مختصر ویڈیو پر مبنی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹک ٹاک ‘ نے پاکستان کے’ٹک ٹاکر‘ کے  لیے اپنے 2024 کے کنٹنٹ کریئٹر ایوارڈز کے لیے نامزدگیوں کا اعلان کردیا ہے۔

ٹک ٹاک کے مطابق ایوارڈز کا مقصد ٹک ٹاک کمیونٹی کی تخلیقی صلاحیتوں، ٹیلنٹ اوران کے سوشل میڈیا سے جڑے رہنے کا جشن منانا ہے، اس کا ایک مقصد تخلیق کاروں کے کردار پر روشنی ڈالنا بھی ہے جو اس سوشل پلیٹ فارم پر صارفین کواپنے تخلیقی مواد سے متاثریا سوشل ایپ سے جوڑے رکھنے میں مہارت رکھتے ہیں۔

ٹک ٹاک کے اعلان کے مطابق پاکستانی صارفین اب ٹک ٹاک پراپنے پسندیدہ کنٹنٹ کریئٹرز کو ووٹ دے کرانہیں ایوارڈ کے لیے منتخب کر سکتے ہیں۔ ووٹنگ میں حصہ لینے والے صارفین ٹک ٹاک پرجا کر مخصوص ووٹنگ ہب پر اپنا ووٹ کاسٹ کر سکتے ہیں، جہاں وہ ہر کیٹیگری میں اپنے پسندیدہ امیدوار کا انتخاب کرسکتے ہیں اوراس کے لیے اپنا ووٹ بھی رجسٹر کروا سکتے ہیں۔

ٹک ٹاک کے مطابق صارفین اپنے پسندیدہ ٹک ٹاکر کے لیے دیگر صارفین سے ووٹ بھی مانگ سکتے ہیں، ووٹنگ کا دورانیہ 10 فروری کو رات 11 بجکر 59 منٹ پر ختم ہو جائےگا، جس کے بعد جیتنے والے امیدواروں کے لیے ایوارڈ کا اعلان کیا جائے گا۔

ٹک ٹاک کے اعلامیے کے مطابق 2024 کے ٹک ٹاک ایوارڈز میں متعدد کیٹیگریز شامل کی گئی ہیں جن میں تخلیق کاروں کو اعزازات سے نوازا جائے گا۔

ان ٹک ٹاکرز میں سال کا بہترین کنٹینٹ کریئٹر، ایمرجنگ کریئٹر آف دی ایئر، لانگ فارم ون منٹ کنٹینٹ کریئٹر آف دی ایئر، فوڈ کریئٹرآف دی ایئر، انٹرٹینمنٹ کریئٹر آف دی ایئر، بیوٹی اینڈ فیشن کریئٹر آف دی ایئر، ٹریول کریئٹر آف دی ایئر، سوشل امپیکٹ کریئٹر آف دی ایئر اور ’اوجی‘ کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگریز شامل ہیں۔

سال کا بہترین کنٹینٹ کریئٹر

سال کے بہترین کنینٹ کریئٹر کی کیٹیگری کے لیے دانیا کنول، عدیل چوہدری، مسٹر بیٹری، کین ڈول اور آرزو فاطمہ کو نامزد کیا گیا ہے۔

ایمرجنگ کریئٹر آف دی ایئر

ایمرجنگ کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگری کے لیے عباس بخاری (عباس بخاری)، میران علی خان، محمد دانیال، مینی ٹیک اور نور کو نامزد کیا گیا ہے۔

لانگ فارم ون منٹ کنٹینٹ کریئٹر آف دی ایئر

لانگ فارم ون منٹ کنٹینٹ کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگری کے لیے اسامہ خان، بلال منیر، دانیال شیخ، چوہدری ولید رؤف اور حافظ احمد کو نامزد کیا گیا ہے۔

فوڈ کریئٹرآف دی ایئر

فوڈ کریئٹرآف دی ایئر کی کیٹیگری کے لیے سامی ایکس اسٹریٹ، خدیجہ ملک، آمنہ اشرف ، چودھری دانش اور قاسم خان کو نامزد کیا گیاہے۔

انٹرٹینمنٹ کریئٹر آف دی ایئر

انٹرٹینمنٹ کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگری میں عبید، رضا نقاش، تمکنت منصور، سلمان نعمان اور برادرز ویلاگ کو نامزد کیا گیا ہے۔

بیوٹی اینڈ فیشن کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگری میں چوہدری عبدالرحمٰن، اعزاز ہیش ٹیگمی، ذکیا نور، ہمنا زاہد اور کائنات فیصل کو نامزد کیا گیا ہے۔

ٹریول کریئٹر آف دی ایئر

ٹریول کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگری میں آصف عاشور، ابرار حسن، زنیرکمبوہ، زینتھ عرفان اور لئیق عباس کو نامزد کیا گیا ہے۔

سوشل امپیکٹ کریئٹر آف دی ایئر

سوشل امپیکٹ کریئٹر آف دی ایئر کی کیٹیگری میں قاضی اکبر، بلال حسن، آزاد چائے والا، ہشام سروراور حذیفہ علی کو نامزد کیا گیا ہے۔

’اوجی‘ کریئٹر آف دی ایئر

’اوجی‘ کریئٹر آف دی ایئر کیٹیگری میں ذوالقرنین سکندر، جنت مرزا،اریکا حق، سڈ ریپراور حارث علی کو نامزدی کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسامہ آف دی ایئر انٹرٹینمنٹ ایئر ایوارڈ بلال منیر تخلیق کار ٹریول ٹک ٹاک ٹک ٹاکر ٹیلنٹ سال فوڈ کنٹنٹ کریئٹرز کیٹیگری لانگ فارم مواد وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ف دی ایئر انٹرٹینمنٹ ایئر ایوارڈ بلال منیر تخلیق کار ٹریول ٹک ٹاک ٹک ٹاکر ٹیلنٹ سال فوڈ کیٹیگری لانگ فارم مواد وی نیوز کو نامزد کیا گیا ہے کنٹینٹ کریئٹر لانگ فارم ٹک ٹاک کے سکتے ہیں کے مطابق

پڑھیں:

ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں

حالیہ ایئر انڈیا طیارہ حادثے کے بعد متاثرہ برطانوی خاندانوں پر ایک اور قیامت ٹوٹ پڑی، جب انہیں معلوم ہوا کہ بھارت نے ان کے ’پیاروں کی جو باقیات‘ برطانیہ بھیجیں، وہ ان کے پیاروں کی نہیں تھیں بلکہ کسی اور کی تھیں۔ بعض تابوتوں میں نامعلوم افراد کی لاشیں تھیں جبکہ ایک کیس میں 2 مختلف افراد کی باقیات کو ایک ہی تابوت میں رکھ دیا گیا۔

برطانوی اخبار’ دی گارڈین‘ کے مطابق یہ انکشاف معروف ایوی ایشن وکیل جیمز ہیلی پراٹ کی جانب سے کیا گیا ہے، جو برطانوی متاثرین کے اہل خانہ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ حادثہ 12 جون کو پیش آیا جب ایئر انڈیا کا لندن جانے والا بوئنگ 787 ڈریم لائنر احمد آباد ایئرپورٹ سے اڑان بھرتے ہی ایک میڈیکل کالج کی عمارت پر جاگرا۔ حادثے میں 241 مسافر ہلاک ہوئے، جن میں سے 52 برطانوی شہری تھے۔ زمین پر موجود مزید 19 افراد ہلاک اور 67 زخمی ہوئے۔

ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، طیارے کے دونوں انجنوں کو ایندھن فراہم کرنے والے سوئچز اچانک ’کٹ آف‘ پوزیشن پر چلے گئے، جس سے ایندھن کی فراہمی رک گئی۔ یہ سوئچز کسی نے کٹ آف کیے تھے یا خود ہی کٹ آف ہوگئے تھے، یہ معاملہ بھی ابھی تک ایک معمہ بنی ہوا ہے۔

ڈی این اے شناخت میں غلطیاں اور خاندانوں کی اذیت

وکیل ہیلی پراٹ کے مطابق ایک متاثرہ خاندان کو جب تابوت موصول ہوا، تو بعد میں پتہ چلا کہ وہ لاش کسی نامعلوم مسافر کی تھی، جس کے بعد انہیں تدفین کا منصوبہ ترک کرنا پڑا۔

ایک اور کیس میں 2 مختلف افراد کی باقیات کو ملا کر ایک ہی تابوت میں بھیج دیا گیا۔ بعد میں شناخت کے بعد انہیں الگ کیا گیا تاکہ جنازہ ادا کیا جا سکے۔

ڈی این اے میچنگ کا مرحلہ

یہ غلطیاں اس وقت سامنے آئیں جب ڈاکٹر فیونا وِلکاکس، لندن انر ویسٹ کی سینئر کورونر، نے تابوت میں موجود لاشوں کا ڈی این اے متاثرہ خاندانوں کے نمونوں سے میچ کرنے کا حکم دیا۔

متاثرہ خاندانوں کی فریاد

گلوسٹر سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان، جن کے 6 اراکین (عقیل نانبھاوا، ہناء وراجی اور ان کی 4 سالہ بیٹی سارا) حادثے میں جاں بحق ہوئے، نے بتایا کہ وہ لاشوں کی شناخت پر تو مطمئن ہیں، لیکن انہیں اس سارے عمل میں شدید بدانتظامی اور عدم شفافیتکا سامنا رہا۔

عقیل نانبھاوا، ہناء وراجی اور ان کی 4 سالہ بیٹی سارا

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں حادثے کے ایک ہفتے کے اندر شناخت موصول ہوئی اور ہم نے اپنے پیاروں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق بھارت میں دفن کیا۔ لیکن اس تمام عمل میں شفافیت کا فقدان تھا، رابطہ ناکافی تھا، اور اہل خانہ کی شکایات کو نظر انداز کیا گیا۔ ہم صرف اپنے لیے نہیں بلکہ ہر متاثرہ خاندان کے لیے سچائی، شفافیت اور جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

برطانوی حکومت کا ردعمل

وکیل ہیلی پراٹ نے بتایا کہ متاثرہ خاندان اپنے ممبر پارلیمنٹ (MPs) سے رابطے میں ہیں۔ برطانوی وزارتِ خارجہ اور وزیرِ اعظم کی آفس سے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  ثبوتوں کے مطابق، لاشوں کی شناخت اور حوالگی کا عمل انتہائی ناقص رہا۔ ہم ان خامیوں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

بھارتی حکومت کا مؤقف

بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہم نے رپورٹ دیکھی ہے اور برطانیہ کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ تمام باقیات کو مکمل پروفیشنلزم اور عزت کے ساتھ ہینڈل کیا گیا۔

اسپتال والے کیا کہتے ہیں؟

احمد آباد کے سول اسپتال کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ لاشوں کی شناخت مکمل سائنسی طریقے سے کی گئی تھی۔ تاہم انہوں نے مزید تفصیل بتانے سے انکار کر دیا۔

ایئر انڈیا کا ردعمل

ایئر انڈیا نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ شناخت کی کارروائی میں ایئر لائن شامل نہیں تھی، یہ ذمہ داری اسپتال کی تھی، جنہوں نے لواحقین کی شناخت کی تصدیق کی۔

اہم سوالات جو ابھر رہے ہیں

اگر ایک خاندان کو غلط لاش دی گئی ہے، تو وہ کس کی لاش ہے؟

کیا دوسرے خاندانوں کو بھی غلط معلومات یا تابوت دیے گئے ہیں؟

لاشوں کی شناخت میں غلطیوں کے لیے کون ذمہ دار ہے، اسپتال، مقامی حکام یا بین الاقوامی ادارے؟

کیا وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور نریندر مودی کے درمیان ملاقات میں یہ معاملہ اٹھایا جائے گا؟

درد، سوالات اور انصاف کی تلاش

یہ واقعہ صرف ایک فضائی حادثہ نہیں رہا، بلکہ متاثرہ خاندانوں کے لیے ایک دوہری اذیت بن گیا ہے، جس میں انہیں اپنے پیاروں کی باقیات کی شناخت کے لیے مزید انتظار، صدمے اور غیر یقینی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

متاثرہ خاندانوں کا مطالبہ نہایت واضح ہے۔

شفافیت، جوابدہی، اور یہ یقین کہ ان کے پیاروں کو عزت کے ساتھ واپس لایا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • متحدہ عرب امارات میں روزگار کا سنہری موقع
  • خوشاب: 2 بہنوں سے مبینہ زیادتی، 3 ملزمان مقدمے میں نامزد
  • ٹرمپ غزہ میں مظالم کی پشت پناہی کر رہا ہے جبکہ حکمرانوں نوبل انعام کیلئے نامزد کردیا ہے، حافظ نعیم
  • شیخ حسینہ کی 2024 میں فورسز کو مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم دینے کی آڈیو کال پکڑی گئی
  • عمرایوب کے اکتوبر 2024 کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری
  • اب پاکستان کی فضاؤں میں چینی ساختہ مسافر بردار طیارے اڑان بھریں گے 
  • پی ٹی آئی کیخلاف اجتماع اور امن و عامہ ایکٹ 2024 کے تحت درج پہلے کیس کا فیصلہ سنادیا گیا
  • ایئرانڈیا کے طیارے میں پھر خرابی، آخر وقت میں پرواز منسوخ کر دی گئی
  • 2024 سے اب تک زیادہ شکستوں کا منفی ریکارڈ پاکستان کے نام جڑ گیا
  • ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں