ رقم ہو سکتی ہے۔ اسرائیل کی جارحیت اور مسلم حکمرانوں کی بزدلی کا اپنی عوام پر کیا منفی اثر پڑے گا اور اس کے کیا خوفناک نتائج نکلیں گے؟ یہ الگ مگر نہایت اہم سوال ہے۔ اس کا جواب آنے والا وقت دے گا تاہم فی الوقت مسلم حکمرانوں کی پالیسی واضح ہوچکی اور وہ اسرائیل سے کہہ رہے ہیں ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘۔