17 سیٹوں والی حکومت کو طول دینے کیلئے آئین کیساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے: زرتاج گل
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) رہنما تحریک انصاف و سابق وفاقی وزیر زرتاج گل نے کہا ہے کہ 17 سیٹوں والی حکومت کو طول دینے کیلئے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے نہ عدلیہ کو چھوڑا نہ صحافیوں کو، یہ سیاسی ورکرز کو تو ویسے ہی دہشتگرد بنا کر پیش کرتے ہیں، مسلم لیگ ن کی حکومت سے آئین ،صوبے اور نہ ہی کوئی سیاسی جماعت محفوظ ہے، آخر میں عدلیہ رہ گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ،ججز اورتمام بنچز کو متنازع کردیا گیا، مسلم لیگ ن نے ملک کو کس نہج پر پہنچادیا ہے، کسی معصوم کا مقدمہ لڑنے پر اب وکیل پر بھی مقدمات ہوجاتے ہیں۔
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سیاسی آئیڈیالوجی کسی کی کچھ بھی ہوسکتی ہے، سیاستدان کسی سے بھی مل سکتا ہے، مولانا فضل الرحمان یا کوئی اور سیاسی جماعت ہمارے ساتھ بیٹھتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں نظریہ ایک ہوگیا، سیاسی جماعتوں کا نظریہ الگ الگ ہوتا ہے۔
زرتاج گل نے کہا کہ جہاں تک گرینڈ الائنس کی بات ہےاس وقت پورے ملک کے عوام کو اکٹھا ہوکر پی ٹی آئی کا ساتھ دینا ہوگا، عمران خان کے ساتھ سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا، اس وقت پی ٹی آئی واحدجماعت ہے جو مضبوطی سے کھڑی ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو بانی پی ٹی آئی کا ساتھ دینا چاہیے۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئین، سپریم کورٹ اور ججز کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے، 17سیٹوں والی جماعت کی حکومت کو طول دینے کیلئے سب چیزیں ختم ہورہی ہیں، یہ 17سیٹوں والی حکومت ہر کسی پر قدغن لگارہی ہے، 8فروری کو ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے آرمی چیف کو لکھے خط میں ذاتی مفاد کیلئے کوئی بات نہیں کی کہ میرے کیسز معاف کردیں، عمران خان نے آئین وقانون اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی زرتاج گل
پڑھیں:
375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔
اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔
سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔
ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔
مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔
انصار عباسی
Post Views: 8