آئی ایم ایف کا خصوصی وفد آج چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات کریگا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف کا خصوصی وفد آج چیف جسٹس یحیحی آفریدی سے ملاقات کرے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات آج دن12بجے ہوگی، چیف جسٹس آئی ایم ایف وفد کو عدالتی نظام، اصلاحات پر بریف کرینگے، چیف جسٹس ججز تقرری اور آئینی ترمیم پر بھی وفد کے سوالات کے جواب دینگے۔خیال رہے کہ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے آئی ایم ایف تکنیکی ٹیم کی مختلف اداروں کے حکام سے اہم ملاقاتیں ہو رہی ہیں، آئی ایم ایف کو انسداد بدعنوانی، مالی جرائم کی روک تھام کیلئے اقدامات سے آگاہ کیا گیا، آئی ایم ایف کو مشکوک ٹرانزیکشنز کی روک تھام، منی لانڈرنگ کیخلاف اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
آئی ایم ایف کا زمینوں کا ریکارڈ ڈیجیٹل کرنے پر زور، وفد کو دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے موئثر اقدامات سے آگاہ کیا گیا، ایف بی آر کی جانب سے ڈیجٹلائزیشن، سمگلنگ اور ٹیکس چوری کی روک تھام پر بریفنگ، آئی ایم ایف وفد کی فیڈرل لینڈ کمیشن، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے حکام سے ملاقات ہوئی۔نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اور کاونٹرنگ فنانسنگ ٹیررازم اتھارٹی حکام سے ملاقات، کابینہ ڈویژن، وزارت خزانہ اور وزارت قانون کے حکام سے بھی ملاقات، آئی ایم ایف وفد کل جوڈیشل کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان حکام سے ملاقات کرے گا، وفد کو ججوں کی تعیناتی یا تقرر کے طریقہ کار اور آئینی و قانونی معاملات سے آگاہ کیا جائے گا، آئی ایم ایف کا وفد آڈیٹر جنرل آف پاکستان سمیت آج مزید اداروں کے حکام سے ملے گا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ایس آئی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ پاکستان کی اس شعبے میں آمدنی 2030 تک 8 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی یے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں کیا۔
نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ 2025 سے خطاب میں ماہرہن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں کانکنی کے شعبے کا حصہ صرف دو سے تین فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ان معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی دنیا کو اس وقت طلب ہے۔ سمٹ سے لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین محمد سہیل تبہ، نیشنل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس احمد شیخ، انشورنس بروکریج فیبیلٹی کے بانی حسن آر محمد سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔ سمٹ میں پاکستان میں کانکنی اور توانائی کے شعبے کی ترقی، معاشی ترقی اہمیت، رسک مینجمنٹ کے لئے خصوصی انشورنس، اور ٹیکنالوجی خصوصا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر کلیدی خطاب کئے گئے
پاکستان میں کتنی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل تبہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کانکنی کا شعبے اب توجہ دی جارہی ہے۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں خوشحالی لانے کے علاؤہ تیز رفتار معاشی ترقی اور زرمبادلہ کے حصول میں معاون ہوگا۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کا حجم بہت زیادہ ہے۔ صرف چاغی میں ہی سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب میں فیڈیںلیٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ کانکنی کو ترقی دینے کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
نیچرل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملک کے ہر صوبے میں معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ مگر کانکنی کا شعبے کے معیشت میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اس شعبے کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے امید ہے کہ آئندہ چند سال میں ملکی کانکنی کی صنعت 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ریکوڈک سمیت کی اور غیر کی کمپنیاں آرہی ہیں۔