سندھ حکومت اور واٹر کارپوریشن کی نااہلی: کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی نااہلی کے باعث کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کراچی میں صرف51 اعشاریہ 73 فیصد لوگ نلکے کے پانی پر انحصار کررہے ہیں۔باقی کراچی لوگ بورنگ کے پانی کنویں اور واٹر فلٹریشن پلانٹس سے ملنے والے پانی پر انحصار کررہے ہیں 1998 میں کراچی کے ضلع وسطی میں 90 فیصد لوگ نلکے کے پانی پر انحصار کرتے تھے جبکہ 2023 میں 60اعشاریہ 72 فیصد لوگ نلکے کا پانی استعمال کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے اربن پلانر ریسرچر منصور رضا نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے کراچی کے لوگوں کا نلکے کے پانی میں انحصار کم ہوگیا ہے کراچی شہری پانی کے حصول اور ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کنویں اور واٹر فلٹریشن پلانٹ کے ذریعے پانی کا استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں کہا کہ ضلع وسطی بنیادی طور پر 60.
منصور رضا کا کہنا ہے کہ ضلع کورنگی بوتلوں والے پانی پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 13 فیصد ہے جو کہ نل اور زمینی پانی کے ذرائع کے معیار کے بارے میں خدشات کو ظاہر کرتا ہے۔ضلع کیماڑی دوسرے ذرائع سے پانی لینے پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 46 فیصد ہے اور یہ علاقہ پانی کی فراہمی کے ذرائع میں درپیش مسائل کی عکاسی کرتا ہے۔ضلع شرقی تقریباً 55 فیصد نلکے کے پانی پر اور 15 فیصد مختلف کمپنیوں کی پانی کی بوتلوں پر انحصار کرتا ہے۔ضلع ملیر تقریباً 56 فیصد نلکے کے پانی پر اور 25 فیصد موٹر پمپس پر انحصار کرتا ہے۔ضلع غربی تقریباً 56 فیصد نلکے کے پانی پر اور 29 فیصد دیگر ذرائع پر انحصار کرتا ہے-
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پر انحصار کرتا ہے پانی پر انحصار کرتا ہے ضلع کراچی میں کے مسائل پانی کے
پڑھیں:
ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اکراچی (کامرس رپورٹر) ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات میں جاری مالی سال کے پہلے دو ماہ میں سالانہ بنیادوں پر 9.9 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ادارہ شماریات پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے دو ماہ میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات سے ملک کو 3.20 ارب ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 9.9 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات کا حجم 2.91 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اگست میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات کا حجم 1.524 ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 7 فیصد کم ہے۔ گزشتہ سال اگست میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات سے ملک کو 1.64 ارب ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوا تھا۔جولائی کے مقابلے میں اگست میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات میں ماہانہ بنیادوں پر 9 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔جولائی میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کا حجم 1.680 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو اگست میں کم ہو کر 1.52 ارب ڈالر ہوگیا۔ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال کے پہلے دو ماہ میں نیٹ ویئرز کی برا?مدات کا حجم 959 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 821 ملین ڈالر کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہے۔ اسی طرح ریڈی میڈ ملبوسات کی برا?مدات سے 728 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا جو گزشتہ مالی سال کی اسے مدت کے 658 ملین ڈالر کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہے۔ دیگر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات کا حجم 728 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی مدت کے 658 ملین ڈالر کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ ہے۔