اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2025ء) وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے ڈیٹا سیکیورٹی اور پرائیویسی کو یقینی بنانے کیلئے بین الاقوامی سطح پر مضبوط قوانین اور پالیسیوں کی ضرورت پرزوریتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان جدید و اخلاقی آئی اے پالیسی بنانے پر کام کر رہا ہے جو نہ صرف معیشت کو ترقی دے گی بلکہ عوامی سہولتوں میں بھی بہتری لائے گی،اے آئی کا مستقبل سب کیلئے محفوظ اور فائدہ مند بنانے کیلئے عالمی سطح پر تعاون ضروری ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے لیپ 2025کے ڈی سی او وزارتی پینل میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اخلاقی مصنوعی ذہانت (اے آئی)، ڈیٹا سیکیورٹی، اور ڈیجیٹل شمولیت پر زور دیا۔

(جاری ہے)

یہ پینل ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن (ڈی سی او)کی سیکرٹری جنرل دیما الیحیی کی میزبانی میں منعقد ہوا،جس میں عالمی رہنماؤں نے اے آئی کے محفوظ اور ذمہ دارانہ استعمال پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر شزا فاطمہ خواجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مصنوعی ذہانت کی ترقی تیزی سے دنیا کو بدل رہی ہے، اس لیے اس کا استعمال ذمہ داری کے ساتھ ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اے آئی نظاموں میں جانبداری اور امتیاز ختم ہونا چاہیے تاکہ تمام لوگوں کو برابر مواقع مل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا سیکیورٹی اور پرائیویسی کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی سطح پر مضبوط قوانین اور پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

شزافاطمہ نے کہاکہ ڈیجیٹل ترقی سب کیلئے ہونی چاہیے، خاص طور پر ان لوگوں کیلئے جو ٹیکنالوجی تک کم رسائی رکھتے ہیں۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک کے لیے مزید مواقع پیدا کرنے اور ڈیجیٹل فرق ختم کرنے کی ضرورت پر بھی بات کی تاکہ ہر شخص اے آئی کے فوائد سے مستفید ہو سکے۔انہوں نے ماحولیاتی تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اے آئی ٹیکنالوجی کو اس انداز میں فروغ دینا ضروری ہے جو ماحول پر کم سے کم اثر ڈالے۔

اس کے علاوہ، انہوں نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں شفافیت اور جوابدہی کو بڑھانے پر بھی زور دیا تاکہ اے آئی کا استعمال محفوظ اور قابل اعتماد ہو۔پاکستان کی اے آئی پالیسی پر بات کرتے ہوئے شزافاطمہ نے کہا کہ پاکستان جدید اور اخلاقی آئی اے پالیسی بنانے پر کام کر رہا ہے، جو نہ صرف معیشت کو ترقی دے گی بلکہ عوامی سہولتوں میں بھی بہتری لائے گی۔انہوںنے کہاکہ اے آئی کا مستقبل سب کیلئے محفوظ اور فائدہ مند بنانے کیلئے عالمی سطح پر تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے حکومتوں، کاروباری اداروں اور ٹیکنالوجی ماہرین پر زور دیا کہ مل کر ایسے اصول بنائیں جو اے آئی کو اخلاقی اور مثر طریقے سے آگے بڑھانے میں مدد دیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈیٹا سیکیورٹی بنانے کیلئے محفوظ اور کہ اے ا ئی انہوں نے کی ضرورت زور دیا

پڑھیں:

مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق

حریت کانفرنس کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کیجانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکام کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد آج بڈگام کا دورہ کیا اور معروف اور معتبر عالم دین آغا سید محمد باقر الموسوی النجفی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم عالم دین کے بیٹوں آغا سید احمد موسوی، آغا سید ابو الحسن اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور دیگر معزز اراکین خاندان سے ملاقات کر کے تعزیت کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے مرحوم عالم دین کی دینی، علمی اور فکری خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو جموں و کشمیر کے مذہبی و علمی حلقے کے لئے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ علم، رہنمائی اور فکری وراثت چھوڑ کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جلیل القدر شخصیات کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ ہم ان سے تحریک لیں اور بحیثیت امتِ مسلمہ ثابت قدمی اختیار کریں۔

میرواعظ کشمیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کو مختلف سطحوں پر فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی طور پر تقسیم کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کی دینی و ملی شناخت پر ایک اور حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حساس مسئلے پر بات چیت کے لئے متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کو بھی حکام نے اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے باوجود ہم وادی کشمیر سے جموں اور لداخ تک متحد ہیں اور اس ناانصافی پر مبنی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں آگے بڑھیں گے۔

میرواعظ عمر فاروق نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دے گی۔ اپنی مسلسل نظربندی پر بات کرتے ہوئے میرواعظ نے سخت افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بار بار تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے اور اہم دینی مواقع پر مسجد کے دروازے بند کئے جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں نے اپنی طویل اور بلاجواز خانہ نظربندی کے خلاف معزز ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس ہفتے اس پر سماعت متوقع ہے"۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ عدالت حکومت کو اس غیر منصفانہ مداخلت سے باز رہنے کی ہدایت دے گی اور میرے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • واٹس ایپ نے صارفین کی پرائیویسی کیلئے اہم فیچر متعارف کرادیا
  • جب تک صوبے مضبوط نہیں بنائیں گے ملک ترقی نہیں کر سکتا: ارباب عثمان
  • مریم نواز سے ایتھوپیا کے سفیر کی ملاقات، تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، خواجہ آصف
  • چین دنیا کی سبز ترقی میں ایک مضبوط رکن اور اہم شراکت دار ہے، چینی صدر
  • بی جے پی کی حکومت کو تمام جماعتوں سے بات چیت کرنی چاہیئے، ملکارجن کھرگے
  • وفاقی وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینکنگ وفود سے اہم ملاقاتیں
  • میٹا کا انسٹاگرام صارفین کی عمر کی تصدیق کیلئے اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا اعلان
  • مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
  • صارفین کی حقیقی عمر کی تصدیق کیلئے میٹا نے اے آئی کا سہارا لے لیا