راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن )بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو کہنا چاہتا ہوں کہ قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے۔ چیف جسٹس کو قانون اور انصاف کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔
روز نامہ جنگ کے مطابق اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کو دو خط اس لئے بھیجے کہ جو بھی جمہوری راستے تھے وہ سب ختم کردیے گئے۔ پہلے سینسرشپ تھی اب پیکا بھی آگیا، سوشل میڈیا کو بھی روک دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ فنکشنل نہیں ہے، یہ فراڈ پارلیمنٹ ہے۔ وزیراعظم، صدر اور وزراء جعلی ہیں، پارلیمنٹ سے کوئی امید نہیں۔
بانی کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی امید نہیں تھی کہ حکومت سے بات چیت کامیاب ہوگی۔ ہم نے 8 فروری کا نہیں کہا، صرف 9 مئی اور 26 نومبر کےلئے جوڈیشل کمیشن کا کہا تھا۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے صرف دو مقاصد ہیں ایک 8 فروری کی دھاندلی نہ کھلے جبکہ دوسرا مقصد ہے کہ پی ٹی آئی کو جیلوں میں رکھیں۔ ایسے میں بات چیت کا کیا فائدہ؟ بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں میں نے اپنی ٹیم کو بھی کہہ دیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی جمہوریت آج ختم ہو چکی ہے، اس وقت منافقت کی جمہوریت ہے اور تنقید کو غداری بنا دیا جاتا ہے، میڈیا کنٹرولڈ ہے، احتجاج اور جلسے بھی نہیں کرنے دیے جاتے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کے رول آف لا انڈیکس میں پاکستان کا نمبر 142 ویں سے 140 ویں نمبر پر ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کا قتل عام کردیا گیا ہے۔

شامی فوج میں بھرتی ہونے والوں کی لائنیں لگ گئیں، ہزاروں افراد نئی فوج کا حصہ بن گئے

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

ایران جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، ایرانی وزیر خارجہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جولائی 2025ء) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی میڈیا ادارے فاکس نیوز کو بتایا کہ تہران اپنے یورینیم افزودگی کے پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا جسے گزشتہ ماہ اسرائیل ایران لڑائی کے دوران شدید نقصان پہنچا تھا۔

لڑائی سے قبل تہران اور واشنگٹن نے عمان کی ثالثی میں جوہری مذاکرات کے پانچ دور منعقد کیے لیکن اس بات پر اتفاق نہیں ہو سکا کہ ایران کو یورینیم افزودہ کرنے کی کس حد تک اجازت دی جائے۔

اسرائیل اور امریکہ کا کہنا ہے کہ ایران افزودگی کے اس سطح تک پہنچنے کے قریب ہے جو اسے فوری طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت دے گا، جبکہ تہران کا کہنا ہے کہ اس کا افزودگی کا پروگرام صرف پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے پیر کو نشر ہونے والے ایک کلپ میں فاکس نیوز کے شو ''بریٹ بائر کے ساتھ خصوصی رپورٹ‘‘ کو بتایا، ''اسے (جوہری پروگرام کو) روک دیا گیا ہے کیونکہ، ہاں، نقصانات سنگین اور شدید ہیں۔

لیکن ظاہر ہے کہ ہم افزودگی ترک نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ہمارے اپنے سائنسدانوں کا کارنامہ ہے۔ اور اس سے بڑھ کر یہ قومی فخر کا سوال ہے۔‘‘

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں کے بعد ایران میں جوہری تنصیبات کو پہنچنے والا نقصان سنگین تھا اور اس کا مزید جائزہ لیا جا رہا ہے۔

عباس عراقچی نے کہا، ''یہ درست ہے کہ ہماری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، شدید نقصان پہنچا ہے، جس کی اب ہماری جوہری توانائی کی تنظیم کی طرف سے جانچ کی جا رہی ہے۔

لیکن جہاں تک میں جانتا ہوں، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔‘‘ ’بات چیت کے لئے تیار ہیں‘

عراقچی نے انٹرویو کے آغاز میں کہا کہ ایران امریکہ کے ساتھ ''بات چیت کے لیے تیار ہے‘‘، لیکن یہ کہ وہ ''فی الحال‘‘ براہ راست بات چیت نہیں کریں گے۔

عراقچی کا کہنا تھا، ''اگر وہ (امریکہ) حل کے لیے آ رہے ہیں، تو میں ان کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے تیار ہوں۔

‘‘

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ''ہم اعتماد سازی کے لیے ہر وہ اقدام کرنے کے لیے تیار ہیں جو یہ ثابت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور ہمیشہ پرامن رہے گا، اور ایران کبھی بھی جوہری ہتھیاروں کی طرف نہیں جائے گا، اور اس کے بدلے میں ہم ان سے پابندیاں اٹھانے کی توقع رکھتے ہیں۔‘‘

’’لہذا، میرا امریکہ کو پیغام ہے کہ آئیے ایران کے جوہری پروگرام کے لیے بات چیت کے ذریعے حل تلاش کریں۔

‘‘

عراقچی نے کہا، ''ہمارے جوہری پروگرام کے لیے بات چیت کے ذریعے حل موجود ہے۔ ہم ماضی میں ایک بار ایسا کر چکے ہیں۔ ہم اسے ایک بار پھر کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

مشرق وسطیٰ میں جوہری طاقت

امریکہ کے اتحادی اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر حملہ کیا جس کے بعد مشرق وسطیٰ کے حریف 12 دن تک فضائی حملوں میں مصروف رہے، جس میں واشنگٹن نے ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری بھی کی۔

جون کے آخر میں فائر بندی ہوئی تھی۔

ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کا فریق ہے جبکہ اسرائیل نہیں۔ اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ایران میں ایک فعال، مربوط ہتھیاروں کے پروگرام کے بارے میں ''کوئی قابل اعتماد اشارہ‘‘ نہیں ہے۔ تہران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف اور صرف پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔

اسرائیل مشرق وسطیٰ کا واحد ملک ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اور اس کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف اس کی جنگ کا مقصد تہران کو اپنے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کے بیٹے ضرور پاکستان آئیں، خوش آمدید کہیں گے، عطا تارڑ
  • بانی پی ٹی آئی نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اپنے حق میں کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔ وفاقی وزیر اطلاعات
  • "پاکستان کا نوجوان باشعور ہے اور اب وہ کسی بھی فتنے کے جھانسے میں نہیں آئے گا: عظمیٰ بخاری
  • بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
  • ’حکومتِ پاکستان غریب شہریوں کے لیے وکلاء کی فیس ادا کرے گی‘
  • ’’تحریک انصاف میں علیمہ خانم سے بڑا کوئی غدار نہیں‘‘
  • 5 اگست کو مینار پاکستان جلسہ، اب مذاکرات نہیں تحریک چلے گی: بیرسٹر گوہر 
  • وزیر اعظم اور کابینہ کو توہین عدالت کے نوٹس
  • ایران جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، ایرانی وزیر خارجہ
  • تحریک انصاف کیلئے 9 مئی کے بعد کوئی دن آسان نہیں: زرتاج گل