پی ایف یو جے کا پیکا ایکٹ کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کا متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کا اعلان کردیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ کا کہنا تھاکہ کل سے 14 فروری تک ملک بھر میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ کالے قانون کی واپسی تک تحریک جاری رہے گی۔
پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل ارشد انصاری کا کہنا ہے کہ ملک بھر کی تمام یوجیز اپنے اپنے شہروں میں پریس کلبز کے باہر روزانہ 6 گھنٹے کا کیمپ لگائیں گی۔
ان کا کہنا تھاکہ بھوک ہڑتالی کیمپوں میں سول سوسائٹی، وکلا، سیاسی رہنما،ٹریڈ یونینزبھی شریک ہوں گی۔
کراچی: ہیوی ٹریفک جلانے کے واقعات، ٹرانسپورٹر نے احتجاجاً شہر کے داخلی راستے بند کردیے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پی ایف یو جے
پڑھیں:
فنڈز کی کمی اور سیاسی تعطل: امریکا میں بھوک کا نیا بحران سر اٹھانے لگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن نے ایک نئے انسانی بحران کی صورت اختیار کر لی ہے، جہاں تقریباً 4 کروڑ 210 لاکھ شہریوں کے بھوک اور غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس فنڈز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں جب کہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان سیاسی تعطل نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہفتے سے امریکا کے سب سے بڑے خوراکی امدادی پروگرام “سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام” (SNAP) کی فنڈنگ رکنا شروع ہو جائے گی۔ یہ وہی پروگرام ہے جسے عام طور پر “فوڈ اسٹامپس” کہا جاتا ہے اور جس سے کم آمدنی والے لاکھوں خاندان اپنی روزمرہ غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں۔
امریکی محکمہ زراعت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، حالانکہ اس اقدام سے نومبر کے لیے محدود مدت تک امداد جاری رہ سکتی تھی۔
ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ زراعت قانونی طور پر پابند ہے کہ وہ تقریباً 5.5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ شہریوں کو بھوک سے بچایا جا سکے۔
سینیٹر جین شاہین نے الزام لگایا کہ ٹرمپ انتظامیہ بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے جب کہ دوسری جانب ریپبلکن ارکان کا کہنا ہے کہ بحران کی ذمہ داری ڈیموکریٹس پر عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ حکومت کو چلانے کے لیے درکار Continuing Resolution Bill کی حمایت سے گریزاں ہیں۔
کانگریس میں بھی امدادی پروگرام کی بحالی پر تنازع شدت اختیار کر چکا ہے۔ چند ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے جزوی فنڈنگ کا بل پیش کیا ہے، مگر اب تک ووٹنگ نہیں ہو سکی۔
یاد رہے کہ ماضی میں جب شٹ ڈاؤن ہوا تو بھی SNAP نظام کے تحت عوام کو امداد فراہم کی جاتی رہی، مگر اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یو ٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے پرانی ہدایات ہٹا دی ہیں۔