رمضان میں اشیاء کی قیمتیں منجمد کی جائیں‘عبدالطیف نظامانی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
رمضان المبارک کی آمد سے قبل ضروریات زندگی کی اشیاء کی قیمتوں کو کم کرکے ایک مدت تک منجمد کیا جائے ، کمر توڑ مہنگائی ختم کی جائے، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ممبرز اور سینیٹ آف پاکستان کے ارکان کی طرح سرکاری و نیم سرکاری اور نجی اداروں کے کارکنوں کی اجرتوں و تنخواہوں میں ان کے تناسب سے اضافہ کیا جائے، کنٹریکٹ و ڈیلی ویجز لیبر کو مستقل کیا جائے محکمہ بجلی کے منافع بخش اداروں کی قومی اور ملکی مفادعامہ کے حق میں نجکاری نہ کی جائے، محکمہ بجلی کے کارکنوں کے اسٹاف کی کمی اور گزشتہ 7 سالوں سے بھرتی بند ہونے کی وجہ سے کام کا بوجھ دن بدن بڑھ چکا ہے جس کی وجہ سے آئے دن ملک بھر میں المناک حادثات رونما ہو رہے ہیں لہٰذا فی الفور بھرتیوں پر سے پابندی کا خاتمہ کرکے جنگی بنیادوں پر بھرتی کی جائیں، وزیراعظم پاکستان سرکاری، نیم سرکاری اور نجی ملازمین کےمطالبات حل کریں اور ملازمین کی پنشن و گریجویٹی میں کمی کے فیصلے کو فوری رکوائیں، صحافیوں کے بنیادی حقوق اور آزادی رائے عامہ پر لگائی گئی کاری ضرب کو واپس لیا جائے۔ یہ مطالبات آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے لاہور کے مرکزی اجلاس میں شرکت کے بعد حیدرآباد واپسی پر لیبر ہال میں یونین کے نمائندگان کے ہنگامی اجلاس کی صدارت میں پیش کیے ۔ یونین کے نمائندگان کے ہنگامی اجلاس کی صدارت میں پیش کیے۔ اس موقع پر اجلاس میں یونین کے صوبائی جنرل سیکرٹری اقبال احمد خان، اعظم خان، محمد حنیف خان شعبہ خواتین کی انچارج ثروت جہاں، ناہید اختر، قراۃ العین صفدر، حمیرا ظہیر، الادین قائمخانی، نور احمد نظامانی کے علاوہ ریجنل ، زونل نمائندگان بھی شریک تھے۔ اجلاس سے خطاب میں صدر یونین نے مزید کہا کہ ملک کا محنت کش اور اس ملک کے غریب عوام کو مہنگائی اور بے روزگاری سے بچانے کے لیے روزگار کے نئے مواقع فراہم کیئے جائیں رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اس بابرکت ماہ صیام میں غریب عوام اور محنت کشوں کو زبانی اور کاغذی ریلیف کے بجائے حقیقی ریلیف دیا جائے تاکہ وہ اس ماہ کریم کی برکتوں سے مکمل استفادہ حاصل کرسکیں۔ اگر ہمارے ان جائز مطالبات کو حکومت نے سنجیدگی سے نہیں لیا تو یونین ملک گیر احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ اجلاس سے یونین کے صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان نے کہا کہ لاہور میں یونین کا ملک گیر کنونشن منعقد ہوا جس کی روشنی میں یونین جو فیصلے کرے گی صوبہ سندھ کے محنت کش لبیک کہتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں گے اور اپنے مرکزی قائدین کے حکم پر ہر عمل سے دریغ نہیں کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جمیعت علما پاکستان ضلع جیکب آباد کے انتخابی اجلاس کا انعقاد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)جمعیت علما پاکستان ضلع جیکب آباد کا انتخابی اجلاس ضلعی سینئر نائب صدر مولانا مہر علی سکندری کی زیرِ صدارت اور صوبائی الیکشن کمیٹی و مرکزی ترجمان ڈاکٹر یونس دانش اور مولانا محمد اسلم لانگاہ کی نگرانی دستگیر مسجد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر مولانا محمد رفیق فخری صدر،مولانا مہر علی سکندری سینئر نائب صدر اورمولانا محمد بخش قاسمی جنرل سیکریٹری ضلع جیکب آباد منتخب ہوئے نومنتخب عہدیداران سے حلفِ وفا مرکزی ترجمان جمعیت علماء پاکستان و صوبائی الیکشن کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر یونس دانش نے لیا۔ اجلاس میں ضلعی رہنماؤں، علما، مشائخ اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر یونس دانش نے کہا کہ حکمرانوں کو وہ طرزِ عمل فوراً ترک کرنا چاہیے جس سے رسولِ اکرم ﷺ کی صدائیں بلند کرنے والوں کو دیوار سے لگانے جیسا تاثر یا عمل سامنے آتا ہو۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مساجد، مدارس، خانقاہوں، آستانوں اور مزارات کو فوری طور پر کھولا جائے اور مذہبی مراکز کے خلاف ہر قسم کی کاروائی بند کی جائے۔ اہلِ سنت ہمیشہ پرامن اور آئینی جدوجہد کے حامی رہے ہیں۔ انہیں دیوار سے لگانے کا عمل کسی طرح بھی درست نہیں جے یو پی نے ہمیشہ پر امن اور جمہوری طریقہ کار اختیار کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ تمام مسالک کی قیادت جمعیت علماء پاکستان کررہی ہے ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیرمحمد زبیر کی شخصیت تمام مسالک کے درمیان اخوت و ہم آہنگی کی ضامن ہے۔انہوں نے حکومتِ وقت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کو خوش کرنے کیلئے حکمرانوں کا پرتشدد رویّہ اللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ لاشوں کی سیاست اہلسنت کا وطرہ نہیں اہلسنت پر امن دوردوسلام پڑھنے والے لوگ ہیں انہیں دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے اجلاس سے صوبائی جوائنٹ سیکریٹری حافظ گھنور علی قادری، ضلعی سینئرنائب صدر مولانا مہر علی سیکندری اور مولانامحمد اسلم لانگاہ نے بھی خطاب کیا اور نئے ضلعی عہدیداران کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے تنظیمی امور کی فعالیت اور مقامی لیڈرشپ کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔ شرکاء نے نومنتخب قیادت کے لیے مکمل تعاون کا اعادہ کیا۔اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ جمہوری اور آئینی جدوجہد کو ہی فروغ دیا جائے۔