امن و امان کی بہتری کیلیے پشاور کے تاجروں اور شہریوں کا خیبرپختونخوا حکومت سے اہم مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
پشاور:
پشاور کے تاجروں اور شہریوں نے حکومت سے اندرون شہر سیف سٹی پروجیکٹ منصوبے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور کے بھائی ممبر قومی اسمبلی فیصل امین گنڈاپور نے جھنڈا بازار محلہ دھونا پتی کا دورہ کیا۔
تنظیم تاجران خیبرپختونخواہ ترجمان شہزاد احمد صدیقی، کریمپورہ بازار صدر خرم شہزاد، چوک شادی پیر بازار صدر حاجی اسرار خان، دیگر عہدیداران، پاکستان تحریک انصاف ورکرز، اہلیان علاقہ، ہندو کمیونٹی کے زمہ داران نے استقبال کیا۔
اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر راؤ ہاشم، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر سید بشارت حسین نے محلہ دھونا پتی میں ہونے والے تزہین و آرائش کے کام کی تفصیلات سے ممبر قومی اسمبلی فیصل امین گنڈا پور کو آگاہ کیا۔
فیصل امین گنڈا پور نے کہا کہ پشاور صوبے کا کیپیٹل ہے اور صوبائی حکومت اندرون شہر دیگر گلیوں اور پورے پشاور میں مزید بہتری لانے کے اقدامات کے لئے سنجیدہ ہے۔
علاقہ عمائدین نے فیصل امین گنڈا پور سے مطالبہ کیا کہ سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت اندرون شہر کے لئے فوری اقدامات کئے جائے تاکہ شہر کو امن و امان کے حوالے سے مزید محفوظ بنانے میں مدد مل سکے اور اس شہر کو خوبصورتی کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔
تاجر برادری نے سیف سٹی پروجیکٹ کیلیے صوبائی حکومت کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل امین گنڈا امین گنڈا پور
پڑھیں:
افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔
مزید برآں انہوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنیوالے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ جنہوں نے آنیوالے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔