ریگولر بینچز میں آئینی و قانونی تشریح کیسز کی سماعت آئین و ضابطہ کی خلاف ورزی ہے، جسٹس مظہر WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد( سب نیوز)
سپریم کورٹ آئینی بینچ کے سینیئر جج جسٹس محمد علی مظہر نے ریگولر بینچوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ قانون اور آئین کی تشریح سے متعلق معاملات میں آئین کے آرٹیکل 191-A کے تحت اپنے دائرہ اختیار میں رہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سپریم کورٹ بینچز کے دائرہ اختیار پر لیے گئے نوٹس کے معاملے پر آئینی بینچ کی جانب سے جسٹس منصور شاہ کے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دینے کے حوالے سے 7رکنی بینچ کے متفقہ فیصلے کے حق میں 20 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری کر دیا۔

اضافی نوٹ میں جسٹس محمد علی مظہر نے لکھا ہے کہ آئینی بینچ کسی ٹیکس کیس میں آئین میں ہونے والی ترامیم کے غلط یا درست ہونے کا فیصلہ نہیں کرسکتا اور نہ ہی ریگولر بینچ کے پاس ایسا کوئی اختیار ہے کہ وہ آئینی ترامیم یا کسی قانون کو چیلنج کرنے کے معاملے کا فیصلہ کر سکے۔ آئینی بینچ کے علاوہ کسی کی جانب سے یہ دائرہ اختیار استعمال کرنا آئین و ضابطے کی خلاف ورزی ہوگی۔

جسٹس علی مظہر نے کہا کہ میرے خیال میں اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں۔ اگر کوئی باقاعدہ بینچ، واضح اور غیر مبہم آئینی دفعات کے باوجود حد سے زیادہ دائرہ اختیار استعمال کرتا ہے یا ٹیکس کے معاملے میں صرف جواب دہندہ کے وکیل کی دلیل کی بنیاد پر اپنی سمجھ کے بغیر مبینہ تنازع کا فیصلہ کرتا ہے، تو یہ 191-A کے خلاف اور یہ قانونی چارہ جوئی کے مترادف ہوگا۔

سینیئر جج نے لکھا کہ دائر اختیار سے تجاوز یا کیس سماعت کیلئے مقرر کرنے کے بجائے معاملہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت قائم کمیٹی کو بھیجنا بہتر ہوگا۔ ججز نے آئین و قانون کے تحفظ اور پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے، میرا اس بات پر پختہ یقین ہے کہ ایک آئینی جج کا کردار ایک بادشاہ سے مختلف ہے۔ بادشاہ اپنی مرضی کے مطابق احکامات جاری کرسکتا ہے جبکہ ایک آئینی جج کو اس بات کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہیئے کہ انہیں آئین کے تحت تشریح اور نفاذ کا کام سونپا گیا ہے اور وہ آئین و قانون پر عمل کے پابند ہیں۔

جسٹس علی مظہر نے لکھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 191-A میں سپریم کورٹ کے آئینی اور ریگولر بینچز کے دائرہ اختیار کا واضح طور پر تعین کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے نوٹ میں لکھا کہ آئینی بینچ نے درست طور پر 28 جنوری 2025 کو ریگولر بینچ کی جانب سے 13جنوری اور 16 جنوری 2025 کو جاری احکامات کو دائرہ اختیار نہ ہونے پر واپس لیا جس کے بعد ان احکامات کے نتیجہ میں تعمیر کیا گیا ڈھانچہ گر گیا لہٰذا کوئی بھی کی گئی کارروائی، جاری کیے گئے احکامات اور اٹھائے گئے اقدامات کی کوئی حیثیت نہیں رہی۔

جسٹس مظہر کا نوٹ میں کہنا تھا کہ معاملہ کھلی کتاب کی طرح ہے اور اس پر مزید غوروفکر کرنے کی ضرورت نہیں، یہ قانون کا اصول ہے کہ اگر عدالت کا دائرہ اختیار نہیں تو اس کی جانب سے دائرہ اختیار کے بغیر دیا گیا فیصلہ کالعدم تصور ہوگا، حیران ہوں اور سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کس طرح مدعا علیہ کے وکیل کے دلائل سے ریگولر بینچ کو معاونت ملی کہ وہ آئین میں دیئے گئے واضح دائرہ اختیار سے فرار اختیار کرے، آئینی ترمیم وجود رکھتی ہے جب تک کہ پارلیمنٹ انہیں ختم نہ کرے یا سپریم کورٹ انہیں کالعدم قرار نہ دے۔

سینیئر جج نے یہ تجویز دی کہ آئینی اور ریگولر بینچز کے سامنے کیسز مقرر کرنے کے حوالے سے مستقبل میں کسی بھی قسم کے تنازع سے بچنے کے لیے سپریم کورٹ کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی مدد سے کیس مینجمنٹ سسٹم وضع کیا جائے۔

انہوں نے لکھا کہ وہ آئینی بینچ کی جانب سے متفقہ طور پر ریگولر بینچ کی جانب سے احکامات کو کالعدم قراردینے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔ کوئی زمینی حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا اور نہ ہی موجودہ آئینی ترامیم سے آنکھیں چرا سکتا ہے، نہ ہی بہرہ بن سکتا ہے، اس اضافی نوٹ کو موجودہ تنازع کے تناظر میں ہی پڑھنا چاہیئے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ریگولر بینچز

پڑھیں:

قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور ممکن نہیں، پیر مظہر

وزیر اطلاعات آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ استاد علم سکھانے کے ساتھ ساتھ شاگرد کی کردار سازی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، استاد اور شاگرد کے رشتے کی اہمیت کو قرآن و حدیث میں بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات آزاد جموں و کشمیر پیر محمد مظہر سعید شاہ نے کہا ہے کہ قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور ممکن نہیں، سیکھنے سکھانے کے عمل کا آغاز پہلی وحی ’’اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِىْ خَلَقَ‘‘ سے شروع ہو کر مکہ مکرمہ میں دار ارقم اور مدینہ منورہ میں مدرسہ صفہ تک جا پہنچا، جہاں معلم انسانیت ﷺ نے صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت تیار کی جس نے دنیا پر اسلام کے پرچم کو لہرایا۔حضور پاک ﷺ معلم انسانیت ہیں اور آپﷺ نے اپنی زندگی علم سیکھانے میں وقف فرما رکھی تھی۔ ان خیالات کا اظہار سرپرست اعلیٰ جامعۃ الحسنین و وزیر اطلاعات آزاد جموں و کشمیر پیر مظہر سعید شاہ نے جامعۃ الحسنین کے دورہ کے دوران اساتذہ اور طلبہ سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے جامعۃ الحسنین کے تمام اساتذہ کرام سے ملاقات کی اور جامعۃ الحسنین کے نگران اعلی مولانا اعجاز محمود اور دیگر اساتذہ کرام سے تفصیلی بریفنگ لی۔

پیر محمد مظہر سعید شاہ نے کہا کہ استاد علم سکھانے کے ساتھ ساتھ شاگرد کی کردار سازی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، استاد اور شاگرد کے رشتے کی اہمیت کو قرآن و حدیث میں بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ اسلام میں استاد کو روحانی باپ کا درجہ دیا گیا ہے اور شاگردوں کو ادب اور احترام سے پیش آنے کی تلقین کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم کی اہمیت و فضیلت کو جاننے کیلئے سرکار دو عالم ﷺ کی احادیث مبارکہ بہت سی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام چاہتا ہے کہ دنیا میں بسنے والا ہر انسان تعلیم کے ذریعے صحیح معنوں میں اشرف المخلوقات کے درجے پر پہنچ جائے۔ وہ کتاب اللہ اور سنت نبوی ﷺکو حقیقی علم قرار دیتے ہوئے اسے انسانیت کی فلاح کا ضامن قرار دیتا ہے۔ اسلام کی تعلیمات کہتی ہیں کہ قرآن حقیقی علم ہے جب کہ دوسرے علوم معلومات کے درجے میں ہیں اور ان معلومات کو اپنی اپنی استعداد کے مطابق حاصل کرو۔ اللہ ہمیں علوم حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

متعلقہ مضامین

  • اداروں کیخلاف متنازع ٹوئٹ؛ اعظم سواتی پر فرد جرم کی کارروائی مؤخر
  • (ہوٹل رہائش، یوٹیلٹی الاؤنس )محسن نقوی نے چار ماہ میں 41 لاکھ خرچ کر ڈالے
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  •   خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیےعدالت آئیں : چیف جسٹس
  • ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ: دوستوں سے شراکت یا قانونی اصولوں کی خلاف ورزی؟
  • 26 نومبر کے کیسز کی قبل از وقت سماعت کیلئے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے: وکیل فیصل ملک
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن بنانے کا فیصلہ معطل کردیا
  • توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
  • قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور ممکن نہیں، پیر مظہر