یرغمالی رہا نہیں کیے جاتے تو غزہ جنگ بندی ختم ہوجائے گی، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مختلف ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کردیے، ان کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا تو غزہ جنگ بندی ہفتے کے دن 12 بجے ختم ہوجائے گی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہفتے کو شاید اسرائیلی وزیراعظم سے بھی بات کروں۔
انہوں نے کہا کہ ہفتہ دن 12بجے تک تمام یرغمالی رہا نہ کیے گئے تو سیز فائر ختم کرنے کا کہوں گا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اردن اور مصر اگر پناہ گزینوں کو نہیں لیتے تو ان ممالک کی امداد بند کرسکتے ہیں، میرا خیال ہے کہ اردن پناہ گزین لینے پر تیار ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے صدر سے اس ہفتے بات کروں گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اسٹیل اور المونیم پر 25 فیصد ٹیرف عائد کررہے ہیں، گاڑیوں، الیکٹرونک چپس اور ادویات پر بھی ٹیرف کے لیے غور کررہے ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آئندہ 2 روز میں جوابی ٹیرف عائد کریں گے، دوسرے ممالک ٹیرف پر جوابی کارروائی کریں تو اعتراض نہیں۔
واضح رہے کہ جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی پر حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تا حکم ثانی مؤخر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ پٹی کے شہریوں کی اپنے علاقوں میں واپسی اور امدادی سامان کے داخلے میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے، اسرائیلی فوج غزہ میں فلسطینیوں کو ہدف بنا کر قتل کررہی ہے، یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کا فیصلہ اسرائیل کو پابند کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
امریکی صدر کے غزہ پٹی سے متعلق منصوبے پر عسکری مزاحمت زیر غور ہے، حماس کے اعلان کے بعد اسرائیل میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے، یرغمالیوں کی رہائی مؤخر ہونے پر تل ابیب میں اسرائیلی شہریوں نے احتجاج کیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
کانگریس کمیٹی کے صدر نے کہا کہ امریکی صدر کے ذریعہ بار بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ بندی کا سہرا لینے سے کہیں نہ کہیں ہندوستانی وزیراعظم کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ٹرمپ بار بار کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے جنگ بندی کروائی ہے، لیکن نریندر مودی خاموش ہیں، جواب نہیں دے رہے، کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تلخ سوال ملکارجن کھڑگے نے امریکی صدر ٹرمپ کے تازہ بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی سے پوچھا ہے۔ کانگریس صدر نے پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد پارٹی کی طرف سے مودی حکومت کو مکمل حمایت دینے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک سب سے ضروری ہے، اس لئے ہم نے حکومت کی حمایت کی تھی، ایسے میں ٹرمپ بار بار جنگ بندی کی بات کہہ کر ہندوستان کی بے عزتی کرتے ہیں تو وزیراعظم کو اس کا ڈٹ کر جواب دینا چاہیئے۔
کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ امریکی صدر کے ذریعہ بار بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ بندی کا سہرا لینے سے کہیں نہ کہیں ہندوستانی وزیر اعظم کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے، وہ صاف لفطوں میں کہتے ہیں کہ نریندر مودی کو اس معاملے میں خاموش نہیں رہنا چاہیئے، بلکہ ایک واضح جواب سامنے رکھنا چاہیئے۔ ٹرمپ کے تازہ بیان کے بعد پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے بھی اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔
میڈیا اہلکاروں نے جب ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ مودی کیا بیان دیں گے، یہ کہ ٹرمپ نے جنگ بندی کروائی، وہ ایسا بول نہیں سکتے ہیں لیکن یہ سچائی ہے کہ ٹرمپ نے جنگ بندی کروائی ہے، یہ بات پوری دنیا جانتی ہے۔ راہل گاندھی مزید کہتے ہیں کہ ملک میں بہت سارے مسائل ہیں جن پر ہم بحث کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈیفنس، ڈیفنس انڈسٹری، آپریشن سندور پر بحث کرنا چاہتے ہیں جو خود کو حب الوطن کہتے ہیں، وہ بھاگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اس حوالے سے ایک بیان نہیں دے پا رہے ہیں۔