سہ فریقی سیریز: جنوبی افریقا کی نیوزی لینڈ کے خلاف بیٹنگ جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سہ فریقی سیریز کے دوسرے میچ میں جنوبی افریقا کی نیوزی لینڈ کے خلاف بیٹنگ جاری ہے۔
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے میچ میں نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سینٹنر نے ٹاس جیت کر جنوبی افریقا کو بیٹنگ کی دعوت دی۔
اس وقت 26 اورز کا کھیل مکمل ہوچکا ہے اور جنوبی افریقا نے 2 وکٹوں کے تقصان پر 132 رنز بنا لیے ہیں۔
ٹاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سینٹنر نے کہا کہ جلد وکٹیں لینے کی کوشش ہوگی، پچ 300 رنز سے زائد والی دکھائی دیتی ہے ،ٹیم میں ایک تبدیلی کی ہے، راچن رویندرا کی جگہ کونوے کو شامل کیا ہے۔
جنوبی افریقا کرکٹ ٹیم کے کپتان ٹیمبا باووما نے کہا کہ ٹاس جیتتے تو پہلے فیلڈنگ ہی کرتے، امید کرتے کہ ابتدائی اوورز میں بال سوئنگ کرے گی، ٹیم میں نئے کھلاڑی ہیں اور وہ کھیلنے کے لیے ایکسائیٹڈ ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل نیوزی لینڈ کے جنوبی افریقا
پڑھیں:
لاس اینجلس میں ہنگامے شدت اختیار کر گئے، پولیس کی مظاہرین کے خلاف کارروائیاں جاری
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2025ء)امریکی ریاست لاوس اینجلس میں بدھ کے روز امریکی پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ ان مظاہروں کا مقصد صدر امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق پالیسیوں کے خلاف احتجاج تھا۔عرب ٹی وی کے مطابق مظاہرین جب غیر قانونی تارکین وطن کے حراستی مرکز کے قریب پہنچے تو پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔ میڈیا کی کوریج پر بھی قدغن لگائی گئی اور صحافیوں کو پوچھ گچھ کے بعد جیل بھیجنے کی دھمکیاں دی گئیں۔مظاہرین میں سے بعض افراد نے امریکی پرچم الٹا لہرا کر "ریاستی نظام کے خاتمی" کا پیغام دینے کی کوشش کی۔ شہر کی کئی گلیوں میں مظاہروں کے دوران پرتشدد عناصر نے دکانوں میں توڑ پھوڑ کی، سامان لوٹا اور کاروباری املاک کو نقصان پہنچایا، جبکہ دیگر مظاہرین نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔(جاری ہے)
ایپل اسٹور سمیت متعدد دکانیں لوٹ مار کے بعد بند ہو گئیں، کئی کاروباروں نے چوری سے بچنے کے لیے لکڑی کے تختے لگا دیے، جبکہ کچھ دکانیں مکمل طور پر خالی کر دی گئیں۔العربیہ کی نامہ نگار نے حالات کو "جنگی منظرنامی" سے تعبیر کیا۔امریکی میرین فورس کی تعیناتی پر ہونے والی تنقید کے جواب میں واضح کیا گیا کہ یہ فورس صرف وفاقی املاک، سرکاری عمارتوں اور حراستی مراکز کی حفاظت تک محدود ہے، جبکہ سڑکوں پر ان کی تعیناتی کا اختیار صرف کیلیفورنیا کی پولیس کے پاس ہے۔پولیس کی "فسادیوں" سے نمٹنے کی ذمہ داری بدستور برقرار ہے، تاہم میرین فورس صرف اس صورت میں ردعمل دیتی ہے جب ان پر براہِ راست حملہ کیا جائے۔یہ تمام پیشرفت اس وقت ہو رہی ہے جب کیلیفورنیا کی حکومت نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ فوج کو سڑکوں پر تعینات کرنے سے روکنے کے لیے حکم جاری کیا جائے۔ گورنر گیون نیوسم نے فوجی اہلکاروں کو شہروں میں تعینات کرنے کے عمل کو "جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے لیے خطرہ" قرار دیا ہے۔لاس اینجلس کی میئر کارن باس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہر کو احتجاج روکنے کے لیے "تجربہ گاہ" بنا دیا گیا ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گورنر گیون نیوسم اور میئر کارن باس پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ العربیہ/الحدث کے نامہ نگاروں کے مطابق موجودہ سکیورٹی بحران نے نیوسم کی مقبولیت میں اضافہ کیا ہے، جنہوں نے خود کو "عملی سیاستدان" قرار دیا ہے، جو کہ ممکنہ صدارتی امیدوار کے طور پر ان کی پوزیشن مضبوط بنا سکتا ہے۔نیوسم اور ٹرمپ کے درمیان جاری سیاسی کشیدگی دونوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہے، کیونکہ ٹرمپ کو ایک مضبوط جمہوری حریف کی تلاش ہے، جبکہ نیوسم خود کو نمایاں کرنا چاہتے ہیں۔یہ مظاہرے چھ جون سے جاری ہیں، جو ٹرمپ کی تارکین وطن مخالف پالیسیوں کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔ یہ مظاہرے ٹیکساس کے شہروں ڈلاس اور آسٹن تک بھی پھیل گئے تھے، تاہم وہاں اب شدت میں کمی آئی ہے۔دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر دو ہزار اضافی نیشنل گارڈز لاس اینجلس میں تعینات کیے جا رہے ہیں۔ شمالی امریکہ کی عسکری قیادت کے مطابق، "ٹاسک فورس 51" کے نام سے جاری اس آپریشن میں تقریبا 2100 نیشنل گارڈز اور 700 فعال میرینز شامل ہیں۔تاہم کیلیفورنیا کی ریاست نے صدر ٹرمپ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ یہ اقدام لاس اینجلس کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔