پی ٹی آئی میں گروپنگ کی کوئی گنجائش نہیں، جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
جلسے سے متعلق رپورٹس مانگی ہیں، غیر تسلی بخش کارکردگی والوں کو آگے جانے نہیں دوں گا، میڈیا سے گفتگو
تحریکِ انصاف خیبر پختون خوا کے صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں گروپنگ کی کوئی گنجائش نہیں۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ صوابی جلسہ کامیاب تھا، جلسے سے متعلق رپورٹس مانگی ہیں، غیر تسلی بخش کارکردگی والوں کو آگے جانے نہیں دوں گا۔
جنید اکبر نے کہا کہ پارٹی میں رہنا ہے تو محنت کرنی ہو گی، شکیل خان ایماندار شخص ہیں، ان کے ساتھ اب بھی کھڑا ہوں، شکیل خان کے حق کے لیے بولوں گا چاہے کسی کو اچھا لگے یا برا۔ انہوں نے کہا کہ صوابی کے جلسے میں توقعات سے زیادہ لوگ آئے۔ اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ اراکینِ اسمبلی کو جلسے کے لیے فنڈز فراہم نہیں کیے گئے تھے؟ جنید اکبر نے کہا کہ اگر کسی نے یہ کہا کہ مجھے فنڈز نہیں دیے گئے تو وہ سیاست چھوڑ کر دکان کھول لے، پیسوں سے سیاست کرنے والے لوگ پارٹی کے نام پر دھبہ ہوں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ محنت نہ کرنے والوں کا راستہ روکنے کے لیے ہر حد تک جاؤں گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جنید اکبر کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔