Jasarat News:
2025-07-24@21:55:20 GMT

حیات شیرپاؤ ،حیات وخدمات

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

حیات شیرپاؤ ،حیات وخدمات

خیبر پختون خوا کی سیاسی تاریخ ویسے تو کئی نشیب وفراز کی حامل ہے لیکن اگر اس میں سیاسی شخصیات اور ان کی پختونوں کے لیے خدمات کاتذکرہ کیاجائے تو ان میں باچا خان خاندان کے علاوہ اگر کوئی دوسرا نمایاں خاندان نظر آتاہے تو وہ شیرپائو خاندان ہے۔ اس خاندان کی سیاسی جدوجہد کا آغاز تو آفتاب شیرپائو کے والد بزرگوار خان بہادر غلام حیدر خان کی تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کرحصہ لینے سے ہوا لیکن اس خاندان کو صوبے کی سیاست میں بام عروج پر پہنچنے کا موقع حیات محمد خان شیرپائو کی سیاسی خدمات کی وجہ سے ملا۔ حیات محمد خان شیرپاؤ 1937 میں ضلع چارسدہ کے شیرپائو نامی گائوں میں پیدا ہوئے۔ حیات شیرپاؤ نے ابتدا ئی تعلیم چارسدہ جبکہ گریجویشن اسلامیہ کالج پشاور سے کیا۔

زمانہ طالب علمی میں وہ مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے متحرک رہے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد انہوں نے عملی سیاست کا آغاز مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے کیا اور سابق صدر فیلڈ مارشل ایوب خان کے صدارتی انتخاب کے موقع پر مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی حمایت میں پیش پیش رہے۔ 1967 میں جب اس وقت کے وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے معاہد ہ تاشقند پر اختلافات کی بنا پر ایوب خان کابینہ سے استعفا دیا اور ایک نئی سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا تو صوبہ سرحد میں مجوزہ نئی سیاسی جماعت کی قیادت کے لیے ان کی نظر انتخاب حیات محمد خان شیرپاؤ پر پڑی چونکہ حیات شیرپاؤ پہلے سے ہی ایوبی آمریت کے خلاف برسر پیکار تھے لہٰذا انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت قبول کرتے ہوئے ان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ لاہور میں پارٹی کا تاسیسی کنونشن منعقد ہوا تو حیات محمد خان شیرپاؤ کو پیپلز پارٹی صوبہ سرحد کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔ 1968میں ذوالفقار علی بھٹو کے زیر قیادت پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے ایوبی آمریت کے خلاف بھر پور ملک گیر تحریک شروع ہوگئی جس کے دوران حیات شیرپاؤ ہر مرحلے پر ذوالفقار علی بھٹو کے شانہ بشانہ رہے اس دروران انہیں کئی بار ریاستی تشدد، فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس جیسے حربوں کا شکار بھی ہونا پڑا۔

1968 میں پیپلز پارٹی صوبہ سرحد کا تاسیسی کنونشن موضع شیرپائو میں منعقد ہوا جس میں حیات محمد خان شیرپاؤ کی بحیثیت صوبائی چیئرمین کی توثیق کی گئی اور پارٹی کے دیگر صوبائی عہدیداروں کا انتخاب بھی عمل میں لایا گیا۔ کنونشن کے بعد بھٹو نے حیات شیرپاؤ کے ہمراہ صوبہ سرحدکے مختلف اضلاع کا دورہ کیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے میونسپل پارک میں ان کے جلسہ عام پر فائرنگ کی گئی اور لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا بے دردی سے استعمال کیا گیا لیکن ذوالفقار علی بھٹواور حیات محمد خان شیرپاؤ اسٹیج پر ڈٹے رہے انہوں نے آمریت کے سامنے سر جھکانے کے بجائے جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں حکومتی تشدد کا مقابلہ کرنے کے بعد بھٹو اور حیات شیرپاؤ نے پشاور کے شاہی باغ میں جلسہ عام سے خطاب کیا اور اس طرح ایوبی آمریت کے خلاف عوامی تحریک عروج پر پہنچ گئی اور تحریک کو دبانے کے لیے جنرل یحییٰ خان نے مارشل لا نافذ کر دیا۔

1970 میں عام انتخابات کے نتیجے میں سقوط مشرقی پاکستان کے بعد جب ذوالفقار علی بھٹوکو اقتدار سونپا گیا تو انہوں نے حیات محمد خان شیرپاؤ کو صوبہ سرحد کا گورنر مقرر کر دیا۔ وہ صوبہ سرحد کی تاریخ میں سب سے کم عمر گورنر تھے لیکن انہوں نے جوان سال گورنر کی حیثیت سے اپنے سے سینئر اور بڑے بڑے گھاگ سیاستدانوں کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ حیات شیرپاؤ 1970 کے انتخابات میں خان عبدالقیوم خان کو شکست دے کر پشاور سے سرحد اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے۔ بعد ازاں جب حیات شیرپاؤ کو بجلی و قدرتی وسائل کا وفاقی وزیر مقرر کیا گیا تو انہوں نے پورے ملک میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھا دیا اور بیروزگاری کے خاتمے کے لیے ہزاروں لوگوں کو ملازمتیں فراہم کیں۔

1974 میں جب صوبہ سرحد میں تخریب کاری اور بموں کے دھماکے عروج پر تھے اور لا اینڈ آرڈر کی صورتحال تباہ ہورہی تھی تو انہیں حالات کو معمول پر لانے کے لیے صوبہ سرحد کا سینئر وزیر مقرر کیا گیا۔ انہوں نے صوبے کے سینئر وزیر کی حیثیت سے سرحد میں تخریب کاری کو ختم کرنے اور امن و امان کی بحالی کے لیے انتہائی بہادری سے صورتحال کا مقابلہ کیا اور عوام میں پائی جانے والی عدم اعتماد کی فضا ختم کرنے کے لیے صوبے بھر کے طوفانی دورے شروع کر دیے۔ 8 فروری 1975 حیات شیرپاؤ کو پشاور یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے طالب علموں کی یونین کے نو منتخب عہدیداروں کی حلف برداری کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا جہاں پہلے سے ایک پلانٹڈ بم دھماکے میں انہیں شہید کردیاگیا۔ ان کی شہادت پر پورا صوبہ سوگوار ہو گیا۔ ان کے جنازہ میں لاکھوں افراد نے شرکت کی ان کے جنازے کا اس سے بڑا اجتماع صوبہ سرحد کی تاریخ میں اس سے قبل کبھی دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔ حیات شیرپاؤ کی شہادت کے بعد صوبے کی سیاست میں پیدا ہونے والے خلا کو فوج میں ان کے زیر ملازمت چھوٹے نوجوان افسر بھائی آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے فوج سے استعفا دے کر پر کیا جو اس وقت سے حیات شیرپائو کے سیاسی فلسفے کی روشنی میں صوبے کی سیاست میں ہمہ وقت مصروف عمل ہیں جب کہ اس جدوجہد کو ایک منظم شکل دینے کے لیے انہوں نے 2012 میں حیات محمد خان شیرپائو کے دیگر ہم خیال راہنمائوں پر مشتمل قومی وطن پارٹی کے نام سے ایک نئی قوم پرست جماعت کی بنیاد رکھی لہٰذا تب سے وہ حیات شیر پائو کے ادھورے مشن کی تکمیل کے لیے صوبے کی سیاست میں ہمہ تن مصروف عمل ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ذوالفقار علی بھٹو صوبے کی سیاست میں صوبہ سرحد کا ا مریت کے انہوں نے کیا گیا کے لیے کے بعد

پڑھیں:

خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ عسکریت پسندوں کو ٹھیکے پہ دیا ہوا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بلوچستان میں بی ایل اے اور ٹی ٹی پی جیسی تنظیمیں دہشتگردی پھیلا رہی ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے ایک شخص کابل گیا اور سیرینا ہوٹل میں ان کی چائے کی پیالی مشہور ہوئی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے عسکریت پسندوں کو خیبر پختونخوا میں آباد کیا کہ یہ پرامن ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے: طلال چوہدری نے ٹی ٹی پی کا واٹس ایپ چینل بے نقاب کردیا، عالمی برادری سے کارروائی کا مطالبہ

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ یہاں سے نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ افغانستان گئے لیکن ہمیں معلوم نہیں کس چیز پہ بات چیت ہوئی کیوں کہ ہمیں بریفنگ نہیں دی گئی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہماری اپنی صوبائی حکومت نے صوبہ عسکریت پسندوں کو ٹھیکے پہ دیا ہوا ہے اور ان کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ صوبائی حکومت خود مال بنانے کے چکر میں ہے اور آئے روز ان کے اسکینڈلز سامنے آرہے ہیں۔ کوہستان جیسے اسکینڈلز سامنے آرہے ہیں خود دیکھیں صوبے کا کیا حال ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے: کوہستان 40 ارب روپے کرپشن اسکینڈل: 4 ملزمان جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

گورنر نے تحریک انصاف کے متوقع احتجاج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پشاور سے ایک بارات لاہور کے ایک فارم ہاؤس میں گئی اور اے ٹی ایم لے کر پشاور آئی۔ صوبائی حکومت ہمیشہ سرکاری جلوس لے کر اسلام آباد جاتی تھی دوسرے صوبوں سے کبھی قافلہ نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر احتجاج پرامن طریقے سے کریں گے تو کریں نہیں تو کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فیصل کریم کنڈی کوہستان اسکینڈل گورنر خیبرپختونخوا

متعلقہ مضامین

  • ہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور
  • علی امین نے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی  کی اجازت نہ دینے کا اعلان کر دیا
  • ایف آئی اے کی بڑی کارروائی؛ غیر قانونی سرحد پار کرتے ہوئے 33 غیر ملکی گرفتار
  • صوبہ دہشتگردوں کے حوالے کرنے والی حکومت کی اے پی سی میں شرکت کیوں کریں؟گورنر خیبرپختونخوا
  • جنگلی حیات کی اہمیت و افادیت اجاگر کرنے کے لیے آگاہی مہم جاری
  • خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ عسکریت پسندوں کو ٹھیکے پہ دیا ہوا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی
  • صوبہ بھر میں چینی کی مہنگے داموں فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
  • مہوش حیات ساتھی اداکار ساحر لودھی کو ٹرول کرنے والوں پر شدید برہم
  • لاہور: محکمۂ جنگلی حیات کی کارروائی، کاٹھے طوطوں کی کھیپ پکڑ لی