پی ٹی آئی رہنما نے قیادت پر ایک بار پھر سوالات اٹھاد یے، سنگین الزامات؛ ویڈیو دیکھیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پشاور:
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے پارٹی قیادت پر ایک بار پھر سوالات اٹھاتے ہوئے سنگین الزامات عائد کردیے۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شوکت یوسف زئی نے اپنے ویڈیو بیان میں پارٹی میں ڈسپلن کا ایشو اٹھا دیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں ڈسپلن کا بہت بڑا فقدان نظر آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی لیڈرشپ سے اپیل کرتا ہوں کہ پارٹی میں ڈسپلن قائم کریں اور جو لوگ بھی سستی شہرت کے لیے پارٹی کو استعمال کرنا چاہتے ہیں ان کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔ صوابی جلسے میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: مرکزی لیڈرشپ نے مایوس کیا، پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی پھٹ پڑے
شوکت یوسفزئی نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ عمران خان جیل میں ہیں اور ہم باہر بیٹھ کر عہدے عہدے کھیل رہے ہیں۔صوابی میں تاریخی جلسہ کرنے پر کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جو خود اپنے خرچے پر عمران خان کی کال پر صوابی پہنچے۔ پارٹی میں سزا و جزا کا عمل شروع کرنے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب نے حکومت کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت فارم 47 کی ہے اور عطا تارڑ فارم 47 کے ایم این اے ہیں۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ عطا تارڑ کو فوری طور پر وزارت سے ہٹا کر ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں کیونکہ یہ بات ایک عام آدمی نے نہیں پیپلز پارٹی کے گورنر پنجاب نے کی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ ایک سال میں اندھیرے سے اجالے کا سفر شروع ہو گیا ہے۔ یہ کون سا اجالا ہے جو نظر ہی نہیں آ رہا۔ یہ شاید اس اندھیرے سے اجالے کے سفر کا ذکر ہے جس میں ایک سال پہلے تاریکی میں پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کرکے دن کے اجالے میں فارم 47 کی جعلی حکومت بنائی گئی، جس کی وجہ سے آج معیشت تباہ، ادارے تباہ ،کارخانے بند، انویسٹمنٹ ختم، سرمایہ کار ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں جب کہ ایکسپورٹ کم ہو گئی ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ٹرمپ کا شوشا حکومت نے خود چھوڑا ہے ہمیں اللہ کے سوا کسی سے امید نہیں ہے لیکن یہ یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر ٹرمپ نے کال کی تو شہباز شریف کھڑے ہو کر کال سنیں گے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی نے کہا کہ کرتا ہوں
پڑھیں:
بھارتی آرمی چیف کا باہمی تضادات اور ذہنی انتشار سے بھرا بیان، عسکری قیادت شدید ذہنی بوکلاہٹ کا شکار
بھارتی آرمی چیف کا باہمی تضادات اور ذہنی انتشار سے بھرا بیان، عسکری قیادت شدید ذہنی بوکلاہٹ کا شکار ہے۔
معرکۂ حق میں بدترین ناکامی اور عالمی سطح پر رسوائی نے بھارتی عسکری و سیاسی قیادت کو شدید دباؤ میں دھکیل دیا ہے، عسکری کمزوریوں، بدترین آپریشنل کارکردگی اور اتمانبھر بھارت کی ناکامیاں دفاعی ڈھانچے کو لاغر ثابت کر چکی ہیں۔
مودی سرکار کی ہندوتوا زدہ سیاسی ذہنیت نے عسکری قیادت پر غیرمعمولی سیاسی دباؤ مسلط کر رکھا ہے، جہاں وہ فلمی طرز کے بیانیے پیش کر کے اپنے آپ کو مہاتما ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
ایسی کشمکش میں کبھی تین مہینے بعد سات طیارے مار گرانے کا دعویٰ کر دیا جاتا ہے اور کبھی دہشتگردوں کے ٹھکانے کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔
اسی سلسلے میں بھارتی آرمی چیف نے ایک اور متضاد اور کنفیوژن بھرا بیان دے کر صورتحال کو مزید مضحکہ خیز بنا دیا۔
ایک طرف دعویٰ ہے کہ “ہندوستان نے کچھ اسلحہ استعمال کر کے پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا”، دوسری طرف اعتراف یہ ہے کہ “ایسی جنگ جیتنے کے لیے مزید اسلحہ خریدنا پڑے گا”
یہ تضاد بھارتی عسکری قیادت کی بوکلاہٹ، غیرسمجھی اور عدم تیاری کا ثبوت ہے *آپریشن سندور* میں جھوٹی فتح کے ڈھول پیٹنے والے بھارتی آرمی چیف دراصل اپنی خفت مٹانے اور اندرونی انتشار سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
چانکیا ڈیفنس ڈائیلاگ میں جنرل اوپیندر دویدی کا دھمکی آمیز مگر کمزور بیانیہ بھی اسی پریشانی کا اظہار ہے، جس میں وہ اعتراف کرتے ہیں کہ؛ "آپریشن سندور میں تو صرف ٹریلر دکھایا گیا، فلم تو ابھی شروع بھی نہیں ہوئی"
اور پھر بھارتی آرمی چیف اسی سانس میں اپنے دفاعی کمزوریاں کھول کر رکھ دیتے ہیں؛ "کیا ہمارے پاس طویل جنگ کے لیے کافی ساز و سامان اور ہتھیار ہیں ؟ اگر نہیں تو فوری تیاری کی ضرورت ہے"
یہ اعترافات بھارتی فوج کی *کمزور پیشہ وارانہ صلاحیت، نااہل سیاسی قیادت، اور ناکام دفاعی منصوبہ بندی* کے زندہ ثبوت ہیں اور ساتھ ہی اس حقیقت کا اظہار کہ بھارتی عسکری قیادت اس وقت پالیسی، حکمتِ عملی اور تیاری، تینوں محاذوں پر شدید ذہنی انتشار سے گزر رہی ہے۔