UrduPoint:
2025-04-26@04:35:20 GMT

پاکستان کی نئی نسل کیسی کتابیں پڑھنا چاہتی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

پاکستان کی نئی نسل کیسی کتابیں پڑھنا چاہتی ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 فروری 2025ء) آج کل کے ڈیجیٹل دور میں پاکستان کی نئی نسل میں کتاب خوانی کے رجحانات میں بڑی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ اسی وجہ سے پاکستان میں کتابوں کی اشاعت کے کاروبار بھی متاثر ہوئے ہیں۔

لاہور میں منعقدہ پانچ روزہ کتاب میلے میں شریک نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سے گفتگو کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسا بالکل نہیں کہ نوجوانوں میں کتاب پڑھنے کا شوق ختم ہو گیا ہے۔

آج بھی ایک خاص تعداد کتابوں کی شیدائی ہے اور طبع شدہ کتابیں پڑھنے کو ترجیح دے رہی ہے۔ لیکن زیادہ تر نوجوانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈیجیٹل ڈیوائسز اور سوشل میڈیا کے دور میں کتابیں پڑھنے کے رجحان میں کمی ہوتی جا رہی ہے۔ بیشتر نوجوان آن لائن ریسورسز کو ترجیح دینے لگے ہیں۔

(جاری ہے)

لاہور کے ثقافتی و سماجی پس منظر میں لکھا گیا ناول جلایا کیوں گیا؟

ٹیکنالوجی کی طاقت، ترقی اور محروم طبقات کا استحصال

’’آج‘‘ کے ذریعے ادب کو عوامی بنانے کی کوشش

کتاب میلے میں موجود اسما نامی ایک لڑکی نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ آج کے بچے ویزوئل دور والے بچے ہیں، ان کا کتابوں سے تعلق کم ہو رہا ہے۔

وہ ایسی کتابوں کو پسند کرتے ہیں جن پر ٹیکسٹ کم ہو اور اس کے ساتھ تصویریں زیادہ ہوں۔ اسما کے مطابق ابھی تک پاکستان میں آڈیو بکس پڑھنے کا رجحان فروغ نہیں پا سکا۔

کتاب میلے میں شریک تانیہ نامی ایک طالبہ نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایاکہ نوجوان نسل بڑی حد تک کتابوں سے دور ہو چکی ہے۔ اب لوگ آن لائن ریڈنگ یا پی ڈی ایف فارمیٹ میں الیکٹرانک کتابیں پڑھنے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔

ان کے بقول مذہب اور شاعری سمیت بہت سے دیگر موضوعات کی نسبت بچے فکشن زیادہ پڑھتے ہیں۔ اسما زیادہ تر جاپانی اور کوریا کے مصنفین کی ترجمہ کی ہوئی کتابیں پڑھتی ہیں۔ انہیں روحانیت، ٹائم ٹریول اور فینٹیسی پر مبنی کتابیں پسند ہیں۔ کچھ نوجوانوں نے بتایا کہ وہ سیلف ہیلپ اور ذہنی صحت کے موضوع پر لکھی ہوئی کتابیں پڑھنے کے شوقین ہیں۔ زیادہ تر بچوں نے فکشن پڑھنے کو اپنی پسند بتایا۔

فرسٹ ایئر کے طالب علم محمد شاہ زیب نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ کتابوں کے معاملے میں ہر طالب علم کا معاملہ مختلف ہے۔ کچھ کتابوں میں بالکل دلچسپی نہیں رکھتے اور کچھ اہتمام سے پڑھتے ہیں۔ ''مجھے دنیا کی مقبول ترین کتابیں پسند ہیں اور خوش قسمتی سے پاکستان میں بہت سی ایسی کتابوں کے تراجم پر مبنی کتابیں اب دستیاب ہیں۔ مجھے فکشن فلسفہ اور تاریخ کے موضوعات پر مبنی کتابیں پسند ہیں لیکن اب موضوعات بھی بدل رہے ہیں۔

بہت سے نوجوان مصنوعی ذہانت، ای کامرس اور سوشل میڈیا سے پیسے کمانے والی معلومات رکھنے والی کتابیں بھی پسند کرتے ہیں۔ میرے خیال سے پاکستانی پبلشرز کو نوجوان بچوں کی کی نفسیات اور ان کی پسند و ناپسند کو سامنے رکھ کر کتابوں کی اشاعت کا اہتمام کرنا چاہیے۔‘‘

نئی نسل خصوصاً جنریشن زی کے بچے کس طرح کی کتابیں پڑھنا پسند کرتے ہیں۔

اس سوال کے جواب میں اسما کا کہنا تھا کہ کتابوں کے معاملے میں ہر بچے کا ذوق مختلف ہوتا ہے۔ لیکن اسما کے بقول جنریشن زی کو ایسی کتابیں پسند ہیں جن کے چند صفحات پر مبنی چھوٹے چھوٹے چیپٹرز ہوں اور چیپٹرز بھی زیادہ نہ ہوں۔ ہر صفحے پر دو سو سے زائد الفاظ نہ ہوں اور ٹیکسٹ کی تصویروں کی مدد سے وضاحت کی گئی ہو۔ آج کل بھاری بھرکم مواد اور ثقیل زبان والی کتابیں بچوں کو پسند نہیں آتیں۔

آج کی جنریشن شیکسپئیر جیسی تحریروں کی بجائے عام فہم اسلوب پڑھنا پسند کرتی ہے۔ چھوٹے فقرے، آسان زبان، صاف اور سیدھی باتوں اور دلچسپ کہانیوں پر مبنی تصویروں والا ٹیکسٹ ہی بچے پڑھنا پسند کرتے ہیں۔

اسما کے مطابق جس طرح کوک اسٹوڈیو نے مقامی میوزک کو جدید ٹچ کے ساتھ نوجوان نسل کے لیے دلچسپ بنایا اس طرح مقامی کہانیوں کو بھی انگریزی اور اردو کتابوں میں بیان کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹک ٹاک پر بک ٹاک سمیت انسٹا گرام اور ایکس پر کتابوں کی مارکیٹنگ نوجوان نسل کو کتابوں سے جوڑ رہی ہے۔ لوگ کتابوں پر تبصرہ کرتے ہیں اور کتابوں کے ویڈیو کلپ بناتے ہیں۔ اگر کسی کو کتاب اچھی لگے تو وہ خرید بھی لیتے ہیں۔

ثنا نامی لاہور کی ایک طالبہ نے بتایا کہ بچوں کو فلموں سے واپس کتابوں کی طرف لانے کے لیے کتابوں کے معیار، مواد اور قیمتوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

کلاس دہم کے طالب علم محمد سمیر نے بتایا کہ انہیں خوشی ہے کہ کتاب میلوں میں ایک چھت کے نیچے ہزاروں کتابوں کی کولیکشن میسر آ جاتی ہے۔ اور وہ اپنی مرضی کی کتابیں خرید سکتے ہیں۔ ان کے مطابق اچھی کتاب کے لیے زیادہ قیمت بھی دی جا سکتی ہے۔ ای بکس میں وہ مزا نہیں جو ایک کتاب ہاتھ میں پکڑ کر اسے محسوس کرکے پڑھنے میں آتا ہے۔ اسما کا خیال ہے کہ پاکستان میں عام شہریوں کی قوت خرید کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو یہاں کتابیں مہنگی ہیں۔

میں نے دس ہزار روپے میں چار کتابیں خریدی ہیں باقی امپورٹڈ کتابیں اس سے بھی مہنگی ہیں۔

ایک پبلشر کے بقول امیر لوگوں کو کتاب کی قیمت سے کوئی مسئلہ نہیں۔ لوئر مڈل کلاس کے لیے کتاب خریدنا آسان نہیں، انہیں دال روٹی کی فکر رہتی ہے لیکن مڈل کلاس صرف اچھی کتابوں کے لیے پیسے خرچ کرتی ہے۔

ایمان حسن نامی ایک طالبہ نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ وہ آرٹ ورک کی طرح اچھی کتابوں کو اکٹھا کرتی ہیں۔

ان کے بقول انہوں نے بچپن میں جو کتابیں پڑھی تھیں اب وہ ان کتابوں کے خوبصورت چھپے ہوئے مہنگے ایڈیشن خریدتی ہیں۔ ''مجھے انہیں بار بار پڑھنے میں مزا آتا ہے۔ میں نے بہت پہلے الکیمسٹ پڑھی تھی، اب میں نے اس کا جدید اور مہنگا والا ایڈیشن خریدا ہے۔ اچھی کتاب کا خوشگوار احساس ، اس کے کاغذ کی خوشبو اور اس کے ٹائیٹل کی فیل مجھے کتاب پڑھنے پر مجبور کر دیتی ہے۔

‘‘

کراچی سے آئے ہوئے ایک پبلشر شاہ فہد نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ پاکستان میں کتابوں کی دنیا کا منظر نامہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ ''دنیا بدل گئی ہم الف انار اور ب بکری سے باہر نہیں آ سکے۔ ہم نے بہت چھوٹے بچوں کے لیے ایک تصویری کتاب شائع کی ہے، جس میں بچہ تصویریں دیکھ کر ہسپتال، شاپنگ مال کی شناخت کرتا ہے اور باہر جا کر ان عمارتوں کو پہچانتا ہے۔

‘‘

ان کے بقول انہوں نے یورپی کتابوں کا جائزہ لے کر اپنی اشاعتی پالیسی بنائی ہے جس میں تھوڑے ٹیکسٹ کو استعمال کرکے تصویروں والے آرٹ ورک کے ساتھ بچوں کی کتابیں تیار کرتے ہیں اور وہ بچوں میں کافی مقبول ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ بکرہ لیموں نہیں کھاتا اور شیر تھو تھو نہیں کرتا لیکن ہم تخلیقی انداز میں نئی نئی کہانیاں لا رہے ہیں، جس کا مطلب نوجوان ریڈرز کے ذہن کھولنا ہے۔

ہماری کتاب خریدنے والے ہماری ویب سائٹ پر جا کر اس کہانی کی ویڈیو بھی دیکھ سکتے ہیں۔

پاکستان کے ایک ممتاز پبلشر سلیم ملک نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ پاکستان کی بک انڈسٹری کو نئے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے نجی شعبے کو حکومت کا تعاون درکار ہے۔ ان کے بقول کچھ پبلشرز نے پہلے ہی نوجوان نسل کی بدلتی ضروریات کے مطابق کام شروع کر رکھا ہے۔ چند سال پہلے لاہور نے بولتی کتابوں کے نام سے پرنٹ اور سی ڈی پر مبنی بچوں کی کہانیاں تیار کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا، جو کہ ابھی تک چل رہا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کتابیں پسند ہیں پسند کرتے ہیں پاکستان میں نوجوان نسل ان کے بقول کتابوں کے کتابوں کی کے مطابق میں کتاب کے لیے

پڑھیں:

غاصب صیہونی رژیم مسجد اقصی پر غاصبانہ قبضہ جمانا چاہتی ہے، قائد انصاراللہ یمن

سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم مسجد اقصی کو مسمار کر کے اس کی جگہ خیالی عبادت گاہ تعمیر کرنے پر مبنی اشتعال انگیز ویڈیو جاری کر کے اس خطرناک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انصاراللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے آج جمعرات 24 اپریل 2025ء کے دن اپنی تقریر میں خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم مسجد اقصی کو مسمار کرنے کا شیطانی منصوبہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا: "اسرائیلیوں نے حال ہی میں ایک اشتعال انگیز ویڈیو جاری کی ہے جس میں مسجد اقصی کو مسمار کر کے اس کی جگہ خیالی عبادت گاہ تعمیر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ اسرائیل اور امریکہ کی مشترکہ سازش ہے۔ اس بارے میں عرب حکومتوں نے صرف بیان دینے پر ہی اکتفا کیا ہے جبکہ بعض عرب ذرائع ابلاغ صیہونی دشمن سے تعاون کر رہے ہیں۔" انہوں نے غزہ میں صیہونی جارحیت کی شدت میں اضافے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "صیہونی دشمن نے غزہ میں صحت کے مراکز تباہ کر کے مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے اور گذشتہ پچاس دنوں سے غزہ کا شدید محاصرہ کر رکھا ہے۔ غاصب صیہونی رژیم بھوک کو فلسطینی عوام کے خلاف ایک ہتھیار اور نسل کشی کے آلے کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور اس نے کھانے پینے کی اشیاء اور ادویہ جات غزہ میں داخل ہونے سے روک رکھی ہیں۔ اس طرح غزہ میں فلسطینی عوام شدید ترین بحرانی حالات کا شکار ہو چکے ہیں۔" انصاراللہ یمن کے قائد نے مزید کہا: "صیہونی دشمن نے فلسطینی قیدیوں سے ظالمانہ سلوک جاری رکھا ہوا ہے اور یوں اپنے جرائم بڑھاتا جا رہا ہے اور یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی انسانی اصول کا پابند نہیں ہے۔"
 
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے لبنان کے حالات کے بارے میں کہا: "صیہونی دشمن ہر روز لبنان پر جارحیت کر رہا ہے اور حتی جنوبی لبنان میں رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے تاکہ وہاں زندگی معمول پر واپس نہ آ سکے۔" انہوں نے حزب اللہ لبنان کے بارے میں کہا: "حزب اللہ لبنان نے پوری طاقت سے صیہونی دشمن کا رعب اور دبدبہ خاک میں ملا دیا ہے جس کی وجہ سے صیہونی رژیم اس کے مقابلے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔ حزب اللہ لبنان نے جنگ بندی کی بھرپور پابندی کی ہے لیکن صیہونی رژیم اب تک بارہا اس کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے لبنان حکومت کو اسرائیلی جارحیت کی روک تھام کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا: "صیہونی دشمن بدستور لبنان کی سرزمین پر جارحیت جاری رکھے ہوا ہے۔" انہوں نے خبردار کیا کہ صیہونی دشمن سے ہر قسم کی سازباز کا مطلب لبنانی قوم سے واضح خیانت ہو گا۔ سید بدرالدین الحوثی نے جنگ بندی کی پابندی کے لیے غاصب صیہونی رژیم پر دباو ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا: "امریکہ صیہونی رژیم کی مدد کے لیے مخصوص قسم کے ہتھکنڈوں سے لبنان میں انارکی اور عدم استحکام پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔"
 
قائد انصاراللہ یمن نے مسلمانان عالم پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جاری ظلم و ستم پر خاموش تماشائی نہ بنیں۔ انہوں نے کہا: "ہمیں چاہیے کہ مسلمانان عالم کو ان کی دینی اور اخلاقی ذمہ داریوں کی یاددہانی کروائیں تاکہ وہ ظلم و ستم پر خاموش تماشائی نہ بنیں کیونکہ امت مسلمہ کی خاموشی صیہونی دشمن کو مجرمانہ اقدامات انجام دینے میں مزید جری کر سکتی ہے۔" سید بدرالدین الحوثی نے غاصب صیہونی رژیم سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا: "صیہونی دشمن کے مقابلے میں ذلت اور جھک جانا کسی کے فائدے میں نہیں ہے۔ صیہونی دشمن حتی ان افراد کے لیے بھی ذرہ برابر اہمیت کا قائل نہیں ہے جو امت مسلمہ میں ہیں اور اس کی خدمت کرنے میں مصروف ہیں۔ صیہونی رژیم سے دوستی کا مطلب صرف اور صرف اسے مضبوط بنانا اور امت مسلمہ کو نابود کرنا ہے۔" انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: "صیہونی دشمن کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے کا نتیجہ امت مسلمہ کی شکست اور ہار کی صورت میں ظاہر ہو گا اور امت مسلمہ اپنا وقار، سرزمین اور خودمختاری سب کچھ کھو بیٹھے گی۔ واحد راہ حل اس غاصب رژیم کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • لندن: پاکستان ہائی کمیشن کا رخ کرنے پر 4 بھارتی انتہا پسند گرفتار، برٹش پاکستانیوں کا بھی منہ توڑ جواب
  • پاکستان ہائی کمیشن لندن کے باہر بھارتی انتہا پسند ہندوؤں کا احتجاجی ڈرامہ ناکام
  • پہلگام واقعے پر امریکی بیان پر بھارتی صحافی برکھا دت ٹی وی کیوں توڑنا چاہتی ہیں؟
  • محمد عامر موقع ملنے پر کس غیر ملکی لیگ میں کھیلنا پسند کریں گے؟
  • غاصب صیہونی رژیم مسجد اقصی پر غاصبانہ قبضہ جمانا چاہتی ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • کراچی کی مشہور لسّی جو پنجاب سے آئے مہمان بھی پسند کرتے ہیں
  • بُک شیلف
  • مجھ سے زبردستی اداکاری کروائی گئی؛ خوشبو نے درد ناک کہانی بتادی
  • کتاب ‘جھوٹے روپ کے درشن’ پر تبصرہ
  • حکومت امریکا سے تجارتی خسارے کو حل کرنے کیلئے بات چیت چاہتی ہے: وزیر خزانہ