امن مشوق : خطرات سے مل کر مقابلہ کرنا ہوگا : سربراہ پاک بحریہ : جدہد ٹیکنالوجی کا ستعمال ضروری : بنگلہ دیشی نیول چیف
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی +اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی) پاک بحریہ کی کثیر القومی امن مشق کے چوتھے روز امن ڈائیلاگ کی پروقار اختتامی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے کہا کہ میری ٹائم سکیورٹی کیلئے دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔ امن ڈائیلاگ میں شرکت پر تمام شرکاء کے مشکور ہیں۔ درپیش خطرات کا مل کرمقابلہ کرنا ہوگا۔ ایڈمرل نوید اشرف نے کہا کہ امن ڈائیلاگ میں منعقدہ مختلف سیشنز انتہائی مفید ثابت ہوں گے، ہمیں ترقی کے لیے تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خوشحال مستقبل کیلئے میری ٹائم کے شعبے میں نئی شراکت داریوں کو فروغ دینا ہو گا۔ موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے مل کر نمٹنا ہو گا۔ بنگلا دیش کے نیول چیف ایڈمرل نظم الحسن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمندری تحفظ کیلئے مشترکہ کاوشیں ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن وامان یقینی بنانا ہوگا، میری ٹائم سکیورٹی سے متعلق دوطرفہ تعاون اہم ہے۔ درپیش چیلنجز سے مل کر نمٹنا ہوگا، امن مشق خطے کے امن و استحکام کے لیے اہم کردارادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میری ٹائم سکیورٹی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنانا ہوگا۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے امن ڈائیلاگ 2025ء کے اختتامی سیشن میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحر ہند کو کشیدگی اور تنازعات کا مرکز نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان تصادم پر تعاون اور کشیدگی پر تجارت کو ترجیح دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندروں کو غیر قانونی ماہی گیری، بحری قزاقی، منشیات اور انسانی سمگلنگ کے ابھرتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: امن ڈائیلاگ میری ٹائم نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
بھارت جوہری خطرات کو کم کرنے کیلئے دوطرفہ اقدامات کرے، جنرل ساحر شمشاد مرزا
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری خطرات کو کم کرنے کے لیے دوطرفہ اقدامات کرے، انہوں نے جغرافیائی تزویراتی توازن برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا نے 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس ’نیوکلیئر ڈیٹرنس ان دی ایج آف ایمرجنگ ٹیکنالوجیز‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام صرف جوہری خطرات میں کمی اور وسیع تر جغرافیائی تزویراتی ڈھانچے میں توازن قائم کرنے کے لیے دوطرفہ اقدامات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اس تقریب کا اہتمام سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز (سی آئی ایس ایس) اسلام آباد نے کیا ہے۔
پاکستان نے ماضی میں بھارت کے ساتھ جوہری خطرات کو کم کرنے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی ہیں، جن میں باہمی اعتماد، شفافیت اور بحرانی رابطے کو بڑھانے پر توجہ دی گئی ہے۔
قابل ذکر تجاویز میں 2012 کی تجاویز اور 1990 کی دہائی کے بعد سے وسیع تر اسٹریٹجک ریسٹنٹ رجیم (ایس آر آر) شامل ہیں جس میں جوہری روک تھام، میزائل دوڑ کی روک تھام اور خطرے میں کمی شامل ہے۔
بھارت اپنی مختلف تزویراتی ترجیحات کا حوالہ دیتے ہوئے اور چین کو ’بنیادی خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے ان تجاویز کو مسلسل مسترد کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عسکری شعبے میں نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے سے درپیش مشکلات پر عالمی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت اور تعاون کے لیے پرعزم ہے۔
سی آئی ایس ایس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی سرور نقوی نے متنبہ کیا کہ مصنوعی ذہانت، سائبر صلاحیتوں اور خود مختار نظام جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے پھیلاؤ سے عالمی سلامتی کا نظام غیر مستحکم ہونے کا خطرہ ہے۔
علی سرور نقوی نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجیز بالخصوص جب فوجی نظاموں میں ضم ہو جائیں تو اس نازک توازن کو ختم کرنے کا خطرہ ہے جس نے کئی دہائیوں سے جوہری تنازع کو روک رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بغیر پائلٹ والی گاڑیوں پر بڑھتے ہوئے انحصار اور مصنوعی ذہانت میں اضافے سے متعدد اخلاقی، قانونی اور انسانی مشکلات سامنے آئی ہیں۔
علی سرور نقوی نے مزید کہا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی نہ صرف ٹیکٹیکل سطح پر تنازعات کو تبدیل کر رہی ہے بلکہ موجودہ ڈیٹرنس فریم ورک کو بھی ختم کر رہی ہے۔
Post Views: 1