’ججوں کی تعیناتی، ان کی پوسٹنگ اور ٹرانسفر انتظامی معاملہ‘
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے سب سے پہلے حکومت کو مبارک باد دوں گا، حکومت نے اپنے لیے انصاف کا پکا انتظام کر لیا ہے، اب کوئی ایشو نہیں رہا، جو مرضی کریں آپ آرام سے، کوئی چیلنج نہیں کرے گا، چیلنج ہو گا بھی تو آپ کے خلاف فیصلہ نہیں آئے گا.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ جس پچھلی عدلیہ کی بات ہوتی ہے بہت زیادہ فیور دے رہی تھی وہ پی ٹی آئی کو اسی عدلیہ نے پھر جب حکومت ختم ہوئی تو انھوں نے اپنی طرف سے اسملبی توڑی تھی، اسی عدلیہ نے کہا تھا کہ یہ غلط توڑی ہے.
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ ویسے تو ججوں کی تعیناتی، ان کی پوسٹنگ اور ٹرانسفر، انتظامی معاملہ ہے اس پر کوئی ایشو نہیں ہونا چاہیے لیکن یہاں پر دیکھا جائے گا کہ اس کے پیچھے کیا ارادہ تھا کیا مقصد تھا کہ یہ اتنا بڑا تنازع بن گیا، دیکھا جائے تو یہ حکومت نے ہمیشہ سے یہی کوشش کی کہ عوام کا مینڈیٹ تو ہمارے لیے نہیں ہے لیکن اپنے آپ کو مضبوط کیا جائے اس کے لیے انھوں نے مختلف قسم کی قانون سازی کی.
تجزیہ کار عامرالیاس رانا نے کہا کہ اس ملک میں سب چیزیں درست ہیں، اعتراضات بھی درست ہیں، ان کی پلاننگ اور کورٹ پیکنگ جو ہوتی ہے یہ ہمیشہ سے ہوتی آئی ہے، آپ کو یاد ہو گا ثاقب نثار کے زمانے میں 2030 ، 2032 تک کے چیف جسٹس اپوائنٹ کر دیے گئے تھے، ہم 77سال سے ایک ہی گرداب میں پھنسے ہوئے ہیں، اس سے نکلنے کی کوشش ہی نہیں کی.
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہاکہ ججوںکی تقرری میں سیاست ہونی نہیں چاہیے تھی لیکن آپ شروع سے دیکھیں کہ جب مخالف اور حامی ججوں میں توازن نہیں رہتا، پہلے بھی فل بینچ بنے تو اس میں بھی مسائل پیدا ہوتے رہے، اب ان کو پھر نظر آرہا ہے کہ بیلنس آؤٹ ہو جائے گا تو اس بیلنس آؤٹ کو کرنے کیلیے احتجاج تو کریں گے، ظاہر ہے گورنمنٹ عدلیہ میں اپنی سیف سائڈ دیکھ رہی تھی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
امریکا اور چین نے مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی ملکیت کے حوالے سے ایک فریم ورک معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ اعلان امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اسپین میں ہفتہ وار تجارتی مذاکرات کے بعد کیا۔
بیسنٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی وزیر اعظم شی جن پنگ جمعہ کو براہ راست بات چیت کریں گے تاکہ ڈیل کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد ٹک ٹاک کی ملکیت کو چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے منتقل کرکے کسی امریکی کمپنی کو دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
امریکی حکام نے کہا کہ ڈیل کی تجارتی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں کیونکہ یہ 2 نجی فریقین کا معاملہ ہے، تاہم بنیادی شرائط پر اتفاق ہو چکا ہے۔
چینی نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے بھی تصدیق کی کہ دونوں ممالک نے ’بنیادی فریم ورک اتفاق‘ حاصل کر لیا ہے تاکہ ٹک ٹاک تنازع کو باہمی تعاون سے حل کیا جا سکے اور سرمایہ کاری میں رکاوٹیں کم کی جا سکیں۔
معاہدے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟امریکی حکام طویل عرصے سے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ بائٹ ڈانس کے چینی تعلقات اور چین کے سائبر قوانین امریکی صارفین کا ڈیٹا بیجنگ کے ہاتھ لگنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں۔
میڈرڈ مذاکرات میں امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے کہا کہ ٹیم کا فوکس اس بات پر تھا کہ معاہدہ چینی کمپنی کے لیے منصفانہ ہو اور امریکی سلامتی کے خدشات بھی دور ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ’بہت امیر خریدار TikTok خریدنے کو تیار ہے‘، صدر ٹرمپ کا انکشاف
چینی سائبر اسپیس کمیشن کے نائب ڈائریکٹر وانگ جِنگ تاؤ نے بتایا کہ دونوں فریقین نے ٹک ٹاک کے الگورتھم اور دانشورانہ املاک کے حقوق کے استعمال پر بھی اتفاق کیا ہے، جو سب سے بڑا اختلافی نکتہ تھا۔
دیگر تنازعات بدستور باقیمیڈرڈ مذاکرات میں مصنوعی کیمیکلز (فینٹانل) اور منی لانڈرنگ سے متعلق مسائل بھی زیرِ بحث آئے۔ بیسنٹ نے کہا کہ منشیات سے جڑے مالیاتی جرائم پر دونوں ممالک میں ’ غیر معمولی ہم آہنگی‘ پائی گئی۔
چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے مذاکرات کو ’واضح، گہرے اور تعمیری‘ قرار دیا، مگر چین کے نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے کہا کہ بیجنگ ٹیکنالوجی اور تجارت کی ’سیاسی رنگ آمیزی‘ کی مخالفت کرتا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کو چینی کمپنیوں پر یکطرفہ پابندیوں سے گریز کرنا چاہیے۔
ممکنہ ٹرمپ شی سربراہی ملاقاتابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ صدر ٹرمپ کو بیجنگ سرکاری دورے کی دعوت دے گا یا نہیں، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اکتوبر کے آخر میں جنوبی کوریا میں ہونے والی آسیان پیسفک اکنامک کوآپریشن (APEC) کانفرنس اس ملاقات کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔
اگرچہ فریم ورک ڈیل ایک مثبت قدم ہے، مگر تجزیہ کاروں کے مطابق بڑے تجارتی معاہدے کے لیے وقت کم ہے، اس لیے اگلے مرحلے میں فریقین چند جزوی نتائج پر اکتفا کر سکتے ہیں جیسے چین کی طرف سے امریکی سویابین کی خریداری میں اضافہ یا امریکا کی جانب سے نئی ٹیکنالوجی ایکسپورٹ پابندیوں میں نرمی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹک ٹاک ٹیکنالوجی چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ