کراچی: انٹر میں کم نتائج پر قائم کمیٹی نے الٹا زیادہ نمبر والوں کو نشانے پر لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی انٹر بورڈ کے 11ویں جماعت کے کم نتائج پر قائم کمیٹی نے الٹا زیادہ نمبر حاصل کرنے والے طلبا کی تحقیقات کر ڈالی۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی قیادت میں تشکیل دی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کراچی انٹر بورڈ کے 11ویں جماعت کے نتائج پر تحقیقات مکمل کر لی ہیں جس کے دوران غلطیوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی نے اپنی رپورٹ تیار کر کے سندھ اسمبلی میں پیش کرنے کے لیے 12 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔
کمیٹی نے انٹر بورڈ کراچی کے نتائج میں صرف 30 فیصد نمبرز حاصل کرنے کے بعد اس کی جانچ پڑتال شروع کی تھی۔ اس دوران این ای ڈی یونیورسٹی کے ناظم امتحانات نے اپنی ٹیم کے ہمراہ انٹر بورڈ کراچی کے دفتر پر پیر کو چھاپہ مارا اور امتحانی سیکشنز میں این ای ڈی کے ملازمین کو تعینات کر دیا تھا۔
کمیٹی کی تحقیقات میں زیادہ نمبرز حاصل کرنے والی کاپیوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کی گئی جبکہ کم نمبرز اور اسکروٹنی کے بجائے اے گریڈ حاصل کرنے والے طلبا کی کاپیاں چیک کی گئیں۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا کہ نتائج میں بعض غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں کتابوں کی فراہمی اور سلیبس کے بروقت مکمل نہ ہونے کے مسائل شامل ہیں۔
وائس چانسلر این ای ڈی ڈاکٹر سروش لودھی کی قیادت میں کی جانے والی اس تحقیقات میں سفارشات تیار کی گئی ہیں تاکہ آئندہ اس طرح کی مشکلات سے بچا جا سکے۔
کمیٹی کے مطابق، نتائج کی جانچ پڑتال درست تھی لیکن کچھ شکایات اور لاپرواہی بھی سامنے آئی ہیں جن کے حوالے سے اصلاحات کی تجویز دی گئی ہے۔
کمیٹی میں دو نئے اراکین شامل کیے گئے ہیں جن میں چیئرمین چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی نعمان احسن اور این ای ڈی یونیورسٹی کے ناظم امتحانات صفی احمد ذکی شامل ہیں۔
اس سے قبل کمیٹی میں شامل سیکریٹری سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر اکبر زیدی اور آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے ذاتی وجوہات کی بنا پر معذرت کرلی تھی
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی، سندھ حکومت کا گھوٹکی میں خاتون کے ساتھ مبینہ زیادتی کا نوٹس، مکمل تحقیقات کا حکم
کراچی:حکومت سندھ نے ضلع گھوٹکی میں ایک خاتون رانی بھاگڑی اور ان کی فیملی کے ساتھ مبینہ زیادتی، بلیک میلنگ اور جبری مذہب تبدیلی کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت سکھدیو ہیمنانی نے اپنے بیان میں واقعے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات معاشرتی اور اخلاقی اقدار کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاتون کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی مکمل اور شفاف تحقیقات کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، جبکہ ایس ایس پی گھوٹکی سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔
سکھدیو ہیمنانی کا کہنا تھا کہ قانون شکنی، جبر یا مذہبی آزادی میں مداخلت کے کسی بھی واقعے پر سخت ترین کارروائی کی جائے گی اور ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔