Jang News:
2025-12-11@23:27:07 GMT

بیرسٹر گوہر و علی ظفر کا بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

بیرسٹر گوہر و علی ظفر کا بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ

—فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں بیرسٹر گوہر علی خان اور بیرسٹر علی ظفر نے بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 8 ججز کا فیصلہ ہونا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے 26ویں ترمیم کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں جو التواء میں ہیں، جب تک 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک جوڈیشل کمیشن مؤخر ہونا چاہیے تھا۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور منیب اختر نے خط میں کمیشن اجلاس مؤخر کرنے کا کہا، اجلاس مؤخر نہیں ہوا جس کے باعث ہم نے اجلاس میں شرکت نہیں کی، جوڈیشل کمیشن اجلاس جاری ہے لیکن ہم حصہ نہیں ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کا بائیکاٹ

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس شروع ہو گیا ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جب تک سینیارٹی کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک اجلاس مؤخر ہونا چاہیے تھا۔

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ سینیارٹی کا مسئلہ بھی التواء پر ہے، لیکن ہماری نہیں مانی گئی۔

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری ہے جس کی کارروائی کا جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے بائیکاٹ کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کمیشن کی کارروائی روکنے کا مؤقف اپنایا تھا۔ کارروائی نہ روکنے پر جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کمیشن کی کارروائی بائیکاٹ کیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر جوڈیشل کمیشن اجلاس بیرسٹر گوہر کی کارروائی علی ظفر کا کہنا

پڑھیں:

3 کروڑ ووٹ لینے والی جماعت کو الگ کرنے سے کیا جمہوریت بچائی جاسکتی ہے؟ بیرسٹر گوہر کا سوال

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اگر 3 کروڑ ووٹ لینے والی بڑی سیاسی جماعت کو اس عمل سے الگ کر دیا جائے تو کیا جمہوریت بچائی جاسکتی ہے۔

ہم اس نظام کا حصہ بننا چاہتے تھے اور اس میں ہمارا کوئی ذاتی مفاد نہیں تھا بلکہ ہمارا مقصد جمہوریت تھی، انہوں نے کہا کہ کچھ بہتر ہے نہ ہونے سے، اسی مقصد کے لیے ہم یہاں آئے ہیں، لیکن کچھ لوگ شاید یہ نہیں چاہتے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر کو چیئرمین پی ٹی آئی تسلیم کرنے سے انکار کردیا

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جمہوریت وہ ہے جہاں عوام حصہ لیتے ہیں، اگر عوام حصہ نہیں لیتے تو اسے جمہوریت یا ہائبرڈ کہا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم 3 کروڑ عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں، 25 کروڑ لوگوں میں سے 12 کروڑ ووٹر ہیں، جن میں سے 6 کروڑ نے ووٹ دیا اور ان میں سے 3 کروڑ ووٹ پی ٹی آئی کے حق میں آئے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کی باتیں کی جارہی ہیں، اگر 3 کروڑ ووٹ لینے والی بڑی سیاسی جماعت کو اس عمل سے الگ کر دیا جائے تو کیا جمہوریت بچائی جاسکتی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے کل ان سے کہا کہ یہ کاروباری دنیا نہیں ہے، اگر آپ 2 میں سے ایک کو مائنس کریں تو ایک بچے گا، اگر ہمیں مائنس کیا گیا تو یہ بھی نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے وزرا نے وعدہ کیا تھا کہ سیاسی صورتحال محفوظ ہوگی، لیکن یہ سب غلط ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیرسٹر گوہر کی خاص شخصیت سے ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟ اہم انکشافات

انہوں نے کہا کہ کل صوبائی اسمبلی میں ایک قرارداد منظور ہوئی جس میں ایک دوسرے کے خلاف درجہ بندی کی جارہی ہے اور پوشیدہ الفاظ میں، بغیر نام لیے، پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک ہمارے دستخط تسلیم نہیں کیے گئے، ہمارے سنیٹرز کو پارٹی میں آنے کی اجازت نہیں دی گئی، ہماری مقامی حکومت کو قبول نہیں کیا گیا اور ہماری ریزرو نشستوں کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بس اب کافی ہے اور میں وہ معلومات آپ تک پہنچا رہا ہوں جو میں جانتا ہوں۔ اگر یہ صورتحال جاری رہی تو ایک ماہ میں وہی صورتحال دہرائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس پر محتاط ردعمل کیوں دیا؟ بیرسٹر گوہر کے خلاف پی ٹی آئی کے اندر محاذ کھل گیا

انہوں نے اسپیکر کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ اسپیکر ایاز صادق نے مشکل وقت میں اقدامات کیے ہیں، لیکن بعض اوقات غیر معمولی اقدامات کرنا ضروری ہوتے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عوام عدلیہ سے مایوس ہیں اور جب انتخابات 90 دن میں ہونے والے تھے تو ہم نے کہا کہ غیر معمولی حالات ہیں اور غیر معمولی اقدامات کریں، لیکن تکنیکی کارروائیوں کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوا، ہم 26ویں ترمیم کے وقت بھی عدالت گئے کہ غیرمعمولی اقدامات اٹھائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار ٹی وی، میڈیا اور پریس کانفرنسز میں کہا کہ غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات ضروری ہیں، اور یہ نہ ہونا ملکی معیشت اور قوم کے لیے نقصان دہ ہے لیکن نہیں لیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: گارنٹی دیتے ہیں پارلیمنٹ پر حملہ آور نہیں ہوں گے، بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی میں خطاب

انہوں نے کہا کہ بہتر ہے کہ اگر آپ کے والدین جیل میں ہوں تو بچے کب تک آپ کے ساتھ فنکشنز بناتے رہیں گے۔ انہوں نے اڈیالہ جیل کے باہر واٹر کینن کے استعمال کی شدید مذمت کی اور کہا کہ خان کی بہن موجود تھی، واٹر کینن کو اس طرح استعمال نہیں ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی کچھ امور کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اور اس سلسلے میں میں نے اپنا راستہ ہٹایا اور کچھ درخواستیں بھی کیں تاکہ صورتحال معمول پر آئے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری طرف سے جو بھی ہو سکتا ہے، ہم تیار ہیں، لیکن اگر عوام کے ساتھ واٹر کینن اس طرح استعمال ہوتا رہا تو یاد رکھیں، جب عوام بولتی ہے، عوام جب اٹھی ہے تو دنیا دیکھے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اڈیالہ جیل بیرسٹر گوہر پابندی پی ٹی آئی علیمہ خان عمران خان واٹر کینن

متعلقہ مضامین

  • مائنس ون ہوا تو کوئی باقی رہے گا نہ حالات کنٹرول میں: بیرسٹر گوہر
  • 3 کروڑ ووٹ لینے والی جماعت کو الگ کرنے سے کیا جمہوریت بچائی جاسکتی ہے؟ بیرسٹر گوہر کا سوال
  • مائنس ون ہوا تو کوئی باقی رہے گا نہ حالات آپ کے کنٹرول میں آئیں گے: بیرسٹر گوہر
  • ہمیں مانئس کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ بھی نہیں رہیں گے: بیرسٹر گوہر
  • ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا، حالات آپ کے کنٹرول میں نہیں آئیں گے، بیرسٹرگوہر
  • حالات کشیدہ ہو رہے ہیں، بانی سے ملاقاتیں ہوں تو بہتری کی کوشش کرینگے: گوہر 
  • سیاست میں اختلاف ہوسکتا ہے دشمنی نہیں، بیرسٹر گوہر
  • ملک مزید انتشار اور کشیدگی کا متحمل نہیں ہوسکتا، سیاست سے لفظ کشیدگی ختم ہونا چاہئے، بیرسٹر گوہر
  • ہم نے کبھی مذاکرات رد نہیں کیے، غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں، بیرسٹر گوہر
  • مضبوط فوج پاکستان کی ضامن، جو ہوا نہیں ہونا چاہئے تھا، بات چیت کے حامی: بیرسٹر گوہر