پارلیمان کو آئین میں ترمیم کرنے کا اختیار ہے، حسن رضا پاشا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
ماہر قانون حسن رضا پاشا کا کہنا ہے کہ بار ایسوسی ایشنز کے علاوہ بار کونسل بھی ہے، اس میں مین پاکستان بار کونسل ہے جو پورے پاکستان کے وکلا برادری کی نمائندہ ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمارا اصولی موقف ہے کہ پارلیمان کو آئین میں ترمیم کرنے کا اختیار ہے انھوں نے وہ اختیار استعمال کیا اور اسی کے تحت یہ آگے سارا پراسیس اور امپلی مینٹیشن ہو رہی ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ میں یہ سمجھتا ہوں اور آپ کو بھی اس کا ادراک یقیناً ہو گا کہ بار ایسوسی ایشنز اس ملک کے ڈیموکریٹک انسٹی ٹیوشنز ہیں، اب اگر آپ نے کچھ کرنا ہے تو کیا طریقہ کار ہے؟ یقینی طور پراپنے منتخب نمائندوں سے بات کریں، سپریم کورٹ بار ہے،پاکستان بار کونسل ہے۔
ماہر قانون ریاست علی آزاد نے کہا کہ وکلا ایکشن کمیٹی کو آپ چھوڑ دیں وہ جس کی ہے اور جن کے نام آپ نے گنوائے ہیں، اس کی تو میں سب سے پہلے یہ وضاحت کر دوں کہ یہ بذات خود میں اپنی ذات کی بات کر رہا ہوں کہ میرا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہر ہم نے بند نہیں کیا، حکومت نے کیا ہے، اگر ہمارے ساتھ لوگ نہیں تھے تو آپ نے پورے ریڈ زون کو کارڈن آف کیوں کیا؟، وہاں پر چڑیا کو پر مارنے کی اجازت نہیں تھی، پانچ صوبائی بار کونسلیں ہیں جن میں سے تین ایک سائڈ پر ہیں تو اکثریت کس طرف ہے؟۔
ماہر قانون رانا احسان احمد نے کہا کہ دو چیزیں بڑی امپورٹنٹ ہیں ایک امپورٹنٹ یہ ہے کہ کیا پاکستان کی پارلیمنٹ کی جو ایمنڈمنٹس جو ہیں وہ پارلیمنٹ واپس نہ لے یا سپریم کورٹ آف پاکستان فیصلہ نہ کرے یہ لا آف دی لینڈ ہے اور کونسٹیٹیوشن کا حصہ ہے، اسے ہمیں ہر صورت ماننا پڑے گا، چاہے ہم ایز اے ہائیکورٹ کے جج ہیں، سپریم کورٹ کے جج ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان ہیں یا اس کے بعد یہ ہے کہ سیٹیزن آف پاکستان ہیں، ہاں کنسرنز ہو سکتے ہیں اور وہ کنسرنز صرف اور صرف جو ہے بار ایسوسی ایشنز کے یا سول سوسائٹی کے ہو سکتے ہیں وہ ججز کے کنسرنز نہیں ہو سکتے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
سکول وینز اور رکشوں میں بچوں کو حد سے زیادہ بٹھانے پر سی ٹی او کا سخت ایکشن
سٹی42: لاہور میں اوور لوڈنگ کے خلاف سٹی ٹریفک پولیس کا کریک ڈاؤن بھرپور طریقے سے جاری، چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور ڈاکٹر اطہر وحید نے سکول وینز اور رکشوں میں حد سے زیادہ بچوں کو بٹھانے پر فوری کارروائی کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
سی ٹی او نے تمام ایس پیز اور ڈی ایس پیز کو حکم دیا ہے کہ اوور لوڈنگ کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ معصوم بچوں کی زندگیوں کو اوور لوڈنگ کی بھینٹ چڑھنے نہیں دیا جا سکتا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
سی ٹی او کے مطابق ایجوکیشن ونگ تعلیمی اداروں کے باہر وین ڈرائیورز کو حفاظتی اقدامات سے متعلق آگاہی فراہم کر رہا ہے، جبکہ چھٹی کے اوقات میں اضافی نفری تعلیمی اداروں کے باہر تعینات کر دی گئی ہے تاکہ کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کو فوری روکا جا سکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ گاڑیوں کی چھتوں یا پائیدانوں پر کھڑے ہو کر سفر کی قطعی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسے اقدامات جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔ سی ٹی او نے حکم دیا کہ ایسی گاڑیوں کے خلاف نہ صرف کارروائی کی جائے بلکہ ڈرائیورز پر ایف آئی آر بھی درج کی جائے۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
ڈاکٹر اطہر وحید نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ قانون کی پاسداری کریں، کیونکہ یہی زندگی کے تحفظ کی ضمانت ہے۔