اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 فروری ۔2025 )ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) 2024 میں پاکستان دو درجے تنزلی کے بعد 180 ممالک میں سے 133ویں نمبر سے 135ویں نمبر پر آ گیا ہے برطانو ی نشریاتی ادارے کے مطابق 11 فروری 2025 کو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں بدعنوانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے اور کوششوں کے باوجود اس پر قابو نہیں پایا جا سکا.

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو تہائی سے زائد ممالک 100 میں سے 50 سے کم سکور حاصل کر سکے ہیں جبکہ عالمی درجہ بندی میں اوسط سکور 43 پر برقرار ہے جو کرپشن کے خلاف فوری اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے اور کامیاب ماحولیاتی اقدامات کے نفاذ میں رکاوٹ بننے والے سنگین عالمی مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک طرف دنیا ریکارڈ توڑ حدت اور شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کر رہی ہے تو دوسری جانب جمہوری اقدار کے زوال اور ماحولیاتی قیادت میں کمی نے بحران کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے اس صورت حال میں کرپشن ماحولیات کے تحفظ کی جنگ کو مزید مشکل بنا رہی ہے.

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے مختص اربوں ڈالر کے فنڈز چوری یا غیر مناسب استعمال ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں رپورٹ کے مطابق وہ ممالک جو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے سب سے زیادہ متاثر ہیں ان میں سے بیشتر کا سی پی آئی سکور 50 سے کم ہے کرپشن ان ماحولیاتی منصوبوں کو متاثر کر رہی ہے جو ان ممالک کے لاکھوں افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں جس سے بے شمار زندگیاں غیر ضروری خطرے میں پڑ گئی ہیں.

یہ صورت حال شفافیت اور احتساب کے مضبوط اقدامات کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہے تاکہ ان فنڈز کا درست اور موثر استعمال یقینی بنایا جا سکے ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو کرپشن اور ماحولیاتی بحران کے درمیان تعلق کو سنجیدگی سے لینا ہو گا اور اس کے تدارک کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے. ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین جسٹس (ر) ضیا پرویز نے کہا ہے کہ رپورٹ کے مطابق خطے کے تمام ممالک کے سکور میں کمی واقع ہوئی ہے سوائے عمان‘ چین‘ ترکی اور منگولیا کے پاکستان کے سکور اور درجہ بندی میں بھی کمی دیکھی گئی ہے جہاں 2023 میں 100 میں سے 29 کا سکور تھا وہی اب کم ہو کر 27 رہ گیا ہے اسی طرح پاکستان کی عالمی درجہ بندی بھی 180 ممالک میں 133 سے گر کر 135 ہو گئی ہے انہوں نے کہا کہ اگرچہ پورے خطے میں کرپشن کی صورت حال مزید بگڑ رہی ہے پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جو اس مجموعی رجحان کے خلاف کچھ حد تک مزاحمت کر رہے ہیں.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ممالک میں رپورٹ میں گیا ہے کہ کے مطابق رہی ہے

پڑھیں:

قدرت سے ربط رکھنے والے سرفہرست ممالک کون کون سے ہیں؟ فہرست جاری

لندن:

سماجی، ثقافتی، معاشی اور جغرافیائی عوامل کے تحت قدرت سے قریبی ربط رکھنے والے دنیا کے سرفہرست ممالک کے نام جاری کردیے گئے ہیں، جس میں پاکستان کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

برطانوی اخبار دی گارڈین نے تحقیقی جریدے ایمبیو میں شائع رپورٹ کے حوالے سے ان ممالک کی فہرست جاری کی ہے، جن کو قدرت سے جڑے ہوئے ممالک قرار دیا گیا ہے، اور 61 ممالک میں نیپال کو دنیا کا سب سے زیادہ قدرت سے جڑا ہوا ملک قرار دیا گیا ہے۔

برطانیہ اور آسٹریا سے تعلق رکھنے والے ماہرین کی سربراہی میں تحقیقی ٹیم نے یہ فہرست ترتیب دی، تحقیق کرنے والی ٹیم میں یونیورسٹی آف ڈربی کے پروفیسر مائلز رچرڈسن بھی شامل تھے جو ’’قدرت سے وابستگی‘‘ کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔

تحقیق میں 61 ممالک کے57  ہزار افراد سے سروے کیا گیا اور تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ سماجی، ثقافتی، معاشی اور جغرافیائی عوامل کا فطرت سے جذباتی و ذہنی تعلق پر کیا اثر ہوتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس منفرد تحقیق میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ روحانیت اور مذہبی عقیدہ قدرت سے مضبوط تعلق رکھنے کے سب سے بڑے عوامل ہیں۔

سروے میں نیپال کے بعد دوسرے نمبر پر ایران، تیسرے نمبر پر جنوبی افریقہ، بنگلادیش اور نائیجیریا بالترتیب چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں، چلی چھٹے نمبر پر موجود ہے، سرفہرست 10 ممالک میں  یورپ کے صرف دو ممالک کروشیا ساتویں اور بلغاریہ نویں نمبر شامل ہیں، گھانا کا نمبر 8 اور تیونس 10 ویں نمبر پر ہے، یورپ سے سرفہرست ممالک میں فرانس  19ویں نمبر پر ہے۔

برطانیہ بھی آخری ممالک میں شامل ہے اور 61 ممالک میں سے 55ویں نمبر پر ہے، نیدرلینڈز، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل اور جاپان بھی فہرست کے نچلے حصے میں آئے۔

اس فہرست میں اسپین آخری نمبر پر رہا، نیدرلینڈز، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل اور جاپان کے اسکور بھی برطانیہ سے کم تھے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کاروبار میں آسانی یعنی ملک میں کاروبار کرنے کی سہولت جتنی زیادہ ہو، قدرت سے وابستگی کا احساس اتنا ہی کم ہو جاتا ہے یعنی وہ ممالک جہاں مارکیٹ اور کاروباری ماحول زیادہ مضبوط ہے، وہاں لوگ فطرت سے نسبتاً کم جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام
  • حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
  • قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان  فہرست سے خارج
  • قدرت سے ربط رکھنے والے سرفہرست ممالک کون کون سے ہیں؟ فہرست جاری
  • امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
  • ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
  • دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست جاری، لاہور کی ایک درجہ تنزلی
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث