مودی اخلاقیات بھول گئے؛ پاکستانی حدود استعمال کرکے خیرسگالی کا پیغام بھی نہ دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
لاہور:
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سفارتی اخلاقیات بھی بھول گئے۔ انہوں نے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی، مگر کوئی خیر سگالی کا پیغام نہیں دیا۔
ایوی ایشن ذرائع کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے فرانس جاتے ہوئے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کی۔ بھارتی وزیر اعظم کے جہاز نے دہلی سے پیرس جاتے ہوئے فضائی حدود کا استعمال کیا۔ انٹرنیشنل ایوی ایشن قوانین کے تحت کوئی بھی ملک فضائی حدود استعمال کر سکتا ہے۔ اس سفر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا جہاز لاہور کی فضائی حدود سے بھی گزرا۔
ذرائع نے بتایا کہ نریندو مودی نے اپنے 3 روزہ دورۂ فرانس کے لیے ایک بار پھر پاکستانی فضائی حدود میں سفر کیا، تاہم انہوں نے سفارتی آداب کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے پاکستان حکومت یا عوام کے لیے خیر سگالی کا کوئی پیغام نہیں چھوڑا۔
بھارتی وزیراعظم کا خصوصی طیارہ انڈیا ون لاہور کے قریب سے پاکستانی فضائی حدود میں دخل ہوا۔ مودی نے شیخوپورہ، حافظ آباد، چکوال اور کوہاٹ پر 34 ہزار فٹ کی بلندی پر سفر کیا۔ بھارتی ایئرفورس کا بوئنگ 777 طیارہ پارا چنار سے افغان فضائی حدود میں داخل ہوا۔ مودی کے طیارے نے تقریباً41 منٹ تک پاکستانی حدود میں سفر کیا۔
واضح رہے کہ افغانستان کی فضائی حدود بند ہے، تاہم بھارتی وزیر اعظم کو خصوصی اجازت دی جاتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی وزیر اعظم حدود استعمال
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری