کراچی:

ملک بھر میں میٹرک و انٹرمیڈیٹ کی اسناد کی تصدیق   کرنے والے ادارے آئی بی ای سی (انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن) نے مذکورہ اسناد کی تصدیق کے عمل میں سربمہر لفافوں کے ذریعے بھجوائی گئی اسناد کے عمل کو ختم کردیا ہے اور اس کی جگہ ڈیجیٹلائز سسٹم متعارف کروادیا گیا ہے۔

اس نظام کے تحت ملک بھر کے 29 تعلیمی بورڈ سے میٹرک و انٹرمیڈیٹ کی اسناد کی تصدیق اب دستیاب آن لائن ڈیٹا اور پورٹل شیئرنگ کی بنیاد پر کی جائے گی اور اسی تصدیق کی بنیاد پر طلبہ کے میٹرک و انٹر کی دستاویزات کی کردی جائے گی، یہ نظام 16 فروری سے ملک بھر کے تعلیمی بورڈز اور یہاں سے میٹرک و انٹر کرنے والے طلبہ کے لیے لاگو ہوجائے گا۔ واضح رہے کہ آئی بی سی سی سے اسناد کی تصدیق بیرون ملک جانے والے طلبہ کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

ڈائریکٹر آئی بی سی سی ڈاکٹر غلام علی ملاح نے "ایکسپریس" کو بتایا کہ دستاویزات کی تصدیق کے عمل میں بہتر کارکردگی کے لیے آئی بی سی سی نے یہ قدم اٹھایا ہے اور بورڈز سے اسناد کی تصدیق کے مرحلے میں نمایاں تبدیلی کردی گئی ہے ان کا کہنا تھا کہ اکثر یہ بھی شکایات آتی تھیں کہ امیدوار متعلقہ بورڈ سے تصدیق شدہ دستاویزات کا جو بند لفافہ لے کر آئی بی سی سی آتے تھے معلوم کرنے پر وہ دستاویزات جعلی ثابت ہوتی تھی اور تعلیمی بورڈز اس کی تصدیق نہیں کرتے تھے۔

 روایتی طور پر طلبہ کو آئی بی سی سی سے اپنی دستاویزات کی تصدیق کے لئے بورڈ کی طرف سے سیل سربمہر لفافوں میں دستاویزات جمع کرانے کی ضرورت ہوتی تھی، لہٰذا جدیدیت کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے آئی بی سی سی نے اس عمل کو ڈیجیٹلائز کرتے ہوئے سیل لفافوں کی ضرورت کو ختم کردیا ہے۔

واضح رہے کہ جن تعلیمی بورڈز کے پاس پہلے سے ہی اپنے ڈیجیٹل تصدیقی نظام موجود ہیں انہیں APIs کے ذریعے آئی بی سی سی اٹیسٹیشن پورٹل کے ساتھ منسلک کر دیا گیا جس سے تصدیق شدہ ڈیٹا براہ راست آئی بی سی سی پورٹل پر بھیج دیا جائے گا اور طالب علموں کو سیل بند لفافوں میں تصدیق شدہ دستاویزات لانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

ایسے بورڈز جو ڈیجیٹل انفراسٹرکچر نہیں رکھتے اور ان کے پاس ڈیٹا آن لائن موجود نہیں ہے ایسے  بورڈز کے لیے آئی بی سی سی نے اپنی ویب سائٹ پر ایک سہولت متعارف کرادی ہے جس سے بورڈ متعلقہ طالب علم کا ڈیٹا براہ راست آئی بی سی سی پورٹل پر اپ لوڈ کر سکتے ہیں جس سے تصدیق کا عمل بغیر کسی رکاوٹ کے یقینی بنایا جاسکے گا۔

 آئی بی سی سی نے اعلان کیا ہےکہ 16 فروری 2025 سے بورڈ سے مہر بند لفافے میں تصدیق قبول کرنا بند کردیں گے اس تاریخ کے بعد سے صرف APIs کے ذریعے یا ویب سائٹ پر دی جانے والی سہولت کے ذریعے اپ لوڈ کردہ ڈیٹا کو ہی دستاویز کی تصدیق کے لیے مانا جائے گا۔

اس اقدام سے نہ صرف دستاویزات کی تصدیق کے عمل کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی بلکہ اسے تیز رفتار اور زیادہ موثر بھی بنایا جاسکے گا جبکہ طلباء کے اخراجات بھی کم ہوں گے اور انہیں سفر کی پریشانی بھی نہیں ہوگی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسناد کی تصدیق دستاویزات کی میٹرک و انٹر تعلیمی بورڈ کی تصدیق کے کے ذریعے کی ضرورت کے عمل

پڑھیں:

غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود

قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اس حملے سے لاعلم کیسے رہا، جبکہ امریکا اور اسرائیل اسٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے سابق صدر اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد ایسا تاثر جنم لے رہا ہے کہ بعض حلقے دانستہ اور بعض نادانستہ طور پر مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں کہا گیا کہ غزہ کی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہو گا اور اگر حماس کو ختم کر دیا گیا تو فلسطین دفاعی قوت سے محروم ہو جائے گا۔ مسعود خان نے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں پہلے ہی یہودی بستیاں آباد ہیں اور اب منصوبہ یہ ہے کہ غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں بسانے کی راہ ہموار کی جائے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور ریاستِ فلسطین کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کا کردار قابلِ تعریف رہا ہے اور ایران اسرائیل کشیدگی کے تناظر میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سفارتکاری کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر کے دانشمندی اور حکمت کا ثبوت دیا۔ قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اس حملے سے لاعلم کیسے رہا، جبکہ امریکا اور اسرائیل اسٹریٹجک پارٹنر ہیں اور دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیاں نہ صرف خطے بلکہ ایک دوسرے پر بھی نظر رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ماننا مشکل ہے کہ امریکا کو حملے کا صرف چند منٹ پہلے پتا چلا ہو۔ مسعود خان نے کہا کہ یہ حملہ عالمِ اسلام خصوصاً عرب دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور خطے میں ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک نے 80ء کی دہائی میں دفاعی قوت پیدا کرنے کی کوشش کی تھی اور اب دوبارہ مشترکہ دفاعی نظام بنانے پر غور کر رہے ہیں، لیکن امریکا کے زیر اثر ہونے کے باعث ان کے لیے اس پر عمل درآمد مشکل ہو گا۔

ان کے مطابق خلیجی ممالک اس صورتحال میں روس اور چین کی طرف دیکھ سکتے ہیں، تاہم ان کے ساتھ موجودہ تعلقات زیادہ تر معاشی ہیں اور دفاعی تعاون محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کے پاس اربوں ڈالر کے سرمائے ہیں اور امریکا ہر سال انہیں اسلحہ فراہم کرتا ہے مگر اس سطح تک نہیں جو اسرائیل کی برتری کو چیلنج کر سکے۔ اب دیکھنا یہ ہو گا کہ کیا گریٹر اسرائیل کے منصوبے کے لیے خلیجی ممالک کو کمزور کیا جائے گا یا ان کی سکیورٹی کے لیے کوئی نیا انتظام سامنے آئے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کا ایجنڈا وہی ہو گا جو 18 جون کو صدر ٹرمپ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ملاقات میں طے پایا تھا، جسے اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ملاقات میں حتمی شکل دی گئی تھی اور اس تناظر میں پاکستان کے لیے کچھ مثبت فیصلے متوقع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے قطر پر حملے کو پاکستان میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن سے جوڑنا درست نہیں، کیونکہ اسامہ بن لادن کوئی مذاکرات نہیں کر رہا تھا جبکہ حماس رہنما خلیل الحیا قطر میں امریکا کی مرضی سے مذاکرات کے لیے آئے تھے۔ قطر پر حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کے فوری دورہ قطر کو انہوں نے ایک اہم فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ قطر کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہمیشہ خوشگوار رہے ہیں، وہاں بڑی تعداد میں پاکستانی اعلیٰ عہدوں پر کام کر رہے ہیں اور قطر خطے میں ایک اہم پل کا کردار ادا کرتا ہے۔پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے حوالے سے سردار مسعود خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ دہشت گردی ہے، گزشتہ برس دہشت گردی میں چار ہزار افراد جان سے گئے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ کئی بار یقین دہانی کرا چکے ہیں مگر اس کے باوجود افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی ہے اور دہشت گردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جون 2026ء تک وفاق اور صوبوں میں کیش لیس معیشت لے آئیں گے: حکام اسٹیٹ بینک
  •   اسرائیل نے  میزائل شکن لیزر ہتھیار متعارف کر ادیے
  • پنجاب ؛ تعلیمی بورڈزنے انٹرمیڈیٹ کے امتحانی نتائج کا اعلان کردیا
  • لاہوربورڈ ، انٹرمیڈیٹ سالانہ امتحان 2025 پارٹ ٹو کے نتائج کا اعلان،کامیابی کا تناسب 60.86 فیصد رہا
  • غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود
  • رانا مشہود سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات، مختلف امورپر غور
  • ڈیجیٹل یوتھ ہب نوجوانوں کومصنوعی ذہانت پر مبنی وسائل تک ذاتی رسائی فراہم کرے گا، چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • ایپل نے آئی فون سمیت دیگر ڈیوائسز کیلئے نیا آپریٹنگ سسٹم متعارف کرادیا
  • نادرا کا معمر شہریوں کے لیے فیس ریکگنیشن سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ